جستجوئے روزگار کی عظمت
جستجوئے روزگار کی عظمت
حضرتِ سَیِّدُنا کَعْب بن عُجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم نورِ مجسّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ایک روزصحا بۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔اتنے میں ایک نوجوان قریب سے گُزرا۔صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے ایک طاقتور اور مضبوط جسم والےنوجوان کو دیکھا تو کہا: کاش!اس کی جوانی اور طاقت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں خرچ ہوتی۔اِس پررحمتِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اگر یہ شخص اپنے چھوٹے بچوں کے لئے رزق کی تلاش میں نکلا
ہے تو یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی راہ میں ہے اور اگر یہ شخص اپنے بوڑھے والدین کے لئے رزق کی تلاش میں نکلا ہے تو بھی یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ہے اور اگر یہ خود کو (لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے یا حرام کھانےسے)بچانے کے لئے رزق کی تلاش میں نکلا ہے تو بھی یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ہے البتہ اگر یہ دکھاوے اور تفاخُر ( فخر)کے لئے نکلا ہے تو یہ شیطان کی راہ میں ہے۔(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اپنے والدین کی خدمت اور اولاد کی کفالت کے لئے دوڑ دھوپ کرنے کی کس قدر اہمیت ہے کہ رسولِ کریم، رَء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں شمار فرمایا۔ یادرکھئے !سچائی،انصاف اور دیانتداری کے ساتھ حلال و حرام کا لحاظ رکھتے ہوئے تجارت، مُلازمت، یامحنت مزدوری کرنے والےنہ صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کو محبوب ہیں بلکہ ایسوں کا حشر بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّاچھوں کے ساتھ ہوگا نیز ان کی مغفرت کردی جائے گی اور کل بروزِ قیامت ان کے چہروں کی تابانی چودھویں کے چاند کی مانند ہوگی۔ آئیے !حرفت وتجارت اور کام کاج کی فضیلت پر مشتمل 4فرامینِ مُصطفٰے مُلاحظہ کیجئے۔
کسب کی فضیلت پر مشتمل 4فرامینِ مُصطفٰے
1. اَلتَّاجِرُ الصَّدُوْقُ الْاَمِیْنُ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَاء یعنی سچا امانت دار
تاجرانبیاء،صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہو گا۔(1)
1. اِنَّ اللهَ یُحِبُّ الْمُؤْمِنَ الْمُحْتَرِفَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّپیشہ ور( کام کاج کرنے والے ) مومن کو پسند فرماتا ہے۔(2)
2. مَنْ اَمْسٰی کَالًّا مِنْ عَمَلِ یَدَیْهِ اَمْسٰی مَغْفُوْرًا لَه یعنی جو اپنے ہاتھ کے کام سے تھک کر شام کرتاہے وہ مغفرت یافتہ ہوکر شام کرتاہے۔(3)
3. مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اِسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْئَلَةِ وَسَعْيًا عَلٰی اَھْلِهٖ وَتَعَطُّفًا عَلٰی جَارِهٖ لَقِیَ اللهَ وَ وَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ یعنی جس نے خود کو سوال سے بچانے ،اپنے اہلِ خانہ کے لئے بھاگ دوڑ کرنے اور اپنے پڑوسی پر مہربانی کرنے کے لئے حلال طریقے سےدُنیا طلب کی وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوگا۔(4)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد