آپ امام شافعی کا خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ:
آپ امام شافعی کا خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ:
ایک دن کسی نے حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃاللہ الکافی کے سامنے اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت کی:
(2)ہٰذَا یَوْمُ لَا یَنۡطِقُوۡنَ ﴿ۙ35﴾وَ لَا یُؤْذَنُ لَہُمْ فَیَعْتَذِرُوۡنَ ﴿36﴾
ترجمۂ کنزالایمان:یہ دن ہے کہ وہ بول نہ سکیں گے۔ اور نہ انہیں اجازت ملے کہ عذر کریں۔(پ29،المرسلٰت:35۔36)(۱)
تو ا ۤپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رنگ متغیَّر ہو گیا، رونگٹے کھڑے ہوگئے اورجسم کے جوڑکپکپانے لگے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بےہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے۔ جب افاقہ ہوا تو عرض کی: ”یاالٰہی عَزَّوَجَلَّ! میں جھوٹوں کے ٹھکانے اور غافل لوگوں کے منہ پھیرنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ !اہلِ معرفت کے دل تیرے لئے جھک گئے اورمشتاق لوگوں کی گردنیں تیری ہیبت کے سامنے جھک گئیں۔ اے میرے مالک و مولیٰ عَزَّوَجَلَّ !مجھے اپنا فضل وکرم عطافرمااور اپنے پردۂ بخشش میں چھپا لے اور اپنے لطف وکرم سے میری کوتاہیاں معاف فرما دے ۔”
(احیاء علوم الدین،کتاب العلم،باب ثانی فی العلم المحمود والمذموم واقسامھما واحکامھما،ج۱،ص۴۵)
اے میرے اسلامی بھائی !دیکھ! جب حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کا اتنے علم کے باوجود یہ حال ہے تو تو بے علم ہونے کے باوجود کیسے بے خوف ہے۔ غافل جاہلوں کے لئے بربادی ہے! ان کی عمریں چھین لی جائیں گی۔ زندگی کے شب وروز ختم ہو جائیں گے اور گناہ لکھ دئیے جائیں گے۔ اب وہ نصیحت حاصل کرنے سے بہرے یااندھے ہیں جبکہ نصیحتیں تو واضح ہیں۔
جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ حکیم میں ارشاد فرماتا ہے:
(3) فَمَالِ ہٰۤؤُلَآءِ الْقَوْمِ لَا یَکَادُوۡنَ یَفْقَہُوۡنَ حَدِیۡثًا ﴿78﴾
ترجمۂ کنزالایمان:توان لوگوں کو کیا ہواکوئی بات سمجھتے معلوم ہی نہیں ہوتے۔ (پ5،النسآء :78)
سخت دل والے ذکر کے اجتماعات سے ایسے ہی نکلتے ہیں جیسے داخل ہوئے تھے۔ چنانچہ،
ربِّ عظیم عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
(4) وَ سَوَآءٌ عَلَیۡہِمْ ءَاَنۡذَرْتَہُمْ اَمْ لَمْ تُنۡذِرْہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ ﴿10﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اورانہیں ایک ساہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤوہ ایمان لانے کے نہیں۔(پ22،یٰسۤ:10)
نصیحتیں ان کے دلوں کے گرد گھومتی رہتی ہیں مگر داخل ہونے کا راستہ نہیں پاتیں۔
اللہُ قدیرعَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
(5) خَتَمَ اللہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَعَلٰی سَمْعِہِمۡ ؕ وَعَلٰۤی اَبْصَارِہِمْ غِشَاوَۃٌ ۫
ترجمہ کنزالايمان :اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کر دی اور ان کی آنکھوں پر گھٹا ٹوپ ہے۔(۱)(پ1،البقرۃ:7)
اس کے باوجود مایوس نہیں ہونا چاہے، اس لئے کہ شراب ایک رات میں سرکہ بن جاتی ہے۔ چنانچہ،مُقلِّبُ القلوب رب عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
ترجمہ کنزالايمان :اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کر دی اور ان کی آنکھوں پر گھٹا ٹوپ ہے۔(2)
اس کے باوجود مایوس نہیں ہونا چاہے، اس لئے کہ شراب ایک رات میں سرکہ بن جاتی ہے۔ چنانچہ،مُقلِّبُ القلوب رب عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
(6) یُقَلِّبُ اللہُ الَّیۡلَ وَالنَّہَارَ ؕ
ترجمۂ کنزالايمان :اللہ بدلی کرتا ہے رات اوردن کی ۔(پ18،النور :44)
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے گھر سے نکلے توسخت دل تھے لیکن جب ایمان لائے تو دل صاف ہونے پر نرم پڑگئے۔
اے اسلامی بھائی! اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے! اگرتجھے اندھیرے ڈھانپ لیں تو علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی پیروی کر۔
٫1 ۔۔۔۔۔۔مفسرشہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل، سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ” نہ کوئی ایسی حجت پیش کرسکیں گے جو انہیں کام دے ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ” روز قیامت بہت سے موقع ہوں گے، بعض میں کلام کریں گے، بعض میں کچھ بول نہ سکیں گے۔اور درحقیقت اُن کے پاس کوئی عذر ہی نہ ہوگا کیونکہ دُنیا میں حجتیں تمام کر دی گئیں اور آخرت کیلئے کوئی جائے عذر باقی نہیں رکھی گئی ۔البتہ انہیں یہ خیالِ فاسد آئے گا کہ کچھ حیلے بہانے بنائيں۔یہ حیلے پیش کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ جنید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے فرمایا کہ ”اس کو عذر ہی کیا ہے، جس نے نعمت دینے والے سے رو گردانی کی ،اس کی نعمتوں کو جھٹلایا ،اس کے احسانوں کی ناسپاسی کی ۔”
2 ۔۔۔۔۔۔مفسرشہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل، سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ کفار ضلالت و گمراہی میں ایسے ڈوبے ہوئے ہیں کہ حق کے دیکھنے،سننے، سمجھنے سے اس طرح محروم ہوگئے جیسے کسی کے دل اور کانوں پر مہر لگی ہو اور آنکھوں پر پردہ پڑا ہو۔ مسئلہ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ بندوں کے افعال بھی تحتِ قدرتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ ہیں۔”