شب ِ قدر کے نور کے متعلق مختلف اقوال:
شب ِ قدر کے نور کے متعلق مختلف اقوال:
ایک قو ل یہ ہے کہ اس رات کو نو ر کے ساتھ خاص کیاگیااور فضلیت دی گئی ہے جو آسما ن سے اللہ عزَّوَجَلَّ کے نو ر ی جھنڈے کی مثل نا ز ل ہو تا ہے۔ ایک قو ل یہ ہے کہ وہ نور بڑے خیمے کی مثل ہے ، بعض نے کہا کہ وہ طو بیٰ در خت کا نو ر ہے، بعض نے کہاکہ رحمت کا نو ر ہے، بعض نے کہا کہ حمد کے جھنڈے کا نو ر ہے، بعض کا قو ل ہے کہ ملا ئکہ کے پروں کا نو ر ہے،ایک قو ل یہ بھی ہے کہ عبادتِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ کا نو ر ہے،ایک قول یہ ہے کہ اہلِ معرفت کے اسرارکا نو ر ہے ۔ایک قول یہ ہے کہ یہ ہیبت کا نو ر ہے۔
پھر شبِ قدر ایسی پسندیدہ رات ہے جوتما م را تو ں سے افضل ہے ۔بعض علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اللہ عزَّوَجَلَّ کے اس فرمان ”لَیْلَۃُ الْقَدْرِخَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ” کی یہ تفسیر کی ہے کہ اس سے مرادہے کہ اس ایک را ت میں ہزار مہینوں سے زیادہ رحمت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے (گویا اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ) اس ایک را ت میں نا فر ما نو ں اور گناہگاروں پر میری اس سے زیادہ رحمت ہوتی ہے جتنی ہزارمہینوں میں اُن پر ہو تی ہے۔اس رات کو شب ِقدر کہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ عزَّوَجَلَّ کے ہا ں اس
کی قد ر و منز لت اور عظمت بہت زیادہ ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا ابو الفضل رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا قو ل ہے کہ شب ِ قدر میں رزق ،مو ت، امراض ، مصا ئب ،بلا ئیں، عافیت، فرحت ، سرور،نفع و نقصا ن اور آئندہ سال کی شب ِ قدر تک کی تمام باتیں لکھ دی جاتی ہیں۔