islam
شکار اور ذبح کرنے کا بیان
کبيرہ نمبر162: زندہ جانورکے جسم کاکوئی حصہ کاٹنا
کبيرہ نمبر163: علامت کے لئے جانور کاچہرہ داغنا
کبيرہ نمبر164: جانورکو ٹارگٹ بنا کرنشانہ بازی کرنا
کبيرہ نمبر165: کھانے کے علاوہ کسی اورغرض سے جانورکا شکارکرنا
کبيرہ نمبر166: جانورکواچھی طرح ذبح نہ کرنا
(1)۔۔۔۔۔۔حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”جس نے کسی ”ذی روح” کا مُثلہ کيا پھر توبہ نہ کی تو اللہ عزوجل قيامت کے دن اس کا مثلہ فرمائے گا۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند عبداللہ بن عمر بن الخطاب ، الحدیث: ۵۶۶۵ ، ج۲ ، ص ۴۰۳)
(2)۔۔۔۔۔۔حضرت مالک بن نَضْلَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہيں کہ ميں رحمتِ کونين، غريبوں کے دل کے چین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ ميں حاضر ہوا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا:”کيا تمہاری قوم کے اونٹ صحيح بچے نہیں جنتے کہ تم انہيں چھری کی طرف لے آتے ہو، ان کے کان کاٹ ديتے ہو اور جلد چير ديتے ہو اور کہتے ہو کہ يہ”صرم”ہے، (يعنی جس کے کان کاٹ دئيے جائيں)لہذااسے اپنے آپ پراورگھروالوں پر حرام کر ديتے ہو؟”ميں نے عرض کی:”جی ہاں۔”توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمايا:”ہروہ چيزجواللہ عزوجل کی طرف سے تمہارے پاس آئی ہے حلال ہے،اللہ عزوجل کی قدرت کا بازو تمہارے بازوسے بہت قوی ہے اور اس کی چھری تمہاری چھری سے بہت تيزہے۔”(يعنی اگراللہ عزوجل کوجانورکاکان چيرناپسندہوتاتو اُسے کان چيراہواہی پيدا کرتااسے کیا مشکل ہے)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
( المرجع السابق ،الحدیث: ۱۵۸۸۸ ج۵ ، ص ۳۸۳)
(3)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ايک ايسے گدھے کے پاس سے گزرے جس کے منہ کو نشانی کے لئے داغا گيا تھا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا:”اللہ عزوجل اسے داغنے والے پر لعنت فرمائے۔”
( صحیح مسلم ،کتاب اللباس ، باب النہی عن الضرب الحیوان ۔۔۔۔۔۔الخ ، الحدیث:۵۵۵۰/۵۵۵۲، ص ۱۰۵۶)
چہرہ داغنے اوراس پر مارنے کی ممانعت سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔