islam
مسلمانوں پربدگمانی :
مسلمانوں پربدگمانی کے بارے میں اللہ عزوجل کا ارشادِگرامی ہے کہ،
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ
ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والوبہت گمانوں سے بچو۔(پ26،الحجرات:12)
جو شخص صرف اپنے گمان کی وجہ سے کسی پر برائی کا حکم لگا دیتا ہے تو اصل میں شیطان اسے اس کو حقیر جاننے، اس کے حقوق ادا نہ کرنے، اس کی عزت بجا لانے میں سستی کرنے اور اس کی عزت کے معاملے میں زبان دراز کرنے پر ابھارتا ہے، حالانکہ یہ سب باتیں ہلاکت کا باعث ہیں اور مہلکات میں شمار ہوتی ہیں۔
(104)۔۔۔۔۔۔جب دوصحابیوں نے نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو اپنی زوجۂ مطہرہ اُم المؤمنین حضرت سیدتناصفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے (اندھیرے میں)گفتگو فرماتے ہوئے دیکھا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”یہ تم دونوں کی ماں ہے۔” وہ دونوں اس وضاحت سے حیران ہو گئے،آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”شیطان آدمی کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے اندیشہ تھا کہ کہیں وہ تم دونوں کے دلوں میں کوئی بات نہ ڈال دے۔”
(صحیح مسلم،کتاب السلام، باب بیان انہ یستحب لمن ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۶۷۹،ص۱۰۶۵)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ان دونوں پر کمال شفقت فرمائی اور انہیں شیطان مردود کے ہتھکنڈوں سے بچا لیا، نیز اپنی اُمت کوتہمت سے بچنے کا طریقہ ارشاد فرما دیا تا کہ کوئی پرہیزگار عالم اپنے آپ پر فخر کرتے ہوئے یہ گمان نہ کرے کہ”اس سے اچھاہی گمان رکھا جاتا ہو گا۔” حالانکہ یہ ایک بہت بڑی لغزِش بھی ہے، چونکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ متقی، پرہیز گار اور عالم ہے لہٰذا یقینا اس سے بغض رکھنے اور اسے ناقص کہنے والے لوگ بھی ہوں گے، اس لئے شریروں اور دشمنوں کی تہمت سے بچنا بھی ضروری ہے، کیونکہ ایسے لوگ ہر ایک سے شر ہی کی توقع رکھتے ہیں۔ہر وہ شخص جو لوگوں سے بدگمانی رکھے اور ان کے عیوب کی پردہ دری کرنے کی خواہش رکھتا ہو تو جان لو کہ وہ ایسا اپنے باطن کی خباثت کی وجہ سے کرتا ہے کیونکہ مؤمن ہمیشہ اپنے باطن کی سلامتی کیوجہ سے عذر خواہی کرتا رہتا ہے جبکہ منافق اپنے باطن کیوجہ سے عیوب کی تلاش میں رہتا ہے۔
یہ چند ایک ایسے اوصاف تھے کہ جن کے ذریعے شیطان کسی کے دل تک رسائی حاصل کرتا ہے، ان کے تذکرے میں بقیہ تمام اوصاف کے بارے میں تنبیہ پائی جاتی ہے۔انسان میں کوئی بھی ایسی مذموم صفت نہیں جو کہ شیطان کا ہتھیار نہ ہو وہ اسی سے اس کو گمراہ کرتا ہے، لہٰذا اس کے ان مذموم ہتھکنڈوں سے نجات کے لئے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پناہ طلب کریں،امیدہے کہ وہ اپنی رحمت سے آپ کو ان مذموم اوصاف کی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمادے گا۔