منقبت خلیفۂ دوّم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
منقبت خلیفۂ دوّم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
ملا تقدیر سے حاجت رَوا فاروقِ اعظم سا
ترا رشتہ بنا شیرازۂ جمعیت خاطر
پڑا تھا دفتر دِین کتابُ اللّٰہ برہم سا
مراد آئی مرادیں ملنے کی پیاری گھڑی آئی
ملا حاجت رَوا ہم کو دَرِ سلطانِ عالم سا
تِرے جود و کرم کا کوئی اندازہ کرے کیونکر
ترا اِک اِک گدا فیض و سخاوت میں ہے حاتم سا
خدارا مہر کر اے ذَرَّہ پروَر مہرِ نورانی
سیہ بختی سے ہے رَوزِ سیہ میرا شبِ غم سا
تمہارے دَر سے جھولی بھر مرادیں بھر کر اُٹھیں گے
نہ کوئی بادشاہ تم سا نہ کوئی بے نوا ہم سا
فدا اے اُمِّ کلثوم آپ کی تقدیر یاوَر کے
علی بابا ہوا دولہا ہوا فاروقِ اَکرم سا
غضب میں دشمنوں کی جان ہے تیغ سر افگن سے
خروج و رَفض کے گھر میں نہ کیوں برپا ہو ماتم سا
شیاطیں مضمحل ہیں تیرے نامِ پاک کے ڈر سے
نکل جائے نہ کیوں رَفَّاضِ بد اَطوار کا دَم سا
منائیں عید جو ذی الحجہ میں تیری شہادت کی
الٰہی روز و ماہ و سن انہیں گزرے محرم سا
حسنؔ دَر عالمِ پستی سَرِ رِفعت اگر داری
بیا َفرقِ اِرادت بر دَرِ فاروق اعظم سا
روشنی بخش چہرہ
حضرت سیدنا اسید بن ابی اناس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک بار میرے چہرے اور سینے پر اپنا دست پراَنوار پھیر دیا۔ اس کی برکت یہ ظاہر ہوئی کہ میں جب بھی کسی اندھیرے گھر میں داخل ہوتا وہ گھر روشن ہوجاتا۔ (الخصائص الکبری للسیوطی، ۲ / ۱۴۲ملتقطاً، دارالکتب العلمیۃ بیروت تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر، ۲۰ / ۲۱، دارالفکر بیروت)