عیدکوعیدکہنے کی وجہ:
عیدکوعیدکہنے کی وجہ:
عیدکواس لئے عید کہتے ہیں کیونکہ اس میں خوشی و سرور لوٹ آتے ہیں۔ بعض کے نزدیک اسے عید کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ شرف و عزت والا دن ہے۔ لہٰذا ایک عقلمند انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تعظیم کرتے ہوئے، قبلہ رُو ہو کر کثرت سے اس کا ذکر کرے۔
عیدمیں روزِ محشر کی یاد ہے:
عید کا دن یومِ قیامت کے مشابہ ہے جس دن گرج دار کڑک اور صور پھونکنے کی آواز سنائی دے گی۔ اور طبلوں کا بجنا گرج دار کڑک کی یاد دِلاتا ہے اور بگل کا بجنا صور پھونکنے کی یاد دلاتا ہے، عید گاہ میں لوگوں کا اِجتماع میدانِ محشرمیں لوگوں کے اجتماع کی یاد ہے کہ وہ مختلف رنگ ونسل کے ہوں گے اور ان کے احوال بھی مختلف ہوں گے۔ کچھ کے لباس سفید اور کچھ کے سیاہ،
کچھ پیدل اور کچھ سوار ،کچھ خوش اور کچھ غمگین ،کچھ جنت کی نعمتوں کی طرف اور کچھ جہنم کے عذاب کی طرف پلٹیں گے۔تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت،محسنِ انسانیت، مَحبوبِ رَبُّ العزت عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ”لوگوں کو اپنی قبروں سے تین حصوں میں اُٹھایاجائے گا، ایک تہائی سواریو ں پر اور ایک تہائی پیدل ہوں گے اور ایک تہائی چہروں کے بل گھسیٹے جائیں گے۔” (فردوس الاخبار للدیلمی،باب الیاء،الحدیث۸۴۹۸،ج۲،ص۵0۱، بتغیرٍ)
جس طرح لوگ عیدگاہ میں امام کا انتظار کرتے ہیں،اسی طرح بروزِ قیامت محشر کے کھلے میدان میں ٹھہر کر اس جزاوسزاکا انتظار ہو گا جس کا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے وعدہ فرمارکھاہے۔ اور خطبہ میں اشارہ ہے کہ جب امام خطبہ دیتاہے تو لوگ خاموش ہو جاتے ہیں اسی طرح اللہ عَزَّوَجَلَّ لوگوں سے حساب کتاب لے گااور سزا سنائے گاجبکہ ہم خاموش ہوں گے۔اور عید گاہ میں لوگوں کے مختلف درجے، قیامت میں لوگوں کے مختلف درجوں کے مشابے ہیں۔کچھ سائے میں بیٹھتے ہیں اور کچھ دھوپ میں اسی طرح بروزِقیامت کچھ پسینے میں شرابور ہوں گے اور کچھ عرش کے سائے میں مزے لُوٹ رہے ہوں گے۔ اسی طرح لوگوں کا عید گاہ سے لوٹنا بھی قیامت کی یاد دِلاتا ہے کہ بعض کی عبادت قبول ہو جاتی ہے جبکہ بعض کی مردود۔
حضرت سیِّدُنا وہب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں مروی ہے کہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ عید کے دن نکلے تو اپنے سر پر مِٹی اور راکھ ڈالنے لگے۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کی گئی: ”آج تو خوشی اور زینت کا دن ہے۔” تَوآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”یہ اس شخص کے لئے سُرور و زینت کادن ہے جس کے روزے مقبول ہو گئے۔”