لیلۃُ القدْرکہنے کی وجہ
لیلۃُ القدْرکہنے کی وجہ:
اسے لیلۃالقدر کہنے کی پانچ وجوہات ہیں:
(۱)۔۔۔۔۔۔قدر کامعنی عظمت ہے، اورچونکہ یہ رات بھی عظمت والی ہے اس لئے اسے لیلۃالقدر کہا جاتا ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔قدر کا معنی تنگی ہے، چونکہ اس رات زمین اپنی وسعت کے باوجود فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے تنگ ہوجاتی ہے،اس لئے اسے لیلۃالقدر کہا جاتاہے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔قدر کا معنی حکم ہے،چونکہ اس رات اشیاء کے متعلق ان کی حقیقتوں کے مطابق فیصلے کئے جاتے ہیں اس لئے اسے لیلۃ القدر کہا جاتاہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔قدر کامعنی عزت ہے یعنی جس کی کوئی قدر و قیمت نہ ہو وہ بھی اس رات کی برکت سے صاحب ِ قدر ہوجاتاہے۔ اس لئے اس کانام لیلۃالقدر ہے۔
(۵)۔۔۔۔۔۔یا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں قدر والی کتاب نازل ہوئی،یایہ کہ اس میں قدر والے فرشتے نازل ہوتے ہیں۔
کیا لیلۃُ القدراب بھی باقی ہے ؟
اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ کیا شب ِ قدر اب بھی باقی ہے یا یہ صرف حضور نبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے زمانے کے ساتھ خاص تھی؟اس بارے میں دو ا قوال ہیں جن میں سے صحیح ترین یہی ہے کہ یہ اب بھی باقی ہے اور ماہِ رمضان میں آتی ہے۔
کون سی رات لیلۃُ القدر ہے ؟
اس میں اختلاف ہے کہ شب ِ قدر کون سی رات ہے، اس کے متعلق چھ اقوال ہیں:(۱)۔۔۔۔۔۔رمضان المبارک کی پہلی رات (۲)۔۔۔۔۔۔ اکیسویں رات(۳)۔۔۔۔۔۔ تیئسویں رات(۴)۔۔۔۔۔۔ پچیسویں رات(۵)۔۔۔۔۔۔ ستائیسویں رات اور(۶)۔۔۔۔۔۔انتیسویں رات۔ اور بعض کا قول ہے کہ شب ِ قدر ماہِ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔