تُواچانک مو ت کا ہو گا شکار
تُواچانک مو ت کا ہو گا شکار
حضرت سیدنا عبداللہ بن محمد قرشی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں:” کسی شہر میں ایک بہت دولت مندنوجوان رہتا تھا ۔ اسے ہر طرح کی دنیاوی نعمتیں میسّر تھیں ۔اس کے پاس ایک انتہائی حسین وجمیل لونڈی تھی جس سے وہ بہت زیادہ محبت کرتا تھا۔ خوب عیش وعشرت میں اس کے لیل ونہار گزر رہے تھے ، اسے ہرطرح کی دنیاوی نعمتیں میسر تھیں لیکن وہ اولاد جیسی میٹھی نعمت سے محروم
تھا، اس کی بڑی خواہش تھی کہ اس لونڈی کے بطن سے اس کی اولادہو۔ کافی عرصہ تک اسے یہ خوشی نصیب نہ ہوسکی پھر اللہ عزوجل کے فضل وکرم سے اس لونڈی کو استقرارِ حمل ہوا۔ اب تو اس مالدار نوجوان کی خوشی کی انتہانہ رہی ،وہ خوشی سے پھولا نہ سماتا تھا ، انتظار کی گھڑیاں اس کے لئے بہت صبر آزما تھیں ۔ بالآخر وہ وقت قریب آگیا جس کا اسے شدّت سے انتظار تھا لیکن ہوتا وہی ہے جو اللہ عزوجل چاہتاہے ۔ اچانک وہ مالدار نوجوان بیمارہوگیا اورکچھ ہی دنوں بعد اولاد کے دیدار کی حسرت دل ہی میں لئے اس بے وفا دنیا سے کوچ کر گیا۔ جس رات اس نوجوان کا انتقال ہوا اسی رات لونڈی کے بطن سے ایک خوبصورت بچے نے جنم لیا لیکن مقدر کی بات ہے کہ اس کا باپ اسے نہ دیکھ سکا،وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتاہے ۔ ”
؎ عمرِ دراز مانگ کر لائے تھے چار دن دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
بلبل کو باغباں سے نہ صیّاد سے گلہ قسمت میں قید لکھی تھی فصلِ بہار میں
(اللہ عزوجل ہم سب پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور ہماری مغفرت فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)