حرامی بچے کو مارنے والی عورت کی توبہ
حرامی بچے کو مارنے والی عورت کی توبہ
حضرت ابو ہريرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہيں کہ ايک رات ميں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی معيت ميں نماز عشاء پڑھ کر جا رہا تھا کہ راستہ ميں نقاب اوڑھے ايک عورت کھڑی تھی ۔ کہنے لگی ”اے ابو ہريرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !ميں نے گناہ کيا ہے کيا توبہ ہو سکتی ہے ۔”ميں نے پوچھا : ”کيا گناہ کيا ہے؟” کہنے لگی :”ميں نے زنا کروايا اور حرامی بچے کو قتل کر ڈالا ۔”يہ سن کر ميں نے کہا کہ :”تو خود بھی ہلاک ہو گئی اور ايک جان کو بھی ہلاک کر ديا ،تيرے ليے کوئی توبہ نہيں ۔” يہ سن کر ا س نے ايک چيخ ماری اور بے ہوش ہو گئی ۔
ميں چل پڑا راستہ ميں خيال آيا کہ سرکار اکے ہوتے ہوئے اس طرح مسئلہ بتانااچھا نہيں ۔ميں نے صبح ہی صبح سرکار اکی بارگاہ ميں پہنچ کر رات والا واقعہ گوش گزار کيا آپ انے فوراً ”اِنَّا لِلّٰہِ” پڑھی اور فرمايا :”قسم بخدا! اے ابو ہريرہ تو خود بھی ہلاک ہو گيا اور ايک نفس کو بھی ہلاک کر ڈالا ۔ شرعی حکم بتاتے ہوئے يہ آيت
تيرے سامنے نہ تھی :
وَالَّذِیۡنَ لَا یَدْعُوۡنَ مَعَ اللہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوۡنَ النَّفْسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوۡنَ ترجمہ کنزالایمان :اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہيں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہيں مارتے اور بدکاری نہيں کرتے۔”(پ۱۹، الفرقان :۶۸)
فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ ؕ وَکَانَ اللہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۷۰﴾ ترجمہ کنزالايمان :تو ايسوں کی برائيوں کو اللہ بھلائيوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔”(پ ۱۹ ،الفرقان: ۷۰)
يہ سن کر ميں آپ اکی بارگاہ سے نکل کرمدينہ شریف کی گليوں ميں دوڑ دوڑ کر کہتا تھا کہ ہے کوئی جو مجھے فلاں فلاں اوصاف والی عورت کے بارے ميں بتائے ۔ حتی کہ رات کے وقت مجھے وہ عورت اسی جگہ ملی ۔ميں نے اسے بتاياکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا ہے کہ ”اس کی تو بہ قبول ہو سکتی ہے ”اب اس نے خوشی سے چيخ ماری اور کہنے لگی : ”ميرا ايک باغيچہ ہے جسے ميں اپنے گناہ کے کفّارہ کے طور پر مساکين کے ليے صدقہ کرتی ہوں ۔”
(تنبيہ الغافلين، باب آخر من التو بۃ ، ص۶۰۔۶۱)