ایک پرُ اثر پیغام
ایک پرُ اثر پیغام
حضرت سیدنا نافع طاحی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ میرا گزر حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے ہو ا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا :”تم کون ہو؟” میں نے کہا:” میں عراق کا رہنے والا ہوں، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:”کیا تم حضرت سیدنا عبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جانتے ہو؟ ”میں نے کہا:”جی ہاں۔”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا: ”حضرت سیدنا عبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ساتھ پڑھا کرتے تھے اور میرے بہت گہرے دو ست تھے ،پھر انہوں نے حکومتی عہدہ طلب کیا اور بصرہ کے والی بن گئے، تم جب بصرہ پہنچو تو ان کے پاس جانا۔ جب وہ پوچھیں :” کیا تمہیں کوئی حاجت ہے ؟” تو کہنا: ”میں آپ سے تنہائی میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں۔”پھر جب وہ تنہائی میں تم سے ملاقات کریں توکہنا:” میں حضرت سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیغام لے کر آیا ہوں، انہوں نے آپ کو سلام بھیجا ہے اور کہا ہے:”ہم کھجوریں کھاتے ہیں او رپانی پیتے ہیں ،زندگی ہماری بھی گزر رہی ہے اور تمہاری بھی گزر رہی ہے ۔”
حضرت سیدنا نافع طاحی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:” جب میں حضرت سیدناعبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس
حاضر ہوا اور انہوں نے مجھ سے پوچھا :” کیا تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے ؟” میں نے کہا : ”میں علیٰحدگی میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں، پھر میں نے کہا:”میں حضرت سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیغام لے کر آیا ہوں۔”جیسے ہی انہوں نے یہ سنا تو مجھے ایسا لگا جیسے وہ کانپ رہے ہوں، میں نے کہا؛انہوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے کہ” ہم تو کھجوریں کھاکراور پانی پی کر گزارہ کر لیتے ہیں ، زندگی ہماری بھی گزرر ہی ہے اور تمہاری بھی۔”اتنا سننا تھاکہ حضرت سیدناعبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا منہ چادر میں چھپایا اور اتنا روئے کہ چادر آنسوؤں سے تر ہوگئی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)