روزانہ دس لاکھ گنہگاروں کی دوزخ سے رہائی:
روزانہ دس لاکھ گنہگاروں کی دوزخ سے رہائی:
منقول ہے کہ جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جنت کو ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک سجا یا جا تا ہے یہا ں تک کہ جب اس کی پہلی را ت آتی ہے تو عر ش کے نیچے ”مُثِیرہ” نامی تیز ہو ا چلتی ہے تو جنتی درختوں کے پتے پھڑپھڑاتے ہوئے جنت کے دروا زوں پرلگتے ہیں تو ان کی ایسی آوا ز سنا ئی دیتی ہے کہ کسی سننے والے نے اس سے زیا دہ دلکش آواز نہ سنی ہو گی۔ پھر زینت سے آراستہ بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں جنت کے بالاخانوں میں کھڑی ہو کرپکارتی ہيں: ”کیا کوئی خوش نصیب ہے جو اللہ عزَّوَجَلَّ کو ہمارے نکاح کا پیغام دے تاکہ اللہ عزَّوَجَلَّ ہمارا نکا ح اس سے کردے۔” پھر دربانِ جنت سے پوچھتی ہيں:
”اے رضوان! یہ کون سی رات ہے؟”تو وہ ان کو لبیک کہتے ہوئے جو ا ب دیتا ہے:” اے حسین صورت وسیرت والیو! یہ ماہِ رمضان کی پہلی را ت ہے اور اللہ عزَّوَجَلَّ نے فرمایا ہے کہ ”اے رضوا ن! میرے محبوب (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)کی امت کے روزے داروں کے لئے جنت کے دروازے کھول دو۔ اے جبریل !زمین کی طرف جاؤ، مردود شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدو اور ان کے گلے میں طوق ڈال کر انہیں سمندرکی گہرائی میں پھینک دو تاکہ یہ میرے محبوب(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)کی امت کے روزے فاسد کرنے کی کوشش نہ کریں۔” اللہ عزَّوَجَلَّ ما ہِ رمضا ن کی ہررات تین مرتبہ ارشاد فرماتا ہے : ”ہے کو ئی تو بہ کر نے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟ ہے کوئی مغفرت طلب کر نے والا کہ میں اسے معاف کر دوں ؟ہے کوئی سوال کرنے والا کہ اسے عطا کروں ؟ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبو ل فرماؤں ؟” اللہ عزَّوَجَلَّ ماہِ رمضا ن کی ہر رات افطارکے وقت دس لاکھ جہنمی کہ جن پر عذا ب وا جب ہو چکا ہوتا ہے، دوزخ سے آزا د فر ما تا ہے۔ جب ماہِ رمضا ن کا آخر ی دن آتا ہے تو اس دن مہینے کے شروع سے آخر تک آزاد کئے ہوؤں کی تعداد کے برابر جہنم سے آزاد فرماتا ہے ۔
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ عزَّوَجَلَّ کے ہا ں اجر و ثوا ب میں رغبت کر و اور ما ہِ رمضا ن کوالوداع کر و، رحمت کادروازہ بند ہونے سے پہلے ہی اعما لِ صا لحہ بجا لا نے میں جلد ی کرو،یہ ماہِ رمضا ن ہے، اب اس کی رخصتی کا وقت آچکا ہے، اس کا قیام رات کو آنے وا لے مہمان جیسا ہے، یااس محبوب جیسا ہے جو تھوڑی دیر قیام کرکے جدا ہونے وا لا ہو، پس اس مہینے عملِ صا لح کی کثرت کرو، آخرت کا توشہ تیارکرلو، افسوس اور گریہ و زاری کرتے ہوئے اسے الوداع کرو۔
سبحانَ اللہ عزَّوَجَلَّ! وہ لوگ خوب ہیں جو شہوات کو چھوڑ کر تنہائی میں قیام کرتے ہیں،قرآنِ حکیم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے ہیں، اگر تم انہیں سحری کے وقت دیکھوتو روتا ہوا پاؤ گے ، بار بار قرآن پڑھتے ہیں، سُریلی آواز میں قر آنِ پاک کی تلا و ت کرکے کانوں کو راحت و سکو ن پہنچا تے ہیں، وہ غمو ں کی چا د ر ولحا ف اوڑھ لیتے ہیں اور جب روتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے سَیلِ اَشک روَاں ہو جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو!ماہِ رمضان تو ایسے گزر گیا جیسے وہ آیا ہی نہ تھا، وہ کو تا ہو ں کی کوتاہیوں اور نیکوکاروں کی نیکیوں پر گواہ بن چکا ہے ، جس کے حصے میں نفع یا نقصا ن آیا وہ اسے حاصل ہوگا، ہائے! گنہگا ر کی حسرت!اس نے وقت ضا ئع کر دیا۔ ہائے! اختیار رکھنے والے کی محرو می! ایسا لگتا ہے گو یا اس نے مو ت سے اما ن لے رکھی ہے یا شا یدتقدیر اسے دوسرے رمضان تک مہلت دے دے گی۔ یہ تمہارا مہینہ رخصت ہو رہا ہے کہ جس نے تمہارے آنسو ختم کر دیئے ہیں اور خود بڑی تیزی سے جا رہا ہے، اب جد ا ہو نے وا لے کے لئے روناکہاں ہے ؟ بھلا ئی کر نے والے اور اس کی طرف رہنمائی کرنے والے کی پیروی کہاں ہو رہی
ہے ؟ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم!ماہِ رمضان کے رو زوں اور شب بیدا ر ی کا زمانہ کتنا اچھا ہے، اس کے اوقا ت مَیل کُچَیل کی آفا ت سے کتنے صا ف وشفاف ہیں، اس میں تلاوتِ کلام پاک میں مشغول ہونے میں کتنی لذت ہے۔
اے کاش! میں جان لیتاکہ کس نے ماہ ِرمضان میں واجبات اور سنتوں کا اہتمام کیا؟ کس نے اس میں اپنے عمل کی عمارت کو تعمیر کرنے کی کوشش کی؟ کس نے لوگوں کے سامنے اور چھپ کر اخلاص سے عبادت کی؟ اور کون روزے کی آفات اور آزمائش سے محفوظ رہا؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جس کا گھرنہیں اس کی راحت گر یہ و زا ری میں ہے۔اس شخص کی حا لت کیسی ہو گی جسے اس کے گھر والے، بھائی اورپیچھے والے بھول جائیں گے؟ گناہوں نے ہمارے چہروں کو سیا ہ کر دیا ہے، یہ کب نیکیوں سے سفید ہوں گے؟ اب وقت ہے کہ اللہ عزَّوَجَلَّ کی با ر گا ہ میں گر یہ وزاری کی کثرت کرلو اور بلند آوا ز سے اس طرح دعا کرو: ”یا الٰہی عَزَّوَجَلَّ! ہمیں اپنے شفیع المذنبین نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی شفاعت سے محروم نہ کر اور تقویٰ کوہمارے لئے سب سے زیادہ نفع بخش سامان بنا دے اور اس ماہِ غفران میں ہمیں گناہ گا ر و ں میں شمار نہ کر اوراے اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ!بروزِ قیا مت ہمیں خوف سے امن عطا فرما۔ (آمین)
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَاوَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ