جواب اس کا یہ ہے جو مذکورہوا وہ تحریک خاتمۃ الواسع مستحب ہے کشادہ انگوٹھی کاگھمانا وضوکے وقت ہے ۔ومثلہ القرط (درمختار)یعنی یہی حکم ہے کان کی بالی کا یعنی غسل کے وقت اس کو پھیرنا مستحب ہے ۔ ۔اوراسی طرح تنگ انگوٹھی کو پھیرنا مستحب ہے۔ وضواورغسل میں اگراس کے نیچے پانی پہنچتامعلوم ہوگیاہواوراگرپانی کاپہنچنا نہیں معلوم ہوتو اب اس کا حرکت دینا فرض ہے نہ کہ مستحب ہے۔لااستعانت لغِیرہ الابعذر۔ مددنہ لیناوضومیں کسی سے مستحب ہے مگر معذور کوغیرسے مددلینا استحباب کے خلاف نہیں وعدم الکلام بکلام الناس الالجاجت تغوتہ اور مستحب ہے وضو میں نہ بولنا آدمیوں کی طرح مگراس حاجت کے واسطے بولنا خلاف استحباب نہیں جوبدوں بولنے سے فوت ہوتی ہو (درالمختار) ووَالْجُلُوسُ فِي مَكَان مُرْتَفِعٍ) تَحَرُّزًا عَنْ الْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ. (درالمختار) اور مستحب ہے وضوکرنے کے لیے اونچا مقام پربیٹھنا مستعمل پانی سے بچنے میں احتیاط ہے والجمع بین نیت القلب والفعل الحسان (درمختار)اورمستحب ہے جمع کرنا دل کی نیت میں اور زبان کی لفظ میں یعنی دل کی نیت کے ساتھ زبان سے بھی کہےکہ وضو کرتاہوں حدث دور کرنے کے لیے یانماز پڑھنے کے لیے یاامتثال عمل کے لیے (وَالتَّسْمِيَةُ) كَمَا مَرَّ (عِنْدَ غَسْلِ كُلِّ عُضْوٍ) ، وَكَذَا الْممْسُوحُ۔درالمختار۔اورمستحب ہے بسم اللہ کہنا چنانچہ مذکورہوچکاہرعضوکے دھوتے وقت اوراسی طرح مسح کرنے کے وقت عِنْدَ غَسْلِ كُلِّ عُضْوٍ(درالمختار) مستحب ہے دعاکرنا جواخبار وآثار میں وارد ہے۔ہرعضو کےدھونے کے وقت اورمسح کرنے کے وقت یہ دعا پڑھے۔ االلَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِك وَشُكْرِك وَحُسْنِ عِبَادَتِك۔
یعنی اے اللہ مددکرمیری تلاوت قرآن پر ااور اپنی ذکر پر اوراپنے شکر وعبادت کی۔
جبناک میں پانی ڈالتے وقت یہ دعا پڑھے۔اللَّهُمَّ أَرِحْنِي رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَلَا تُرِحْنِي رَائِحَةَ النَّارِ۔۔۔اے اللہ چکھا مجھ کوخوشبو جنت کی اور نہ سونگھا مجھ کو لونارکی۔ اور منہ دھوتے وقت یہ دعا پڑھے اللَّهُمَّ بَيِّضْ وَجْهِي يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ (طحاوی)یعنی اے اللہ اجلا کرمنہ میرا جس روز
اجلے ہوں گے تیرے دوستوں کے چہرے اور جب داہنا ہاتھ دھوو دے تب یہ دعا پڑھے۔ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي كِتَابِي بِيَمِينِي وَحَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًایعنی اے اللہ میرا اعمال میرے داہنے ہاتھ میں دے اور حساب میراآسانی سے لے اور جب بائیں ہاتھ دھوئے تویہ دعا پڑھے اللَّهُمَّ لَا تُعْطِنِي كِتَابِي بِشِمَالِي وَلَا مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي یعنی اے اللہ میرا نامہ اعمال میرے بائیں ہاتھ میں نہ دیں نہ میرے پیٹھ کے پیچھے سے اور جب سرکا مسح کرے تو یہ دعاپڑھے۔ اللَّهُمَّ أَظَلَّنِي تَحْتَ عَرْشِك يَوْمَ لَا ظِلَّ إلَّا ظِلُّ عَرْشِكیعنی اے اللہ سایہ دے مجھ کواپنے عرش کے نیچے سے جس روز نہ ہوگا کوئی سایہ مگرتیرے عرش کا اورکانوں کے مسح کے وقت یہ دعاپڑھے۔اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ یعنی اے اللہ تو مجھ کو ان لوگوں میں سے جوسنتے ہیں اس کو جواچھا ہوتاہے اورجب گردن کامسح کرے تو یہ دعا پڑھےاللَّهُمَّ أَعْتِقْ رَقَبَتِي مِنْ النَّارِ اے اللہ بچا گردن میری آگ سے اورداہناپاؤں دھوئے تو یہ دعا پڑھے اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَدَمِي عَلَى الصِّرَاطِ يَوْمَ تَزِلُّ الْأَقْدَامُ، یعنی اے اللہ ثابت رکھ میرے دونوں پاؤں کو صراط۔ اور جب دایاں پاؤں دھوئے تو یہ دعا پڑھے اللَّهُمَّ اجْعَلْ ذَنْبِي مَغْفُورًا وَسَعْيِ مَشْكُورًا، وَتِجَارَتِي لَنْ تَبُورَا یعنی اے اللہ کر میرے گناہوں کوبخش دے اورکوشش کوقبول کراورمیری تجارت نہ برباد ہو ۔مذکورہ بالا سب دعائیں عالمگیری سے نقل کیے ہوئے ہیں ۔حدیث شریف میں وارد ہے کہ فرمایا نبی کریمﷺ نے جس کو میری طرف سے ثواب عمل کرنے کا کوئی پہنچا تواس پر عمل کیاتواس کااجر ملے گا۔ اگرچہ میں نے نہ کہاہو (طحاوی)
(وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى النَّبِيِّ بَعْدَهُ) أَيْ بَعْدَ الْوُضُوءِ، لَكِنْ فِي الزَّيْلَعِيِّ أَيْ بَعْدَ كُلِّ عُضْوٍ (طحاوی) اور مستحب ہے درودشریف پڑھنا نبی کریمﷺ وضو کرنے کے بعدلیکن زلمعی میں ہے ہرعضو دھونے کے بعدیہی افضل ہے جس کو مذکور بالا دعائیں یاد نہ ہوں تو وہ درود شریف پڑھے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پردس رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ دس گناہ مٹ جاتے ہیں۔ دس درجہ بلند کیے جاتے ہیں۔ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ التَّوَّابِينَ، وَاجْعَلْنِي مِنْ الْمُتَطَهِّرِينَ(درالمختار)مستحب ہے وضوکےبعدیہ دعاپڑھے یعنی اے اللہ کرتو مجھ کوتوبہ کرنے والوں میں اورپاکی کرنے والوں میں سے۔ مسلم شریف میں ہے حضرت عمرفاروق سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے جو وضوکامل پھرکہے أَشْهَدُ أَنْ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اس کے واسطے آٹھوں دروازے جنت کے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوحضرت ابوموسی عشرا سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے واسطے پانی لایا آپ نے وضو کیا پھرمیں نے سنا کہ آپ فرماتے تھے اللھم اغفرلی ذنبی ووسیع لی فی داری وبارک لہ فی رزقی (شرح سفرالسعادت)روایت سنائی وَأَنْ يَشْرَبَ بَعْدَهُ مِنْ فَضْلِ وُضُوئِهِ) كَمَاءِ زَمْزَمَ (مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قَائِمًا (درالمختار)یعنی مستحب ہے وضوکے بعد کچھ وضو کاپانی پینا زمزم کے پانی کی طرح کھڑے ہو کرکیوں کہ یہ شفا امراض ہے یعنی بیماریوں کی شفا ہے وَفِيمَا عَدَاهُمَا يُكْرَهُ قَائِمًا تَنْزِيهًا اور زمزم کے پانی کے سوا پانی کھڑے ہوکر پینا مکروہ تنزیہی ہے۔
اس واسطے کہ اس میں طلب کے راہ سے مضر ہے نہ دین کی راہ سے (طحطاوی) وَعَنْ ابْنِ عُمَرَ ” كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَنَحْنُ نَمْشِي وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ ” یعنی حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کے دور میںچلنے کی حالت میںکھاتے اور پیتے تھے کھڑے ہوئے۔صاحب درالمختار نے اس روایت سے ثابت کیا کہ کھانا چلتے ہوئے اورپینا کھڑے ہوکرجائز ہے۔و وَرُخِّصَ لِلْمُسَافِرِ شُرْبُهُ مَاشِيًا.(درالمختار)یعنی مسافر کو اجازت ہے پانی پئے چلتے ہوئےوَمِنْ الْآدَابِ تَعَاهُدُ مُوقَيْهِ وَكَعْبَيْهِ
وَعُرْقُوبَيْهِ وَأَخْمَصَيْهِ(درالمختار) یعنی مستحب ہے خبرگیری اپنے دونوں آنکھوں کےکوئیوں کی اوردونوں ٹخنوں کی دونوں ایڑیوں کی اوردونوں تلوؤں کے اندر کی یعنی وضو کے اندر ان مقاموں میں پانی پہنچانا اوران سے غافل رہنا مستحب ہے اس واسطے کہ اونچے نیچے ہونے کی وجہ سے ان مقاموں میںکبھی تھوڑی خشکی باقی رہ جاتی ہے اس لیے بخاری شریف اورمسلم شریف میں وارد ہے۔ ویل للاعقاب من النار یعنی خرابی ہے۔ایڑیوں کے واسطے دوزخ کی آگ سے یعنی جن ایڑیوںمیں وضو کرتے وقت غفلت سے خشکی رہ گئی ۔واطالت غرتہ تمجیلہ۔۔۔مستحب ہے درازکرنا چہرہ اورہاتھوں پاؤں کے دھونے کایعنی جن اعضا کودھونے میں ان کی حدمعین ہے اس سے زیادہ دھونا مستحب ہے ۔بخاری اور مسلم شریف میں ہے ۔ فرمایا نبی کریمﷺ نے کہ میری امت غرۃ محجلین آئیں گے وضوکے آثارسے تو جس سے ہو سکے اپنا غرہ بڑھائے۔
دوسری روایت میں ہے ۔حضرت بوہریرہ نے وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویااوردونوں ہاتھ کو مونڈھوں تک پہنچتا پھر دونوں ہاتھوں کانصف بازو تک دھونا دونوں پاؤں کانصف پنڈلی تک دھونا مستحب ہے (طحطاوی) وغر جمیلہ بسیارہ یعنی مستحب ہے دونوں پاؤں کا دھونابائیں ہاتھ سے بل ھماعنداللہ الوضؤ فی ۔۔۔۔(درالمختار) مستحب ہے پانی چپڑنا ابتداوضو میں جاڑے کے موسم میں پھر اس پر پانی روانہ کرنا۔ اس واسطے سرما میںپانی خوب نہیں پھیلتا(طحطاوی)والمحوبمندیل اورمستحب ہے اعضا کو پونچھنارومال سے استنجا کرنے کے بعد(فتح القدیر) باقی اعضا وضوکو اس کپڑے سے نہ پونچھے جس سے موضعِ استنجا کو پونچھا ہوْ اورکپڑے سے اعضاؤں کو پونچھنا درست ہے (عالمگیری) لائق یہ ہے مبالغہ کے ساتھ نہ پونچھے (طحطاوی)
بعد وضوکے رومال وغیرہ سے پونچھنے میں علما کا اختلاف ہے توہمارا مذہب یہ ہے کہ پونچھنا چھوڑنا افضل ہے (عینی) اعضا وضو بغیرضرورت نہ پونچھے اگر پونچھے توبے ضرورت خشک نہ کرے قدر نیم تری باقی رہنے دے کہ روز قیامت پلہ حسنات میں رکھی جائے گی ۔وضو میں جو اعضا دھوئے جاتے ہیں ان کے متعلق پانی کے متعلق نبی کریمﷺ نے فرمایا ۔ اعضا کا پانی پلہ حسنات میں رکھ کر وزن کیا جائے گا۔۔اور مستحب ہے ہاتھ کا نہ جھاڑنا اس واسطے کہ جھاڑنا طہارت کی بیزاری اور کراہیت پر دلالت کرتا ہے ۔طحطاوی) وضو کرنے کے بعد جب آسمان کی طرف منہ کرے تو یہ پڑھے ۔سبحانک اللھم و بحمدک اشھدان لاالہ الاانت استغفرک واتوب الیک یعنی توپاک ہے اے اللہ اور میں تیری حمدکرتا ہوں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تجھ سے معافی چاہتاہوںتیری طرف توبہ کرتا ہوں (قرات سورۃ القدر)اور مستحب ہے سورہ اناانزلناپڑھنا وضو کے بعد فرمایا نبی کریمﷺ نے جو شخص اناانزلنا پڑھے وضوکے بعد پچاس سال کے گناہ اللہ رب العزت معاف فرمائے گا۔ امام ابراہیم حلبسی شارح مینہ۔
اور مستحب ہے بعد وضو کے دورکعت نماز پڑھنا سوا وقت مکروہ کے اس نماز کو تحیت الوضو کہتے ہیں۔
فرمایانبی کریمﷺ نے نہیں کوئی مسلمان جو وضو کرے اچھی طرح سے پھرکھڑاہواور دورکعت نماز پڑھے دونوں رکعتوں پرمتوجہ ہو کر اپنے دل اور چہرے سے مگر اس کے واسطے جنت واجب ہوگی یعنی ظاہری وباطنی توجہ پر جنت کا وعدہ ہے۔یعنی خشوع وخضوع کے ساتھ(تیسیرالوصول الی جامع الاصول)
الرشاد شمارہ ۱۱