شفاء دینے والاہاتھ
حضرت سیدنا ابو بکر حری علیہ رحمۃ اللہ القو ی فرماتے ہیں،میں نے حضرت سیدنا سری سقطیعلیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میں تقریباً بیس سال تک ساحلوں، جنگلوں ، پہاڑوں اورصحراؤں میں صرف اس لئے گھومتا رہا کہ شاید اللہ عزوجل کے کسی ولی سے ملاقات ہوجائے اور میں اس کی صحبتِ بابرکت سے فیض حاصل کروں، ایک دن اسی مقصدکے تحت میں ایک جنگل میں گیا۔ وہاں مجھے ایک غار نظر آیا ۔میں اس غار میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وہاں ایک لُنجا، دو اندھے اوربہت سے کوڑھ کے مریض موجود تھے، میں نے ان سے پوچھا: ”تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو اوراس ویران جنگل میں اس وقت تم کس لئے جمع ہوئے ہو؟تو انہوں نے جواب دیا: ”ہم اللہ عزوجل کے ایک ولی کا انتظار کر رہے ہیں ،جس کی شان یہ ہے کہ وہ جس بیمارپر اپنا مبارک ہاتھ رکھ دیتا ہے اس کی سب بیماریاں دور ہو جاتی ہیں۔آج وہ یہاں آ ئے گا، ہم اس کے انتظار میں یہاں جمع ہیں ۔ ”
حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں،میں نے دل میں کہا:”ان شاء اللہ عزوجل آج میری مراد پوری ہو جائے گی اورآج میں کسی ولی ئ کامل کی زیارت سے ضرورمشرف ہوں گا۔”چنانچہ میں بھی ان مریضوں کے ساتھ بیٹھ گیا اوراس
ولی ئ کامل کاانتظار کرنے لگا ، انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اورایک نہایت کمزور ونحیف شخص اُون کا جُبہ زیب تن کئے ہماری طرف آیا، اس نے آتے ہی سلام کیا اوربیٹھ گیاپھر اندھے شخص کو اپنے پاس بلایا۔اس کی آنکھوں کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ اندھا فوراً اکھیارا ہوگیا۔
پھر اس مردِ صالح نے اپنے دستِ مبارک سے لنُجے شخص کی طرف اشارہ کیا،وہ بھی فوراً درست ہوگیاپھر کوڑھ کے مریضوں کو بلایا اوران کی طرف بھی اپنا ہاتھ بڑھا کر اشارہ کیا توسب کے سب کوڑھ پن سے نجات پاگئے اوربالکل تندرست ہو گئے،جب وہاں موجود تمام مریضوں کو اپنے اپنے مرض سے شفامل گئی تو وہ نیک شخص اٹھا اور جانے لگا۔
حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:”جب میں نے اسے جاتے دیکھا تومیں فوراً اٹھاا وران کا دامن تھام لیا۔” وہ کہنے لگا:” اے سری علیہ رحمۃ اللہ القوی !تو میری طرف راغب نہ ہو، بے شک اللہ عزوجل غیّور ہے ۔ اللہ کی بارگاہ میں تیرا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے لیکن اس نے تیرا راز پوشیدہ رکھاہوا ہے۔ اگر تو اسے چھوڑ کر کسی اورکی طرف راغب ہوگا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی بارگاہ میں تیری قدرومنزلت کم ہوجائے۔ بس اس ایک ذات پر کامل بھروسہ رکھ اوراسی کی طرف ہر دم متوجہ رہ۔”