islam
مقام حدیبیہ
حدیبیہ اور بیعت رضوان:
’’حدیبیہ‘‘جہاں صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان کے علاوہ پیارے کریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کا ظہور بھی ہوا۔۵؍ہجری ’’غزوہ خندق‘‘ یعنی ’’احزاب‘‘کے ایک سال بعد ۶؍ ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کرنے کے ارادہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ہمراہ مکة المکرمہ کا سفر فرمایا اس سفر میں صحابہ کرام کی تعداد چودہ سو تھی۔ راستہ میں مکة المکرمہ کے قریب ’’عسفان‘‘ کے مقام پر قیام کیا اور یہیں اطلاع ملی کہ قریش کو حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی مکة المکرمہ تشریف آوری کی اطلاع ہوگئی ہے اور انہوں نے خالد بن ولید کو دو سو شہسواروں کے دستہ کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ راستہ ہی میں لڑائی کرکے مسلمانوں کو اُلجھا دیا جائے۔ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑا ئی کو پسند نہیں فرمایا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام گزرگاہ سے ہٹ کر دشوار گذار راستوں سے ہوتے ہوئے ’’حدیبیہ‘‘پہنچے۔ قریش مکہ کو یہ اندیشے اور وسوسے لاحق تھے کہ عمرہ کرنا تو محض ایک بہانا ہے دراصل مسلمان مکہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم جب سنگلاخ اور دشوار راستہ طے کرتے ہوئے ہموار میدان راستوں پر آئے تو سب نے سکھ کا سانس لیا، تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب کو یہ کہنا چاہئے
’’حدیبیہ‘‘جہاں صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان کے علاوہ پیارے کریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کا ظہور بھی ہوا۔۵؍ہجری ’’غزوہ خندق‘‘ یعنی ’’احزاب‘‘کے ایک سال بعد ۶؍ ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کرنے کے ارادہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ہمراہ مکة المکرمہ کا سفر فرمایا اس سفر میں صحابہ کرام کی تعداد چودہ سو تھی۔ راستہ میں مکة المکرمہ کے قریب ’’عسفان‘‘ کے مقام پر قیام کیا اور یہیں اطلاع ملی کہ قریش کو حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی مکة المکرمہ تشریف آوری کی اطلاع ہوگئی ہے اور انہوں نے خالد بن ولید کو دو سو شہسواروں کے دستہ کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ راستہ ہی میں لڑائی کرکے مسلمانوں کو اُلجھا دیا جائے۔ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑا ئی کو پسند نہیں فرمایا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام گزرگاہ سے ہٹ کر دشوار گذار راستوں سے ہوتے ہوئے ’’حدیبیہ‘‘پہنچے۔ قریش مکہ کو یہ اندیشے اور وسوسے لاحق تھے کہ عمرہ کرنا تو محض ایک بہانا ہے دراصل مسلمان مکہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم جب سنگلاخ اور دشوار راستہ طے کرتے ہوئے ہموار میدان راستوں پر آئے تو سب نے سکھ کا سانس لیا، تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب کو یہ کہنا چاہئے