Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

۔۔۔۔۔اسمائے اشارہ کا بیان ۔۔۔۔۔

اسمائے اشارہ کی تعریف:
    ایسے اسماء جنہیں کسی چیز کی طرف اشارہ کرنے کیلئے وضع کیا گیا ہو ان کو اسمائے اشارہ کہتے ہیں۔ اورجس چیز کی طرف اشارہ کیا جائے اس کو مشارٌاِلَیْہ کہتے ہیں۔ جیسے ھٰذَا الْقَلَمُ نَفِیْسٌ (یہ قلم نفیس ہے)۔ اس مثال میں ھٰذَا اسم ِ اشارہ ہے اور اَلْقَلَمُ مشارٌالیہ ہے۔ مشارٌالیہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ نظر آئے اور محسوس ہو۔ اگر ایسی چیز کی طرف اشارہ ہورہا ہو جومحسوس مبصر نہ ہو وہاں اسمائے اشارات کا استعمال مجازاً ہوتاہے۔
اسمائے اشارہ:
ذَا یہ ایک مرد ذَانِ، ذَیْنِ یہ دو مرد 
تَا یہ ایک مرد تِیْ یہ ایک عورت
تِہْ یہ ایک عورت ذِہٖ یہ ایک عورت
ذِھِیْ ، تِہِیْ یہ ایک عورت تَانِ،تَیْنِ یہ دو عورتیں
اَوْلاَء یہ سب مرد یاسب عورتیں اُولیٰ یہ سب مرد یا سب عورتیں 
اسم اشارہ کے استعمال کی تین صورتیں ہیں ۔ 
    ۱۔ اگر اسمائے اشارہ لاَمْ اورکَافْ دونوں سے خالی ہوں تو یہ قریب کیلئے استعمال
ہونگے۔ جیسے ھٰذَا ۔ھٰذَانِ وغیرہ
    ۲۔ اگر ان کے آخر میں حرف کَافْ ہو تویہ متوسط کیلئے ہوتے ہیں۔جیسے ذَاکَ، ذَاکُمَا وغیرہ ۔
    ۳۔ اگر ان کے آخر میں لام اور کاف دونوں آجائیں تو یہ بعید کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے ذَالِکَ ، ذَالِکُمَا وغیرہ 
چند فوائد :
    ۱۔ ثَمَّ ۔ یہ بھی اسم اشارہ ہے اور اس کے ذریعے صرف کسی مکان کی طرف اشارہ کیا جاسکتاہے۔ جیسے  ( أَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ ) ترجمہ کنزالایمان:”تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ)ہے”۔
    ۲۔ ھُنَا، ھٰھُنَا بمعنی( یہاں)۔یہ دونوں کسی مکان قریب کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔     
    ۳۔ ھُنَاکَ بمعنی (وہاں)یہ کسی مکان متوسط کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ 
    ۴۔ھُنَالِکَ بمعنی( وہاں) یہ مکان بعید کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ 
    ۵۔اسم اشارہ کے شروع میں جو ھَاہوتی ہے وہ تنبیہ کیلئے ہوتی ہے اور یہ مخاطب کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے لگائی جاتی ہے۔ جیسے ذَا سے ھٰذَا ۔
    ۶۔ اسم اشارہ کے آخر میں آنے والا کاف ضمیر کا کاف نہیں ہوتا بلکہ خطاب کا کاف ہوتاہے۔ اور مخاطب کے افراد پردلالت کیلئے آتاہے۔ یعنی بتاتاہے کہ مخاطب واحد ، تثنیہ یاجمع ہے۔
چند ترکیبی قواعد:
    ۱۔ اگر اسم اشارہ کے بعد کوئی اسم نکرہ آجائے تواسمِ اشارہ کو مبتدا اوراسم نکرہ کوخبر بنائیں گے ۔جیسے ھٰذَا کِتَاٌب ( یہ کتاب ہے) ، ھٰذَا اسم اشارہ مبتدا ،کِتَاٌب اس کی خبر مبتدا خبر ملکر جملہ اسمیہ ۔
    ۲۔ اگر اسم اشارہ کے بعد کوئی اسم معرف باللام آجائے تو اس کی تین طریقوں سے ترکیب ہوسکتی ہے۔ 
    ٭۱۔۔۔۔۔۔ اسم اشارہ کو موصوف بنائیں اورمعرف باللام کو صفت ۔ جیسے ھٰذَاالْقَلَمُ طَوِیْلٌ کی ترکیب اس طرح کریں گے۔ ھٰذَا اسم اشارہ موصوف اَلْقَلَمُ صفت، موصوف صفت ملکر مبتدا، طَوِیْلٌ خبر،مبتدا خبرملکر جملہ اسمیہ ۔
    ٭۲۔۔۔۔۔۔اسم اشارہ کو مبین اور معرف باللام کوعطف بیان بنائیں ۔ اس صورت میں ھٰذَاالْقَلَمُ طَوِیْلٌ کی ترکیب یوں کریں گے۔ ھٰذَا اسم اشارہ مبین اَلْقَلَمُ عطف بیان ،مبین عطف بیان ملکر مبتدا، طَوِیْلٌ اسکی خبر، مبتدا خبر ملکر جملہ اسمیہ ۔
    ٭۳۔۔۔۔۔۔اسم اشارہ کو مبدل منہ اور معرف باللام کو بدل بنالیں۔ جیسے ھٰذَا الْقَلَمُ طَوِیْلٌ، ھٰذَا اسم اشارہ مبدل منہ ، اَلْقَلَم بدل ،مبدل منہ بدل سے ملکر مبتدا ، طَوِیْلٌ خبر، مبتدا خبر سے ملکر جملہ اسمیہ ۔
    اسم اشارہ کے بعد معرف باللام ہوتو وہی اس کا مشارالیہ ہوگا۔ کوئی اور مشار الیہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں اگرچہ معرف باللا م کو ترکیب میں صفت ،مبدل منہ یاعطف بیان کا نام دیں ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!