islam
۔۔۔۔۔ شرط وجزاء کابیان۔۔۔۔۔
شرط وجزاء کے اندر دوجملے ہوتے ہیں جن میں سے پہلا ہمیشہ فعلیہ ہوتا ہے اوردوسرا کبھی فعلیہ اورکبھی اسمیہ ،شرط وجزاء کے باب میں دو امور کا جاننابہت ضروری ہے۔
۱۔ شرط وجزاء کے اعراب ۲۔ جزاء پر فاء کے لانے یا نہ لانے کی صورتیں ۔
۱۔شرط وجزاء کے اعراب:
۱۔ جب شرط وجزاء دونوں فعل مضارع ہوں تو دونوں پر جزم واجب ہے۔ جیسے اِنْ ُتکرْمْنِی أُکْرِمْکَ (اگر تومیری تعظیم کریگا تو میں بھی تیری تعظیم کروں گا) ۔
۲۔اور اگر صرف شرط مضارع ہو تو شرط پر جزم واجب ہے جیسے اِنْ تَعْمَلْ عَمِلْتُ (اگر تو کریگا تو میں کروں گا) ۔
۳۔ اور اگر شرط فعل ماضی اور جزاء فعل مضارع ہو تو فعل مضارع پر جزم اور رفع دونوں جائز ہیں۔ جیسے اِنْ عَمِلْتَ أَعْمَلُ یا اَعْمَلْ
(اگر تو کرے گا تو میں کروں گا) ۔
جزاء پر فا ء کے لانے یا نہ لانے کی صورتیں
جزاء پر بعض صورتوں میں فاء کا لانا واجب ، بعض صورتوں میں جائز اور بعض صورتوں میں ناجائز ہے۔ پہلے ہم وجوب کی صورتیں ذکر کرتے ہیں۔
وجوب کی صورتیں:
۱۔جب جزاء جملہ اسمیہ ہو جیسے :
( وَمَنۡ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ )
ترجمہ کنزالایمان: ” جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے”۔
۲۔جب جملہ انشائیہ جزاء بن رہا ہو۔جیسے: ( وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَرُوْا) ترجمہ کنز الایمان:”اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو خوب ستھرے ہولو ”۔
۳۔ جب فعل ماضی قَدْ کے ساتھ جزاء بن رہاہو ۔جیسے : (مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ ) ترجمہ کنز الایمان: ”جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا”۔
۴۔ جب فعل مضارع منفی بغیر لا(۱) جزا ء بن رہا ہویا اس سے پہلے سین یا سَوْفَ آجائے ۔جیسے (وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِینًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہٗ) ترجمہ کنزالایمان:”اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا”۔ ( وَإِنْ خِفْتُمْ عَیْلَۃً فَسَوْفَ یُغْنِیکُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ) ترجمہ کنزالایمان:”اور اگر تمہاری محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں دولت مند کردے گا اپنے فضل سے ”۔
جواز کی صورتیں:
جب فعل مضارع”مثبت ”یا ”منفیِ بلا ”جزاء بن رہا ہو تو دونوں صورتیں جائز ہیں یعنی فائکو داخل کرنا اور نہ کرنا ۔(مضارع مثبت کی مثال) اِنْ یَّضْرِبْ فَأَضْرِبْ اور أَضْرِبْ۔ (مضارع منفی بلا کی مثال) اِنْ یَّضْرِبْ فَلاَ أَضْرِبْ اور لاَ أَضْرِبْ بھی جائز ہے۔
عدم جواز کی صورتیں:
۱۔ جب ماضی بغیر قَدْ کے جزاء بن رہاہو۔ جیسے اِنْ کَلَّمْتَنِی کَلَّمْتُکَ (اگر تومجھ سے بات کریگا تو میں بھی تجھ سے بات کروں گا )
۲۔ جب مضارع منفی بلم جزاء بن رہا ہو ۔جیسے مَنْ یَّسْرِقْ لَمْ یَنْجَحْ (جو چوری کر یگا وہ کامیاب نہیں ہوگا)
1 ۔۔۔۔۔۔ یعنی فعل مضارع پر لا کے علاوہ کوئی اور حرف نفی داخل ہو۔جیسے ما اور لن۔