Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

معرفتِ الٰہی عزوجل رکھنے والی بوڑھی عورت

معرفتِ الٰہی عزوجل رکھنے والی بوڑھی عورت

حضرت سیدنا عثمان رجائی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں :” ایک مرتبہ میں کسی ضروری کام کے سلسلے میں بیت المقدس سے ایک گاؤں کی طر ف روانہ ہوا۔ راستے میں ایک بوڑھی عورت ملی جس نے اُون کا جبہ پہنا ہوا تھا اور اُون ہی کی چادر اُوڑھی ہوئی

تھی۔میں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا اور پوچھا :” بیٹا! تم کہاں سے آرہے ہو اور کہاں کا اِرادہ ہے؟ ”میں نے بتایا: ”میں بیت المقدس سے آرہا ہوں اور فلاں گاؤں کسی کام کے سلسلے میں جا رہا ہوں ۔” اس بوڑھی عورت نے پھر پوچھا: ”جہاں سے تم آئے ہو اور جہاں جانے کا تمہارا ارادہ ہے ان دونوں علاقوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے ؟” میں نے کہا: ”تقریباً! 18 میل کا فاصلہ ہوگا ۔” وہ کہنے لگی : ”بیٹے!پھر تو تمہارا کام بہت ضروری ہوگا جس کے لئے تم نے اتنی مشقت برداشت کی ہے؟” میں نے کہا :”جی ہاں !مجھے واقعی بہت ضروری کام ہے۔” اس نے پوچھا :”تمہارا نام کیا ہے ؟” میں نے کہا :”عثمان۔ ”وہ کہنے لگی: ”اے عثمان ! تم جس گاؤں میں اپنے کام سے جا رہے ہو اس کے مالک سے عرض کیوں نہیں کرتے کہ وہ تمہیں تھکا ئے بغیرتمہاری حاجت پوری کردے اور تمہیں سفر کی صعوبتیں برداشت نہ کرنی پڑیں۔”
مَیں اس کلام سے اس ضعیف عورت کی مُراد نہ سمجھ سکا اور کہا:” میرے اور اس بستی کے مالک کے درمیان کوئی خاص تعلق نہیں کہ وہ میری حاجت کو اس طر ح پورا کردے ۔” اس عورت نے پھر پوچھا:” اے عثمان !وہ کون سی شے ہے جس نے تجھے اس گاؤں کے مالکِ حقیقی کی معرفت سے نابلد رکھا ہے اور تمہارا اس مالک سے تعلق منقطع ہوگیا ہے ۔”
اب مَیں اس بوڑھی عورت کی مراد سمجھ گیاکہ یہ مجھے کیا سمجھا نا چاہتی ہے یعنی یہ میری توجہ اس بات کی طرف دلا رہی ہے کہ خالق حقیقی عزوجل سے اپنا تعلق مضبوط کیوں نہیں رکھا اورتُو اس کی معرفت میں ابھی تک کامل کیوں نہیں ہوا؟جب مجھے اس کی بات سمجھ آئی تو میں رونے لگا ۔اس بڑھیا نے پوچھا :”اے عثمان! تجھے کس چیز نے رُلایا؟کیا کوئی ایسا کام ہے کہ تُونے و ہ سرانجام دیا اور اب تُو اسے بھول گیا یا پھر کوئی ایسی بات ہے کہ پہلے تو اسے بھولا ہوا تھا اب وہ تجھے یاد آگئی ہے؟” میں نے کہا:”واقعی اب تک میں غفلت میں تھااور اب خوابِ غفلت سے بیدار ہوچکاہوں۔” یہ سن کر اس عورت نے کہا:” شکر ہے اس پاک پروردگار عزوجل کا جس نے تجھے غفلت سے بیدار کیاا وراپنی طرف راہ دی ۔”
اے عثمان!”کیا تم اللہ عزوجل سے محبت کرتے ہو ؟ ”میں نے کہا:”جی ہاں! میں اس پاک پروردگار عزوجل سے محبت کرتا ہوں ۔” اس نے پھر پوچھا: ”کیا تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو؟”میں نے کہا:” اللہ عزوجل کی قسم! میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں۔”
بڑھیا نے کہا :” اے عثمان! جس پاک ذات سے تم نے محبت کی ہے کیا تم جانتے ہو کہ اس نے تمہیں کس کس حکمت سے نواز ا او رکونسی کونسی بھلائیاں عطا فرمائیں؟” میں اس بات کا جواب نہ دے سکااور خاموش رہا۔اس نے کہا: ”اے عثمان!شاید تُوان لوگو ں میں سے ہے جو اپنی محبت کو پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں اور لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے ۔”اس پر بھی میں اسے کوئی جواب نہ دے سکا اور میں نے رو نا شروع کردیا مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا جواب دو ں ۔

میری اس حالت کو دیکھ کر اس عظیم بوڑھی عورت نے کہا :”اے عثمان!اللہ ربُّ العزَّت اپنی حکمت کے چشمے ،اپنی معرفت کی دولت اور اپنی پوشیدہ محبت نالائقوں کو عطا نہیں فرماتا ، وہ نالائقوں اور نا اہلوں سے یہ تمام نعمتیں دور رکھتا ہے ۔”
میں نے اس عظیم عورت سے عرض کی :” آپ میرے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ عزوجل مجھے اپنی سچی محبت عطا فرمائے۔” کچھ دیرکے بعد میں نے پھر اس عورت سے دعا کے لئے عرض کی تو اس نے کہا:” اے عثمان!وہ پاک پر وردگار عزوجل تو دلوں کے بھیدوں کو بھی جانتا ہے، وہ اپنے چاہنے والوں کے دلو ں سے باخبر ہے کہ کون اس سے کتنی محبت کرتا ہے اور کون اس کی محبت کا طالب ہے؟اے عثمان!تم اپنے مطلوبہ کام کے لئے جاؤ ، خدا عزوجل کی قسم! اگر مجھے اپنی معرفت کے سَلب ہوجانے کا خوف نہ ہوتا تو ایسے ایسے عجائبات ظاہر کرتی کہ تُو حیران رہ جاتا۔”پھر اس نے ایک آہِ سرد دلِ پر درد سے کھینچی اور کہنے لگی:”اے عثمان ! جب تک تم خود اللہ عزوجل کی محبت کے لئے نہیں تڑپو گے اس وقت تک تمہیں کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا اور تمہیں غم سے اس وقت تک تسکین حاصل نہیں ہوگی جب تک تم خود نہیں چاہو گے۔ بندہ ہمیشہ اپنی سچی طلب اور شوقِ کا مل سے اپنی منزل کو پاتا ہے ۔”
اِتنا کہنے کے بعد وہ عظیم عورت وہا ں سے رخصت ہوگئی ۔ حضرت سیدنا عثمان علیہ رحمۃ اللہ المنان فرماتے ہیں: ”جب بھی مجھے اس بوڑھی عورت کی وہ باتیں اور ملاقات یا د آتی ہے تو مَیں بے اختیاررونے لگتا ہوں اور مجھ پر غشی طاری ہوجاتی ہے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي الله تعالي عليه وسلم)
(اے اللہ عزوجل! ہمیں اپنی دائمی محبت عطا فرما اور اپنے محبوب بندوں میں شامل فرمالے۔اے اللہ عزوجل !تجھے تیرے ان اولیاء کرام رحمۃاللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا واسطہ جن کے دلوں میں تیری محبت کی شمعیں روشن ہيں اور وہ ہر وقت تیری محبت میں گم رہتے ہیں تُوہمیں اپنی محبت وولایت کی خیر ات سے مالا مال کردے۔آمین بجاہ النبی الامین صلي الله تعالي عليه وسلم)
؎ محبت میں اپنی گُما یا الٰہی عزوجل ! نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الٰہی عزوجل !
تُو اپنی ولایت کی خیرات دے دے میرے غوث کا واسطہ یا الٰہی عزوجل!

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!