islam
خواہشات اور لمبی اُمیدوں کی مذمت
(34)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”دوچیزوں کی محبت میں بوڑھے کادل بھی جوان ہوتاہے اور وہ لمبی امیداور مال ہیں۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الحدیث:۷۵۶۷،ج۳،ص۱۹۸)
(35)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”کیا تم اُسامہ پر تعجب نہيں کرتے جو مہینے کے اُدھار پرسودا کرتا ہے، بے شک ا ُسامہ لمبی اُمید والا ہے، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! جب میں اپنی آنکھیں جھپکتا ہوں تو یہ گمان کرتا ہوں کہ کہیں میری پَلکیں کھلنے سے پہلے ہی اللہ عزوجل میری روح قبض نہ فرما لے اور جب اپنی پلکیں اٹھاتا ہوں تو یہ گمان ہوتا ہے کہ کہیں انہیں جھکانے سے پہلے ہی موت کاوعدہ نہ آجائے اور جب کوئی لقمہ منہ میں ڈالتا ہوں تو یہ گمان کرتاہوں کہ موت کااُچھو لگنے(يعنی موت آنے ) سے پہلے اسے نہ نگل سکوں گا، اے لوگو! اگر تم عقل رکھتے ہو تو اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! بے شک تم سے جو وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہے گا اور تم اسے عاجز کرنے والے نہیں۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المرجع السابق،الحدیث:۷۵۶۸)
(36)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:”مجھے اپنی اُمت پرجن چیزوں کاخوف ہے ان میں سے خوفناک چیز نفسانی خواہش اور لمبی امیدہے۔”
(الکامل فی ضعفاء الرجال،علی بن ابی علی، ج۶،ص۳۱۶)
(37)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بوڑھے کادل دوچیزوں یعنی نفسانی خواہش اور لمبی اُمیدمیں جوان ہی رہتاہے۔”
(صحیح البخاری،کتاب الرقاق، باب من بلغ ستین سنۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۴۲۰،ص۵۳۹)
((38)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :”اگر میرے بندے کا گناہ میں پڑ جانا اس کے اپنی نیکی کوپسندکرنے (يعنی خود پسندی میں مبتلا ہونے) سے بہتر نہ ہوتا تو میں اپنے مؤمن بندے کو ہر گز گناہ نہ کرنے دیتا۔” (کنزالعمال،کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،باب العجب، الحدیث:۷۶۶۹،ج۳،ص۲۰۶)
(39)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ”اگرمؤمن اپنے عمل کو پسند نہ کرتا تو اسے گناہوں سے بچا لیا جاتا یہاں تک کہ اسے گناہ کا خیال تک نہ آتا، لیکن مؤمن کا گناہ میں پڑ جانا عُجب میں مبتلا ہونے سے بہتر ہے۔”
(المرجع السابق،الحدیث:۷۶۷۰)
(40)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اس بات میں کوئی بھلائی اور خیر نہیں کہ بندہ اپنی زبان سے کوئی فیصلہ کرے اور دل میں اس پر خوش ہو۔”
(المرجع السابق،الحدیث:۷۶۷۱)
(41)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” میری اُمت کے بدترین لوگ وہ ہیں جواپنی دینداری پر خوش ہوتے ہیں، اپنے عمل میں دکھاوا کرتے ہیں اور اپنی دلیل کے ذریعے جھگڑا کرتے ہیں حالانکہ دکھاوا شرک ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المرجع السابق،الحدیث:۷۶۷۲)
(42)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جس نے کسی نیک عمل پراپنی تعریف کی اس کا شکر ضائع اور عمل بے کار ہو گیا۔”
(المرجع السابق،الحدیث:۷۶۷۴)
لَیْسَ مَنْ مَّاتَ فَاسْتَرَاحَ بِمَیِّتٍ
اِنَّمَا الْمَیِّتُ مَیِّتُ الْاَحْیَآءِ
یعنی جو اس جہانِ فانی سے کوچ کر جائے وہ حقیقت میں مردہ نہیں بلکہ وہ تو ابدی نیند سو رہا ہے، البتہ اصلی مردہ تو وہ ہے جو زندہ ہو کر بھی مردے کے اوصاف رکھتا ہے۔
(المرجع السابق،الحدیث:۷۶۷۵)