islam
ترانۂ مدنی
چہرہ ہے یوں سہانا میرے مدنی اشر فی کا
محبوب حق ہے نانا میرے مدنی اشر فی کا
اللہ پاک جس کو پاکیزہ کہہ رہا ہے
وہ پاک ہے گھرانہ میرے مدنی اشر فی کا
جو ہے مرید صادق ہر وقت اس کے دل میں
رہتا ہے آنا جانا میرے مدنی اشر فی کا
یہ فاتح جہاں کے بیٹے ہیں پھر نہ کیوں ہو
انداز فا تحانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہے التجا ئے امت رہے تا ابد سلامت
یارب یہ آستانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہر ایک بگڑی قسمت رحمت میں ڈھل رہی ہے
مدنی ہے کار خانہ میرے مدنی اشر فی کا
دستاریںاور خر قے یہ بیچتے نہیں ہیں
یہ ہے چلن پرانا میرے مدنی اشر فی کا
جو رو تے آئیں گھر سے وہ ہنستے جا ئیں در سے
تیور ہے دلربانہ میرے مدنی اشر فی کا
اے کاش غوث و خواجہ سننے شکیل ؔ آئیں
جب میں پڑھو ترانہ میرے مدنی اشر فی کا