حکایت نمبر55: فکرِآخرت کے لئے کوئی نہیں روتا
حضرت سیِّدنا یزید بن صلت الجوشی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک عابد وزاہد دوست سے ملنے بصرہ گیا۔ جب میں ان کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ ان کی حالت بہت نازک ہے اورشدَّتِ مرض سے قریبُ المرگ ہیں،ان کے بچے، زوجہ اورماں باپ اِرد گرد کھڑے رورہے ہیں اور سب کے چہروں پر مایوسی عیاں ہے۔ میں نے جاکر سلام کیا اور پوچھا:” آپ اس وقت کیامحسوس کر رہے ہیں؟” یہ سن کرمیرے وہ دوست کہنے لگے :”میں اس وقت ایسا محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے جسم کے اندر چیونٹیاں گھوم پھر رہی ہوں۔”
اتنی دیر میں ان کے والد رونے لگے تومیرے دوست نے پوچھا:” اے میرے شفیق باپ! آپ کو کس چیز نے رلایا ؟” کہنے لگے : ”میرے لال! تیری جدائی کا غم مجھے رُلا رہا ہے، تیرے مرنے کے بعد ہمارا کیا بنے گا ۔”پھران کی ماں، بچے اور زوجہ بھی رونے لگی۔میرے دوست نے اپنی والدہ سے پوچھا:” اے میری مہربان وشفیق ماں!تم کیوں رو رہی ہو؟” ماں نے جواب دیا : ” میرے جگر کے ٹکڑے! مجھے تیری فرقت کا غم رُلارہا ہے، میں تیرے بغیر کیسے رہ پاؤں گی۔” پھراپنی بیوی سے پوچھا: ”تمہیں کس چیز نے رونے پر مجبور کیا ؟” اس نے بھی کہا :” میرے سرتا ج! تیرے بغیر ہماری زندگی اجیرن ہوجائے گی ،جدائی کا غم میرے دل کو گھائل کر رہا ہے، تیرے بعد میرا کیا بنے گا؟” پھر اپنے روتے ہوئے بچو ں کو قریب بلایا اور پوچھا: ”میرے بچو! تمہیں کس چیز نے رُلایا ہے ؟” بچے کہنے لگے :”آپ کے وصال کے بعد ہم یتیم ہوجائیں گے، ہمارے سر سے سایہ پِدری اٹھ جائے گا، آپ کے بعد ہمارا کیا بنے گا؟آپ کی جدائی کا غم ہمیں رلا رہا ہے ۔”
ان سب کی یہ باتیں سن کر میرے دوست نے کہا: ”مجھے بٹھا دو۔” جب انہیں بٹھا دیا گیاتو گھر والوں سے کہنے لگے: ”تم سب دنیا کے لئے ر ورہے ہو۔تم میں سے ہر شخص میرے لئے نہیں بلکہ اپنا نفع ختم ہوجانے کے خوف سے رو رہا ہے، کیا تم
میں سے کوئی ایسا بھی ہے جسے اس بات نے رُلایا ہو کہ مرنے کے بعد قبر میں میرا کیا حال ہوگا ، عنقریب مجھے وحشت ناک تنگ وتاریک قبر میں چھوڑ دیا جائے گا ، کیا تم میں سے کوئی اس بات پر بھی رویا کہ مجھے مرنے کے بعد منکر ونکیر سے واسطہ پڑے گا؟ کیاتم میں سے کوئی اس خوف سے بھی رویا کہ مجھے میرے پرور دگار عزوجل کے سامنے (حساب وکتاب ) کے لئے کھڑا کیا جائے گا ، تم میں سے کوئی بھی میری اُخروی پریشانیوں کی وجہ سے نہیں رویا بلکہ ہر ایک اپنی دنیا کی وجہ سے رو رہا ہے ،پھر ایک چیخ ماری اور ان کی رُوح قَفَسِ عُنصری سے پرواز کرگئی ۔”
(اللہ عزوحل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)