Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

وَقف کی جگہوں پر دَرخت لگانے کی اِحتیاطیں

وَقف کی جگہوں پر دَرخت لگانے کی اِحتیاطیں

سوال : وقف کی جگہوں میں دَرخت لگانے کی اِحتیاطیں بھی بیان فرما دیجیے ۔
جواب : وقف کی جگہوں مثلاً مَساجد ، مَدارس اور جامعات وغیرہ میں دَرخت لگانے سے پہلے دارُ الافتا اہلسنَّت سے شَرعی راہ نمائی لے لی جائے اس کے بعد ہی کسی وَقف کی جگہ پر شجر کاری کا سِلسِلہ کیا جائے ۔ دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے مدارسُ المدینہ، جامعاتُ المدینہ اور مَساجد کے منتظمین وغیرہ اِن جگہوں پر پودے لگانے سے پہلے اپنی متعلقہ مجلس سے مُشاورت کر لیں ۔ نیز یہ مجالس دارالافتا اہلسنَّت سے خاص اس جگہ کے لیے تحریری فتویٰ حاصِل کریں اور اس فتوے کو ناظم صاحب کے مکتب میں آویزاں کر دیا جائے ۔ دارُ الافتا اہلسنَّت کی طرف سے جتنے دَرخت لگانے کی اِجازت ملے اتنے ہی دَرخت لگائے جائیں،
اس سے زائد ایک دَرخت بھی نہ لگایا جائے ۔
اِسی طرح نئی مَساجد بنانے کے لیے جو پلاٹ خریدے جائیں ان میں شجرکاری کرنے سے پہلے مجلس خُدّامُ المساجد اور مجلسِ اَثاثہ جات کے اسلامی بھائی دارُ الافتا اہلسنَّت سے مکمل راہ نمائی لیں اور جب تک شجر کاری کے لیے تحریری فتوے کی صورت میں جگہ کا اِنتخاب نہ ہو جائے ہرگز وَقف کی جگہ میں اس طرح کا تَصَرُّف نہ کریں ۔ (1)

________________________________
1 – 1 جر کاری کے حوالے سے مزید معلومات حاصِل کرنے کے لیے مبلغِ دعوتِ اسلامی و رُکن شوریٰ حاجی ابومنصور یعفور رضا عطاریسَلَّمَہُ الْبَارِی سے رابطہ کیجیے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ )

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!