Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
مسائل و فضائل

دُرُودِ پاک اور بسم اللہ شریف کے فضائل

دُرُودِ پاک اور بسم اللہ شریف کے فضائل

پيارے اسلامی بھائیو:

جان لیجئے! یہ کتاب میرا سرمایہ ہے، میں تمہیں پیش کرتا ہوں، اسے قبول کرلیجئے۔ جو شخص اس میں اچھی بات پائے تو اُسے چاہے کہ اللہ عزَّوَجَلَّ کی حمد بجا لائے اورحضورنبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درود پاک کی کثرت کرے اور جو اس کے علاوہ دیکھے تواُسے ”لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم” پڑھنا چاہے کیونکہ یہ کوتاہيوں کی کمی اور ٹوٹے ہوئے دلوں کی درستگی کا باعث ہے۔صحیح حدیث ِ پاک میں ہے کہ ”یہ(یعنی لَاحَوْل شریف) جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔”

(صحیح البخاری،کتاب الدعوات،باب الدعاء،الحدیث۶۳۸۴،ص۵۳۶)

جان لیجئے! کوئی شخص کمی، فساد،خطا اور لغزش سے محفوظ نہیں، سوائے فضیلت والے نبی اور عزت والے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کے جو وصفِ کامل کے مالک، درمیانے قد والے، فضل وکمال والے اور اعلیٰ خصائل کے جامع ہیں، جنہیں جَوَامِعُ الْکَلِم(۱)عطا کئے گئے اور علم وفضل، عقل اور انعام کے ساتھ خاص کیا گیا۔

وَھُوَ الَّذِیْ قَدْ حَازَ کُلَّ الْکَمَال وَخُصَّ بِالْفَضْلِ وَحُسْنِ الْمَقَالِ
وَھُوَ الَّذِیْ قَدْ جَآءَ نَا رَحْمَۃً مُفَرِّقًا بَیْنَ الْھُدٰی وَ الضَّلَالِ
مُحَمَّدُنِ الْمَبْعُوْثُ مِنْ ھَاشِمٍ اَفْضَلُ مَنْ حَازَ جَمِیْعَ الْخِصَالِ
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ طُوْلَ الْمُدٰی مَا عَطَّرَ الْکَوْنَ نَسِیْمُ الشِّمَالِ

ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔حضور نبي پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہی وہ ہستی ہیں جو ہر کمال کی جامع ہے اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم فضل وکمال اور عمدہ کلام کے ساتھ خاص ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہدایت وگمراہی کے درمیان فرق کرتے ہوئے ہمارے پاس رحمت بن کر تشریف لائے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدنا محمد مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم (قبیلۂ )بنوہاشم سے مبعوث ہوئے، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم افضل ہیں جنہوں نے تمام اچھی عادات کو جمع فرما لیا۔
(۴)۔۔۔۔۔۔اللہ عزَّوَجَلَّ آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم پرعرصۂ دراز تک رحمت نازل فرمائے جب تک کہ شمال کی خوشگوار ہوا کائنات کو معطَّر کرتی رہے۔
اے اللہ عزَّوَجَلَّ کے بندو!نبي مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:

”جس نے مجھ پر ایک بار دُرود پاک پڑھا اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔”

(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعدالتشھد،الحدیث۹۱۲، ص۷۴۳) (صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعدالتشھد،الحدیث۹۱۲، ص۷۴۳)

پيارے پيارے اسلامی بھائیو! اپنے دلوں کو حاضر رکھ کر خوب غوروفکر کرو، اور اپنی عقلوں سے امتیاز کرو اور دیکھو! وہ ہستی جو تم پر رحم فرمائے، تمہیں کفایت کرے اور ایک درود کے بدلے دس رحمتوں کی جزاء عطا فرمائے تو کون سا نفع اس سے بڑھ کر ہے؟ اور اس سے زیادہ نفع بخش کون ساسودا ہے؟ اے تاجروں کے وہ گروہ جو درہم ودینار کمانے میں رغبت رکھتے ہو! اگر تم میں سے کسی سے کہا جائے کہ فلاں شہر میں ایک درہم کے سامان سے دو درہم کما سکتے ہو اورایک دینار کے سامان سے دو دینارتو تم لوگ وہاں جانے میں جلدی کرو گے، تکلیف برداشت کرو گے، ایک دوسرے سے بڑھ کر کوشش کرو گے، اس لئے کہ اس میں نفع وفائدہ ہے (یہ تو دُنیوی تجارت ہے) پس اس نفع بخش(اُخروی)سامان اور سہل وآسان تجارت کے عوض کیسا نفع ملے گا؟ جس کے متعلق تمہیں صادق وامین ذات نے رب العلمین عَزَّوَجَلَّ کے حوالے سے خبر دی کہ جب بھی تم اپنے نبی (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ) پر ایک بار درودِ پاک پڑھوگے تو اللہ عزَّوَجَلَّ تم پر اس کے بدلے دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ توذرا اس نفع کو بھی دیکھواور ہاتھ بڑھا کر اس پھل کو بھی توڑ کر چکھو۔
اس معنی میں چند اشعار ہیں،جن کا مفہوم یہ ہے: ”جس نے اللہ عزَّوَجَلَّ سے معاملہ کیا اس کی تجارت میں گھاٹا نہیں، ہر ویران دل اپنی عمر میں تقویٰ سے آباد ہوتا ہے اور تُو نبئ مختار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر ایک بار درودِپاک پڑھتا ہے مگر رب عَزَّوَجَلَّ تجھ پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اے شخص! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر اپنے درودپاک پڑھنے کو غنیمت جان! تُو اللہ عزَّوَجَلَّ کے ہاں نفع پانے میں کامیاب ہو جائے گاکہ کامیاب وہی ہے جو اس کا شکر بجا لاتا ہے۔”
اے عظیم سچّے فقراءِ کرام کے گروہ! ہم نے تم سے فائدہ اٹھایا اور تم سے احادیث روایت کیں، تمہاری وجہ سے ہم پر رحم کیا گیا۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم! میں تمہارا ذکر ِخیر اس لئے نہیں کر رہا کہ تمہیں بھلائی کا حکم دوں اور برائی سے منع کروں۔ بلکہ میرے سامنے تو کسی کہنے والے کا یہ قول ہے: ”اِحْیَآءَ الْقُلُوْبِ اِرْحَمُوْا اَمْوَاتَ الْقُلُوْبِ یعنی اے زندہ دل والو! مردہ دل والوں پر رحم کرو۔” اور تمہارے لئے شرف و فخر کے طور پر یہی فضیلت کافی ہے کہ اللہ عزَّوَجَلَّ نے اپنی کتاب میں تمہاری تعریف فرمائی اور تمہیں اپنے خطاب سے مشرف فرمایا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

(۱)لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ لَا یَسْتَطِیۡعُوۡنَ ضَرْبًا فِی الۡاَرْضِ ۫

ترجمۂ کنز الایمان: ان فقیروں کے لیے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے۔(پ۳،البقرۃ:۲۷۳)(2)

اور تمہیں مبارک ہو کہ حضورنبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”اے فقراء کے گروہ! صبر کرو یہاں تک کہ تم حوضِ (کوثر) پر مجھ سے ملو اوربے شک تم سب سے پہلے میرے پاس آؤ گے۔”

(فضائل الصحابۃ لابن حنبل،الحدیث۱۴۴۹،الجزء۲،ص۸0۵،بدون”یامعشرالفقراء”)

پس پاک ہے وہ ذات جس نے تمہیں خوشی ومسرت اور کمال عطا فرمایا! تم سے محبت کی اور تمہیں فقر اختیار کرنے کی ترغیب دی اور نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے اس فرمانِ عالیشان کے ساتھ تمہیں اس کے مانگنے کاحکم فرمایا کہ ”میری امت کے فقراء، امیروں سے نصف دن پہلے جنت میں داخل ہو جائیں گے اور وہ( نصف دن) پانچ سوسال کا ہو گا، وہ کھائیں گے، پئیں گے، نعمتیں لوٹیں گے، اور لوگ حساب کے غم میں ہوں گے۔”

(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرۃ،الحدیث۱0۷۳۵،ج۳،ص۶0۵)
(جامع الترمذی،ابواب الزھد،باب ما جاء ان فقراء۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۳۵۴، ص۱۸۸۸)

پاک ہے وہ ذات جس نے فقراء کے مقام کو بلندکیا!ان کے ذکر کوعام کیا، صبر عطاکیا، ان کے لئے اجر وثواب دُگنا کر دیا۔اور کیا ہی اچھا کلام ہے جو اُن کے غلام حریفیش(رَحِمَہ، اللہ تعالیٰ) نے ان کی شان میں کہاہے:

ھُمُ الْفُقَرَآءُ اَھْلُ اللہِ حَقًّا وَقَدْ حَازُوْا بِضِیْقِ الْفَقْرِ فَخْرًا
ھُمُ الْفُقَرَآءُ قَدْ صَبَرُوْا وَاُوْذُوْا فَعَوَّضَھُمْ بِذَاکَ الصَّبْرِ اَجْرًا
ھُمُ الْفُقَرَآءُ وَالسَّادَاتِ حَقًّا وَّمِنْھُمْ تَکْتَسِی الْاَکْوَانُ عِطْرًا
ھُمُ الْفُقَرَآءُ عَنْھُمْ فَارَ وذِکْرًا وَحَدَثَ عَنْھُمُوْ سِرًّا وَّجَھْرًا
فَکَمْ صَبَرُوْا عَلٰی ضَیْمِ اللَّیَالِیْ فَعَوَّضَھُمْ بِذَاکَ الْکَسْرِ جَبْرًا
وَقَدْ زَارُوْا الْحَبِیْبَ وَشَاھَدُوْہ، وَقَدْ سَجَدُوْا لَہٗ حَمْدًا وَّشُکْرًا

ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔یقیناً فقراء ہی اللہ والے ہیں، تحقیق فقر کی تنگی کے بدلے انہوں نے فخر(یعنی بلند مقام ) کو پا لیا۔
(۲)۔۔۔۔۔۔انہوں نے صبر کیا اور اذیتیں جَھیلیں تواللہ تعالیٰ نے انہیں اس صبر پر اجر عطا فرمایا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔یہی لوگ حقیقی فقراء اورسردار ہیں اور انہی کی بدولت کائنات خوشبو میں لپٹی ہوئی ہے۔

(۴)۔۔۔۔۔۔یہی فقراء ہیں کہ جن سے خوشبو پھیلی اور یہ لوگ سراً وجہراً (یعنی آہستہ اوربلند آواز سے) ذکر ِالٰہی عَزَّوَجَلَّ میں مشغول رہتے ہیں۔
(۵)۔۔۔۔۔۔کتنی ہی بار انہوں نے زمانے کی سختیوں پر صبر کیا لہٰذا اللہ عزَّوَجَلَّ نے اس صبرکے عوض ان کو درستی عطا فرما دی۔
(۶)۔۔۔۔۔۔انہوں نے اللہ تعالیٰ کا مشاہدہ اور دیدار کیا اور اس کی حمد اور شکر بجا لاتے ہوئے اس کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوگئے۔
اے اللہ عزَّوَجَلَّ کے مقرَّب بندو! اس ذات کی قسم جس نے تم پر انعام اور احسانِ عظیم فرمایا! بے شک ہم چاہتے ہیں کہ تم ہماری خامیاں دور کرو،ہماری مدد کرو، اورنبئ مکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھنے میں ہمارے ساتھ اپنی آوازوں کو بلند کرو۔ بے شک جو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر ایک بار درودپاک پڑھتا ہے اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، تو یہ نو(9) گنا مزیدرحمت نازل ہوگی، تو کیا کوئی نفع یا فائدہ اس سے بڑ ھ کر ہے؟
حضور سیِّدُ الَمُبَلِّغِیْن،جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ تقرب نشان ہے:” جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتاہے، اورجس نے دس بار درودپاک پڑھا اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر سو رحمتیں بھیجتا ہے، اور جس نے سو بار درودپاک پڑھا اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر ہزار رحمتیں نازل فرماتاہے، اورجس نے ہزاربار درود پاک پڑھا میں اور وہ جنت کے دروازے پر ایک ساتھ ہوں گے۔”

(المعجم الاوسط،الحدیث۷۲۳۵،ج۵، ص۲۵۲، مختصر۔ القول البدیع فی الصلاۃ علی الحبیب الشفیع للسخاوی،الباب الثانی فی ثواب الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ،ص۲۴۱)

پیارے اسلامی بھائیو! اب کیا کوئی دُرود پاک پڑھنے والے خوش نصیب کے فضائل بیان کر سکتا ہے؟ جبکہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دوجہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحروبَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”جس نے ہزار بار مجھ پر دُرود پاک پڑھا میں اور وہ جنت کے دروازے پرایک ساتھ ہوں گے۔”

صَلُّوْا عَلٰی الْہَادِیِّ الْبَشِیْرِ مُحَمَّدٍ تَحَظُّوْا مِنَ الرَّحْمٰنِ بِالْغُفْرَانِ
فَاللہُ قَدْ اَثْنٰی عَلَیْہِ مُصَرِّحًا فِیْ مُحْکَمِ الْاٰۤیَاتِ وَالْقُرْآنِ

ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔تم ہدایت اور خوشخبری دینے والے حضرت سیِّدُنا محمدِمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درود ِپاک پڑھو رحمن عَزَّوَجَلَّ سے مغفرت کا حصہ پاؤ گے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔تحقیق اللہ عزَّوَجَلَّ نے واضح نشانیوں اور قرآنِ پاک میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی صراحتًا تعریف فرمائی۔
منقول ہے کہ جو شخص آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر کھڑا ہوکر درودِپاک پڑھے تو بیٹھنے سے پہلے اور اگر بیٹھ کر پڑھے تو کھڑے ہونے سے پہلے بخش دیا جاتا ہے۔ اور جو نیند کی حا لت میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر دُرودِ پاک پڑھے بیدار ہونے سے پہلے بخش دیاجاتا ہے۔ اور یہ اس طرح ہے کہ بندہ جب تک اللہ عزَّوَجَلَّ چاہے کفر کی حالت میں زندگی بسر کرتا رہتاہے، اور

جب اللہ عزَّوَجَلَّ اس کے لئے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کو کلمۂ شہا دت الہا م کر دیتا ہے، اور کوئی مسلمان اس کے پاس جا کر اسے کلمۂ شہادت کی تلقین کرتا ہے اور اس کے سامنے بار بار کلمہ پڑھتا ہے۔ پھر وہ (مسلما ن ) اس کو کہتا ہے:”حضور نبي کریم،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھ۔” جب وہ ایسا کر تا ہے اور اپنے اسلا م میں حسن پیدا کرتا ہے اورنور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دوجہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحروبَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِپاک پڑھتا ہے، تو اگر کھڑا تھا تو بیٹھنے سے پہلے اور بیٹھا تھا تو کھڑے ہونے سے پہلے بخش دیا جاتا ہے۔

صَلُّوْا عَلٰی خَیْرِ الْاَنَامِ مُحَمَّدٍ اِنَّ الصَّلٰوۃَ عَلَیْہِ نُوْرٌ یَعْقِدُ
مَنْ کَانَ صَلَّی قَاعِدًا یُّغْفَرُ لَہٗ قَبْلَ الْقِیَامِ وَلِلْمَتَابِ یُجَدَّدُ
وَکَذَاکَ اِنْ صَلَّی عَلَیْہِ قَآئِمًا یُغْفَرُ لَہٗ قَبْلَ الْقُعُوْدِ وَیُرْشَدُ

ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔مخلوق میں سب سے بہترحضرت سیِّدنا محمد ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر دُرودِپاک پڑھو، بے شک ان پر درود پاک پڑھنا ایسا نور ہے جو ضامن ہے۔یعنی بخشش کی گارنٹی ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔جو بیٹھنے کی حالت میں درود پاک پڑھے اُسے کھڑا ہونے سے پہلے بخش دیا جا تا ہے۔ اور توبہ کرنے والے کو گناہوں سے پاک کر دیا جاتا ہے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔اور ایسے ہی اگر کھڑے ہو کر درودِپاک پڑھے تو بیٹھنے سے پہلے بخش دیا جاتا اور اس کی رہنما ئی کی جا تی ہے۔

1۔۔۔۔۔۔ جوامع الکلم سے مراد ایسے کلمات ہیں جو عبارت کے لحاظ سے مختصر اور معانی ومطالب کے لحاظ سے جامع ہوں۔ ( کوثر الخیرات، ص۵۵)

2…
۔۔۔۔۔۔مفسِّر شہیر، خلیفۂ اعلیٰحضرت، صدرالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ
کے تحت فرماتے ہیں: ” یعنی صدقاتِ مذکورہ جو آیہ ” وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ” میں ذکر ہوئے ان کا بہترین مصرف وہ فقراء ہیں جنہوں نے اپنے نفوس کو جہاد و طاعتِ الٰہی پر روکا۔ شانِ نزول: یہ آیت اہلِ صُفَّہ کے حق میں نازل ہوئی، ان حضرات کی تعداد چار سو کے قریب تھی، یہ ہجرت کرکے مدینہ طیِّبہ حاضر ہوئے تھے۔ نہ یہاں ان کا مکان تھا، نہ قبیلہ، نہ کنبہ، نہ ان حضرات نے شادی کی تھی۔ ان کے تمام اوقات عبادت میں صرف ہوتے تھے، رات میں قرآنِ کریم سیکھنا دن میں جہاد کے کام میں رہنا۔ آیت میں ان کے بعض اوصاف کا بیان ہے۔”

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!