نمازکی طرح زکوٰۃبھی فرض ہے اورزکوٰۃاداکرنے پراللہ عزوجل اوراسکے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے جنت کی بشارت وخوشخبری دی ہے اوربہشت کی نعمتیں عطا فرمانے کا وعدہ فرمایا ہے۔ چنانچہ زکوٰۃ کے بارے میں چند حدیثیں مندرجہ ذیل ہیں:
حدیث:۱
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کواپنا داعی اور قاضی بنا کر یمن کی جانب بھیجا تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اہلِ یمن کو اس بات کی دعوت دو کہ وہ ” لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ” کی گواہی دیں تو اگر وہ لوگ اس بات کو مان لیں تو پھر تم ان کو یہ بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر پانچ نمازیں دن رات میں فرض کی ہیں، تو اگر وہ لوگ اس بات کو مان لیں تو تم پھر ان لوگوں کو یہ بتاؤ کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے مالوں میں تم لوگوں پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو تمہارے مالداروں سے وصو ل کی جائے گی اور تمہارے فقیروں میں لوٹا دی جائے گی۔(1) (بخاری شریف،ج۱،ص۱۸۷)
حدیث:۲
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی حضورنبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے پاس آئے اور یہ کہا کہ آپ کسی ایسے عمل پر میری راہنمائی کریں کہ میں جب وہ عمل کرلوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں۔ تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤاورفر ض نماز کو قائم کرواورفرض زکوۃ کو ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ تو اس دیہاتی نے یہ سن کر کہا کہ مجھ کو اُس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں اس سے زیادہ نہیں کروں گا۔ پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کوکسی جنتی آدمی کی طرف دیکھتے ہوئے اچھا لگے وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔(1)(بخاری،ج۱،ص۱۸۷)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۳
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص خدا کی راہ میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کرے تو اس کو جنت میں یہ کہہ کر بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے!یہ بہترین جگہ ہے، پھر جو شخص نمازی ہوگا اس کو نماز کے دروازے سے بلایا جائے گااورجومجاہدہوگا وہ جہاد کے دروازے سے بُلایا جائے گا اور جو صدقہ دینے والا ہوگا وہ صدقہ کے دروازے سے بلایا جائے گااور جو روزہ دار ہوں گے وہ ”باب الریان” (سیرابی کے دروازے)سے بُلائے جائیں گے۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ !عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کوئی شخص ان تمام دروازوں سے بُلایا جائے اس کی کوئی ضرورت تو نہیں ہے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہے جو ان تمام دروازوں سے بُلایا جائے گا ؟
تو رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور میں امید کرتا ہوں کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو ۔(1)(جو جنت کے تمام دروازوں سے بلائے جائیں گے۔)
(مسلم شریف،ج۱،ص۲۳۰)
حدیث:۴
حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتیں رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں آئیں کہ ان دونوں کے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن تھے۔ تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں اِن کنگنوں کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟ تو ان دونوں عورتوں نے کہا : ”نہیں”تورسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا :کیاتم اس کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تم دونوں کو آگ کے دوکنگن پہنائے؟توان دونوں عورتوں نے کہاکہ ”جی نہیں”توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم دونوں ان کی زکوۃ ادا کرو۔(2) (مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۶۰)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۵
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم وفات پا گئے اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور عربوں میں سے کچھ لوگ کافر ہوگئے۔(تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جہاد کرنے کا حکم دے دیا)تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ آپ ان لوگوں سے کس طرح جہاد کریں گے؟ حالانکہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے تویہ فرمایا ہے کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ ”میں لوگوں سے اس وقت تک جہادکروں یہاں تک کہ لوگ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہہ دیں تو جس نے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھ لیااس نے اپنے مال اور جان کو مجھ سے بچالیا مگر اسلام کے حق میں اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔”یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور ضرور جنگ کروں گا جو نمازو زکوۃمیں تفریق کریں گے اس لئے کہ زکوٰۃمال کاحق ہے، خداکی قسم ! اگر یہ لوگ ایک بکری کا بچہ جو زکوٰۃ میں رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتے تھے اگر مجھے نہ دیں گے تو میں ان لوگوں سے جہاد کروں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ بخدا!میں نے یہی دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینہ کو جہاد کے لئے کھول دیا ہے تو میں نے پہچان لیا کہ یقینا یہی حق ہے۔(1)
(بخاری،ج۱،ص۱۸۸ومشکوٰۃ،ص۱۵۷)
تشریحات و فوائد
(۱)اس عنوان کی حدیث نمبر۱سے معلوم ہواکہ نمازکی طرح زکوٰۃبھی فرض ہے۔چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا داعی بنا کراس کی تبلیغ کے لئے یمن بھیجا تھا۔جس طرح نماز کا انکار کرنے والا کافر ہو جائے گا۔ اسی طرح زکوٰۃ کا منکر بھی کافر ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی فرض کا انکار کفر ہے۔
(۲)حدیث نمبر۲ سے معلوم ہوا کہ دیہاتی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے جنتی ہونے کی بشارت دے دی ایسے بہت سے خوش نصیب صحابہ علیہم الرضوان ہیں جن کو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے دنیا ہی میں جنتی ہونے کی بشارت دے دی،اِس سے معلوم ہوتاہے کہ حضور ِ انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو اپنے ا متیو ں کے خاتمہ کی خبر تھی کیونکہ ظاہر ہے کہ بغیر خاتمہ بالخیر کے کوئی جنتی ہوسکتا ہی نہیں۔ تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے جس شخص کے جنتی ہونے کی خوشخبری سنائی۔ ضرور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو اس کے خاتمہ بالخیر کی بھی خبر ہوگی۔
(۳)حدیث نمبر ۳ میں امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہت بڑی فضیلت بیان ہے کہ جنت کے ہر دروازے سے فرشتے ان کو جنت میں داخل ہونے کی دعوت دیں گے۔
(۴)حدیث نمبر۵کی تشریح یہ ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی وفاتِ اقدس کے بعد جو بدنصیب اسلام سے مرتد ہوگئے تھے ان مرتدین کے چند گروہ تھے۔
اول: وہ لوگ تھے جنہوں نے اسلام سے بالکل ہی مرتد ہو کر ”مسیلمۃ الکذاب”کی نبوت کومان لیااوراس کی پیروی کرنے لگے اوران میں بیشترقبیلہ بنوحنیفہ کے لوگ تھے۔
دوم: وہ لوگ تھے جو اسلام سے مرتدہوکرمدعی نبوت ”اسود عنسی”کی نبوت کو مان کراس کے متبع بن گئے اور اس کے متبعین میں زیادہ تر اہلِ یمن تھے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
سوم: وہ لو گ تھے جو اسلام سے مرتد ہو کر اپنے زمانہ جاہلیت کے پرانے دین میں داخل ہو گئے۔ چنانچہ مرتدین کے ان تینوں گروہ کا اتنا غلبہ ہوگیا تھا کہ صرف تین ہی مسجدوں میں نماز پڑھی جاتی تھی باقی تمام مساجد میں نماز نہیں ہوتی تھی۔ مکہ معظمہ کی مسجد الحرام ، مدینہ طیبہ کی مسجد نبوی، بحرین کی مسجدعبد القیس بس انہیں تینوں مسجدوں میں نماز ہوتی تھی۔ مرتدین کے ان تینوں گروہ سے امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جہاد کا حکم دیا۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حکم سے ان مرتدین کے ساتھ جہادکیااورمسیلمۃالکذاب جنگ یمامہ میں اوراسو د عنسی صنعاء میں قتل کردیا گیااوران دونوں کے متبعین بھی بکثرت قتل ہوگئے اور کچھ تائب ہوکر اسلام میں آگئے۔اور وہ تمام مرتدین جو زمانہ جاہلیت کے دین میں لوٹ گئے تھے۔ان میں سے بھی بکثرت مقتول ہوئے مگراکثرتوبہ کرکے پھراسلام میں داخل ہوگئے۔ مذکورہ بالا تینوں قسم کے مرتدین سے جہاد کے بارے میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہمکا اتفاق رہا۔
چہارم : مرتدین میں ایک گروہ ایسا بھی تھا جو نماز، روزہ اور حج وغیرہ تمام شرائع اسلام پر ایمان رکھتے تھے اور اس پرعامل بھی تھے۔ ان لوگوں نے صرف زکوٰۃ کی فرضیت کا انکار کیاتھابلکہ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو زکوٰۃکے منکرنہیں تھے بلکہ امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دربارمیں زکوٰۃلے جانے سے انکارکرتے تھے۔ جیسے کہ بنی یربوع کے قبیلے والوں نے اپنی زکوٰتوں کو وصول کرکے جمع کرلیا تھا کہ اس کو دربارِ خلافت میں بھیجیں گے، مگر مالک بن نویرہ ان کے سردار نے پورے قبیلہ کی زکوٰۃ کو مدینہ بھیجنے سے روک دیا اور ساری زکوۃ کو بنی یربوع کے غریبوں میں تقسیم کردیا ۔ مرتدین کا یہ چوتھا گروہ درحقیقت باغیوں کا گروہ تھا مگر چونکہ یہ لوگ مرتدین میں ملے جلے تھے اس لئے جب امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان لوگوں کے ساتھ جہاد کرنے کا حکم فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ شبہ لگا کہ یہ لوگ توکلمہ پڑھتے ہیں اوراسلام کے تمام احکام کے پابندہیں لہٰذا کلمہ پڑھنے کی و جہ سے ان کے جان ومال محفوظ ہوچکے اس لئے ان لوگوں کوقتل کرنادرست نہیں چنانچہ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مبا حثہ اورمناظرہ کیایہاں تک کہ حضرت امیرالمؤمنین ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دلیلوں کو سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اطمینانِ قلب حاصل ہوگیا اور پھر تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان نے متفق ہو کر ان لوگوں سے بھی جنگ کی ۔ یہاں تک کہ تمام مرتدین کا قلع قمع ہوگیا۔ کچھ قتل ہوگئے اور اکثر توبہ کرکے پھر اسلام میں داخل ہوگئے۔ امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کا یہ بہت ہی عظیم کارنامہ ہے کہ تمام مدعیانِ نبوت اورمرتدین کاخاتمہ ہوگیا اور دینِ بر حق اسلام کا بول بالا ہوگیا۔(1)
(شرح مسلم نووی،ص۳۸)
(۵)حدیث نمبر ۴سے معلوم ہواکہ چاندی سونے کے زیورات اگرچہ خوداپنے استعمال میں ہوں پھر بھی ان کی زکوٰۃ فرض ہے۔ کیونکہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کنگنوں کے بارے میں صاف لفظوں میں ارشاد فرمایا کہ” فَاَدِّیَا زَکٰوتَہ، ” یعنی تم دونوں اس سونے کے کنگنوں کی زکوٰۃ اداکرو۔ سونا چاندی جس شکل میں بھی ہو خواہ سکوں کی شکل میں ہویازیورات کی شکل میں ہویابرتنوں کی شکل میں ہو یا اینٹوں کی شکل میں ہو ہرصورت میں بہرحال ان کی زکوٰۃ دینی فرض ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب الزکاۃ،الحدیث:۱۳۹۵و۱۴۹۶،ج۱، ص۴۷۱و۵۰۴
1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب الزکاۃ،باب وجوب الزکاۃ،الحدیث:۱۳۹۷،ج۱، ص۴۷۲
1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب الصوم،باب الریان للصائمین،الحدیث:۱۸۹۷،ج۱، ص۶۲۵
2۔۔۔۔۔۔سنن الترمذی،کتاب الزکاۃ،باب ماجاء فی زکوٰۃ الحلی،الحدیث:۶۳۷،ج۲، ص۱۳۲
1۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الزکاۃ،الفصل الثالث،الحدیث:۱۷۹۰،ج۱،ص۳۴۰
1۔۔۔۔۔۔شرح صحیح مسلم للنووی،کتاب الایمان،باب الامربقتال الناس…الخ،ج۱، ص۳۸