islam
گھریلو سامان پر زکوٰۃ
گھریلو سامان پر زکوٰۃ
جس کے پاس ٹی وی، کمپیوٹر، فریج اور واشنگ مشین (اوون، اے ،سی) وغیرہ ہوں تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ۔اس لئے کہ یہ سب گھریلو سامان ہیں ،خواہ انہیں استعمال کرتا ہو یا نہیں کیونکہ یہ مال ِ نامی نہیں ہیں۔
(وقارالفتاویٰ،کتاب الزکوٰۃ،ج۲،ص۳۸۹)
سجاوٹ کی اشیاء پر زکوٰۃ
مکان کی سجاوٹ کی اشیاء مثلاً تانبے ،چینی کے برتن وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں ، اگرچہ لاکھوں روپے کی ہوں۔ (فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۶۱)
بیعانہ میں دی گئی رقم پر زکوٰۃ
ہمارے ہاں بیعانہ زرِ ضمانت کے طور پر عموماً خریدوفروخت سے پہلے اس لئے دیا جاتا ہے کہ اس چیز کو ہم ہی خریدیں گے ۔یہ بیعانہ محض امانت یا اجازتِ استعمال کی صورت میں قرض ہوتا ہے ، دو نوں صورتوں میں یہ بیعانہ بھی شاملِ ِنصاب ہوگا ۔
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰، ص۱۴۹)
خریدی گئی چیز پر قبضہ سے پہلے زکوٰۃ
اگر کسی نے کوئی چیز خریدی مگر قبضہ نہیں کیا توایسی صورت میں خریدار یا بیچنے والے کسی پر زکوٰۃ نہیں ۔خریدار پر اس لئے نہیں کہ قبضہ نہ ہونے کے سبب اس کی مِلک
کامل نہیں ہوئی جو کہ وجوبِ زکوٰۃ کے لئے شرط ہے اور بیچنے والے پر اس لئے نہیں کہ بیچ دینے کے سبب وہ اس کا مالک نہ رہا ،ہاں! قبضہ ہونے کے بعدخریدار کو اِس سال کی بھی زکوٰۃ دینا ہوگی۔صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی بہارِ شریعت ج1،حصہ 5،صفحہ878میں لکھتے ہیں :جو مال تجارت کے لیے خریدا اور سال بھر تک اس پر قبضہ نہ کیا تو قبضہ کے قبل مشتری پر زکوٰۃ واجب نہیں اور قبضہ کے بعد اس سال کی بھی زکوٰۃ واجب ہے۔ )
الدرالمختار و ردالمحتار، کتاب الزکاۃ، مطلب في زکاۃ ثمن المبیع وفاء، ج۳، ص۲۱۵،بہار شریعت ،ج۱،مسئلہ ۱۶،حصہ ۵،ص۸۷۸(
کرنسی نوٹ کی زکوٰۃ
کرنسی نوٹ کی زکوٰۃ بھی واجب ہے، جب تک ان کا رواج اورچلن ہو۔(بہارشریعت ،ج۱،مسئلہ نمبر ۹،حصہ۵،ص۹۰۵)
نوٹ کا نصاب
جب نوٹوں کی قیمت سونے یاچاندی کے نصاب کو پہنچے تو ان پر بھی زکوٰۃ واجب ہے ۔(ماخوذ از بہارِ شریعت ،مسئلہ نمبر ۹،حصہ۵، ص۴۰ )
نوٹ کی زکوٰۃ کا حساب
نصاب کا چالیسواں حصہ (یعنی 2.5%) زکوٰۃ کے طور پر دینا ہوگا۔
(فتاوٰی امجدیہ ،ج۱،ص ۳۷۸)