صبرکرتے توقدموں سے چشمہ جاری ہوجاتا:
درخت بول اٹھا:
حضرت سیِّدُنا ابوبکر شبلی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ”میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے یہ عہد کیا کہ میں حلال کے سوا کچھ نہ کھاؤں گا۔ ایک دن میں جنگل سے گزر رہا تھا کہ مجھے انجیر کا ایک درخت نظر آیا، میں نے کھانے کے لئے جوں ہی اس کی طرف ہاتھ بڑھایا تو درخت بول اٹھا اور کہنے لگا:”اپنا وعدہ پورا کرو اورمجھ سے نہ کھاؤ کیونکہ میرا مالک یہودی ہے۔”
صبرکرتے توقدموں سے چشمہ جاری ہوجاتا:
حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن حنیف علیہ رحمۃاللہ اللطیف فرماتے ہیں کہ ”میں حج کے ارادے سے جب بغدا د پہنچاتومیری حالت یہ تھی کہ لگاتارچالیس دن تک کچھ نہ کھایا اورنہ ہی وہاں حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں حاضری دی۔ پھرمیں ایک کنوئیں پرپانی پینے کی غرض سے گیاتووہاں ایک ہرن کو کنوئیں کے اوپردیکھا جوکہ پانی پی رہا تھا، میں بھی بہت پیاساتھا۔ جب میں ہرن کی جگہ کنوئیں کے قریب ہوا تو وہ مجھے دیکھ کربھاگ گیا۔ جب میں نے کنوئیں میں دیکھا تو پانی کنوئیں میں نیچے تک تھا کہ نکالانہیں جاسکتاتھاتو میں یہ کہتے ہوئے چل دیاکہ”اے میرے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ! میرا مر تبہ اس ہرن کے برابربھی نہیں۔”تو مجھے پیچھے سے ندا دی گئی:”ہم نے تجھے آزمایاتھالیکن تو نے صبر نہ کیا،اب واپس جااور پانی پی لے۔”جب میں واپس گیا تو کنواں واقعی پانی سے بھراہواتھا۔ میں نے اپنا مشکیزہ بھی بھر لیااور شہرجاتے ہوئے اسی سے پانی بھی پیتا رہا اور وضو بھی کرتارہالیکن وہ ختم نہ ہوا۔ جب میں خوب سیراب ہوگیاتوغیب سے ایک آواز سنی:”ہرن تو بغیر مشکیزے اور رسی کے ساتھ آیا تھا لیکن تم مشکیزے کے ساتھ آئے ہو۔”جب میں حج سے لوٹ کرآیا اورجامع مسجد میں داخل ہواتوجوں ہی حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی کی نظر مجھ پر پڑی تو انہوں نے ارشادفرمایا:” اگر تم لمحہ بھر بھی صبر کرتے تو تمہارے قدموں سے چشمہ جاری ہوجاتا۔”
اونٹ زندہ ہوگیا:
حضرت سیِّدُنا محمد بن سعید بصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ” میں بصرہ کے راستے میں پیدل چل رہا تھا کہ میں نے ایک اعرابی کو اپنے اونٹ کو ہانکتے ہوئے دیکھا۔ میں اس کی طرف متوجہ ہواتوکیادیکھتاہوں کہ اچانک اونٹ گرکرمرگیااوروہ شخص اور کجاوہ گر گیا تو وہ اعرابی اللہ عزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کرنے لگا: ”اے تمام اسباب کو پیدا کرنے والے!اور ہر طلبگار کی طلب کو پورا کرنے والے! مجھے اسی حالت پر لوٹادے۔”تو کیادیکھتاہوں کہ وہ اونٹ دوبارہ اٹھ کھڑاہوا اور وہ شخص اور کجاوہ بھی اس کے اوپرہوگیا۔