رخصتِ ماہ رمضاں
رخصتِ ماہ رمضاں
حمد ِ باری تعالیٰ:
سب خوبیاں اللہ عزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس کی معرفت بلند وبالا ہے، تجھے عقلی دلائل سے اس کے رازوں کا ادراک نہیں ہو سکتا اور اس کی صفت واضح ہے جسے نقلی دلائل سے کوئی گدلا نہیں کر سکتا اور اس کا فیصلہ مکمل ہوچکا جسے کوئی ٹال نہیں سکتا، اس کی بادشاہت بہت بلند اور وہ بزرگ وبرترہے، اس کی ازلیت دائمی ہے جس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، اس نے تنہا تمام کائنات، اس کے متعلقات،زمین وآسمان اور ستاروں کو بنایا اور ماہ وسال اور دن رات کو ایک مقدار کے مطابق بنایا۔اور تمام خوبیاں اس کے لئے ہیں جس نے ماہِ رمضان کو سب دنوں سے افضل بنایا، اس کو عظمت سے نوازا اور اس میں اپنی لاریب کتاب نازل فرمائی اورعزت کا دروازہ کھولا۔ چنانچہ اللہ عزَّوَجَلَّ اپنی پختہ وواضح آیاتِ بینات میں اس امت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: یٰاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاکُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ ترجمۂ کنزالایمان :اے ایما ن والوتم پرروزے فرض کئے گئے ۔(پ۲،البقرۃ:۱۸۳)
کیونکہ اس اُمَّت کے علاوہ کسی امت کو ایاّمِ رمضان جیسے افضل دن اور را تیں عطا نہ کی گئیں۔ کیا سابقہ امتیں اس فرمان پر فخر کرسکتی ہیں؟ ”اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اُجْزٰیْ بِہٖ یعنی روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں۔”
(صحیح البخاری،کتاب التوحید،باب قول اللہ تعالی”یُرِیْدُوْنَ اَن یُبَدِّلُوْا کَلَامَ اللہ”الحدیث۷۴۹۲،ص۶۲۴)
اس کی جزا یہ ہے کہ آنکھیں نورِباری تعالیٰ کے دیدار سے لُطف اندوز ہوں گی۔ کیا سابقہ امتوں کے لئے یہ اعلان کیا گیا؟ـ جسے ہر دُور ونزدیک والے نے سنا: ”لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یعنی روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں۔”
(صحیح البخاری،کتاب التوحید،باب قول اللہ تعالی”یُرِیْدُوْنَ اَن یُبَدِّلُوْا کَلَامَ اللہ”الحدیث۷۴۹۲،ص۶۲۴)
کیاامتِ محمدیہ علٰی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام کے علاوہ کسی امت کو شب ِقدر کی خوشخبری دی گئی کہ جس میں جبرائیلِ امین علیہ السلام اور دیگر فرشتے زمین پر تشریف لاتے ہیں؟ کیا سابقہ امتوں کو ماہِ رمضان جیسے افضل دن اور راتیں عطا کی گئیں؟ اس مہینے کی پہلی رات میں جنت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں جس کے اطراف سے حوریں اورجنتی بچے دوڑتے چلے آتے ہیں اور رضوانِ جنت (یعنی جنت کے دربان) سے پوچھتے ہیں: ”اے رحمن عَزَّوَجَلَّ کے امین! جنت کو کیا ہوا کہ اس کے بالاخانے بلند ہورہے ہیں؟” رضوانِ جنت کی طرف سے جواب ملتا ہے: ”یہ ماہِ رمضا ن کی پہلی رات ہے جس میں ہرجان کی خواہش پوری ہوتی ہے۔” پھر جہنم کے دروازے بند کر دیئے جا تے ہیں اورسرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اورانہیں اِدھر اُدھر پھرنے سے روک دیا جاتا ہے، جہنم سے آزاد ہونے والوں کے نام لکھ دیئے جاتے ہیں، فرشتے اس امت کو بشارتیں اور مبارکیں دینے کے لئے
تشریف لاتے ہیں، اس کی ہر رات اللہ عزَّوَجَلَّ خود روزے داروں پر سلام بھیجتا ہے اور جب لیلۃ القدر تشریف لاتی ہے تو حضرتِ سیِّدُنا جبریلِ امین علیہ السلام نازل ہوکر فرشتوں سے فرماتے ہیں: ”روزے داروں کوخوشخبری سنا دو کہ ان کے پروردگار عَزَّوَجَلَّ نے ان کو اس قدر نیکیاں عطا فرمائی ہیں جن کو کوئی شماربھی نہیں کر سکتا۔ اس رات آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور شروع رات سے ہی فرشتے نازل ہوجاتے ہیں اورپوری رات زمین میں ہی ٹھہرتے اور عبادت کرتے ہیں، اور رات کی تاریکی میں قیام کرنے والے روزے داروں سے مصافحہ کرتے اوراللہ تبارک وتعالیٰ کی تسبیح وتقدیس بیان کرتے ہیں۔