Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

لطیفہ

منقول ہے کہ بنو امیہ کا بادشاہ عبدالملک بن مروان جب ملک شام میں طاعون کی وبا پھیلی تو موت کے ڈر سے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے شہر سے بھاگ نکلا اور ساتھ میں اپنے خاص غلام اور کچھ فوج بھی لے لی اور وہ طاعون کے ڈر سے اس قدر خائف اور ہراساں تھا کہ زمین پر پاؤں نہیں رکھتا تھا بلکہ گھوڑے کی پشت پر سوتا تھا۔ دورانِ سفر ایک رات اس کو نیند نہیں آئی۔ تو اس نے اپنے غلام سے کہا کہ تم مجھے کوئی قصہ سناؤ۔ تو ہوشیار غلام نے بادشاہ کو نصیحت کرنے کا موقع پا کر یہ قصہ سنایا کہ ایک لومڑی اپنی جان کی حفاظت کے لئے ایک شیر کی خدمت گزاری کیا کرتی تھی تو کوئی درندہ شیر کی ہیبت کی وجہ سے لومڑی کی طرف دیکھ نہیں سکتا تھا۔ اور لومڑی نہایت ہی بے خوفی اور اطمینان سے شیر کے ساتھ زندگی بسر کرتی تھی۔ اچانک ایک دن ایک عقاب لومڑی پر جھپٹا تو لومڑی بھاگ کر شیر کے پاس چلی گئی۔ اور شیر نے اس کو اپنی پیٹھ پر بٹھالیا۔ عقاب دوبارہ جھپٹا اور لومڑی کو شیر کی پیٹھ پر سے اپنے چنگل میں دبا کر اڑ گیا۔ لومڑی چلا چلا کر شیر سے فریاد کرنے لگی تو شیر نے کہا کہ اے لومڑی! میں زمین پر رہنے والے درندوں سے تیری حفاظت کرسکتا ہوں لیکن آسمان کی طرف سے حملہ کرنے والوں سے میں تجھے نہیں بچا سکتا۔ یہ قصہ سن کر عبدالملک بادشاہ کو بڑی عبرت حاصل ہوئی اور اس کی سمجھ میں آگیا کہ میری فوج ان دشمنوں سے تو میری حفاظت کرسکتی ہے جو زمین پر رہتے ہیں مگر جو بلائیں اور وبائیں آسمان سے مجھ پر حملہ آور ہوں، ان سے مجھ کو نہ میری بادشاہی بچا سکتی ہے نہ میرا خزانہ اور نہ میرا لشکر میری حفاظت کرسکتا ہے۔ آسمانی بلاؤں سے بچانے والا تو بجز خدا کے اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ یہ سوچ کر عبدالملک بادشاہ کے دل سے طاعون کا خوف جاتا رہا اور وہ رضاء الٰہی پر راضی رہ کر سکون و اطمینان کے ساتھ اپنے شاہی محل میں رہنے لگا۔
                                  (تفسیر روح البیان،ج۱،ص۳۷۸،پ۲،البقرۃ:۲۴۴)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!