Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islamwaqiyat

حجام اوردو ہزار دینار

حکایت نمبر34: حجام اوردو ہزار دینار

حضرت سیدنا احمد جعفر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت سیدنا ابو علی حسین بن خیران کویہ کہتے ہوئے سناکہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابو تراب نخشبی علیہ رحمۃاللہ القوی حجام کے پاس گئے اور فرمایا:” اللہ عزوجل کی رضا کے لئے میرے سر کے بال مونڈ دو۔” حجام نے کہا:” بیٹھ جایئے۔” آپ بیٹھ گئے اور حجام نے آپ کے با ل مونڈ نا شروع کر دیئے ، اسی دوران اس شہر کے حاکم کاوہاں سے گزر ہوا تو اس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیکھ کر اپنے خدّام سے پوچھا:” کیا یہ حضرت سیدنا ابو تراب نخشبی علیہ رحمۃاللہ القوی تونہیں ؟” خدّام نے کہا:”جی ہاں! یہ حضرت سیدنا ابو تراب نخشبی علیہ رحمۃاللہ القوی ہی ہیں۔” حاکم نے خدّام سے کہا: ”تمہارے پاس اس وقت کتنی رقم موجود ہے؟” ایک خادم نے کہا:” حضور! میرے پاس اس وقت اس چمڑے کے بیگ میں ایک ہزار دینار ہیں۔” حاکم نے کہا:”جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حلق کروا چکیں توآپ کو ہماری طر ف سے یہ ہزار دینار نذرانہ پیش کرنا اور معذرت بھی کرنا کہ اس وقت ہمارے پاس اتنے ہی موجود تھے ورنہ کچھ زیادہ نذرانہ پیش کرتے ۔”
خادم آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس آیا اور عرض گزار ہوا :” حضور! یہ کچھ رقم حاکم شہر نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لئے بھجوائی ہے اورانہوں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سلام عرض کیا ہے ، اور کہا ہے کہ ہمارے پاس ابھی اسی قدر رقم موجود تھی ورنہ کچھ زیادہ پیش کرتے، یہی حقیرسا نذرانہ قبول فرمالیں ۔”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ سن کر کہا:” یہ رقم اس حجام کو دے دو۔” حجام فوراً بولا: ”میں اتنی رقم کا کیا کرو ں گا ؟”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا :” یہ رقم لے لو۔” حجام نے عرض کی :”میں یہ رقم کبھی بھی قبول نہیں کروں گا، خداعزوجل کی قسم ! اگر یہ دو ہزار دینار بھی ہوتے پھر بھی میں انہیں قبول نہ کرتا۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس خادم سے فرمایا:” یہ رقم واپس اپنے حاکم کے پاس لے جاؤ اور اس سے کہنا کہ یہ تو حجام نے بھی قبول نہیں کی، اسے آپ اپنے پاس رکھیں اوراپنے ان امور میں خرچ کریں جو آپ کے ذمہ ہیں۔”

(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!