islam
مَحبَّتِ مصطفٰے کے تقاضے
پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!عِشْقِ رسول کا تقاضا یہ ہے کہ اَحْکامِ بارِی و مَحْبُوبِ بارِی تعالیٰ کو غور سے سنئے اور ان پر عَمَل کیجئے۔ جیسا کہ آپ کو پردے میں رہنے کا حکْم دیا گیا ہےتو آپ پر لازِم ہے کہ پردہ میں رہا کریں اور اپنے شوہَر اور آباؤ اَجداد کی عزّت و عَظَمَت اور ناموس کو برباد مَت کیجئے۔ یہ دنیا کی چند روزہ زِنْدَگی فانی ہے۔ یاد رکھئے! ایک دِن مَرنا ہے اور پھر قِیامَت کے دِن بارگاہِ خدا و مصطفےٰ میں منہ بھی دِکھانا ہے۔ قَبْر وجہنّم کے عَذاب کو یاد کیجئے اور سَیِّدہ خاتونِ جنّت و اُمَّہَاتُ المومنین اور دیگر صحابیات رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِنَّ اَجْمَعِیْن کے نَقْشِ قَدَم پرچل کر اپنی دنیا و آخِرَت کو سنواریئے اور غیر مُسْلِم عورتوں کے طریقوں پر چلنا چھوڑ دیجئے۔
اس کے عِلاوہ سرورِ کائنات، فَخْرِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ وَالِہانہ عقیدت اور اِیمانی مَحبَّت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے وَالِدَین اور تمام آباؤ اَجداد بلکہ تمام رشتہ داروں کے اَدَب
واِحْتِرام کا اِلْتِزام رکھا جائے۔ بجز ان رشتہ داروں کے جن کا کافِر اور جہنمی ہونا قرآن و حدیث سے یقینی طور پر ثابِت ہے۔ جیسے ابو لہب اور اس کی بیوی حمالۃ الحطب، باقی تمام قرابت والوں کا اَدَب مَلْحُوظِ خاطِر رکھنا لازِم ہے کیونکہ جن لوگوں کو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نِسْبَتِ قرابت حاصِل ہے ان کی بے اَدَبی و گستاخی یقیناً آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِیذا رَسانی کا باعِث ہو گی جو کہ مَـمْنُوع ہے جیساکہ قرآن کریم میں ہے کہ جو لوگ اللہعَزَّ وَجَلَّاور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اِیذا دیتے ہیں وہ دنیا و آخِرَت میں مَلْعُون ہیں۔1
……… سیرت مصطفیٰ ، ص ۶۶ بتغیر