کرے چارہ سازی زِیارت کسی کی
کرے چارہ سازی زِیارت کسی کی
بھرے زخم دل کے مَلاحت کسی کی
چمک کر یہ کہتی ہے طلعت کسی کی
کہ دیدارِ حق ہے زِیارت کسی کی
نہ رہتی جو پردوں میں صورت کسی کی
نہ ہوتی کسی کو زِیارت کسی کی
عجب پیاری پیاری ہے صورت کسی کی
ہمیں کیا خدا کو ہے اُلفت کسی کی
ابھی پار ہوں ڈوبنے والے بیڑے
سہارا لگا دے جو رحمت کسی کی
کسی کو کسی سے ہوئی ہے نہ ہو گی
خدا کو ہے جتنی محبت کسی کی
دَمِ حشر عاصی مزے لے رہے ہیں
شفاعت کسی کی ہے رحمت کسی کی
رہے دِل کسی کی محبت میں ہر دَم
رہے دل میں ہر دَم محبت کسی کی
ترا قبضہ کونین و مَا فِیْہِمَا پر
ہوئی ہے نہ ہو یوں حکومت کسی کی
خدا کا دِیا ہے ترے پاس سب کچھ
ترے ہوتے کیا ہم کو حاجت کسی کی
زمانہ کی دولت نہیں پاس پھر بھی
زمانہ میں بٹتی ہے دولت کسی کی
نہ پہنچیں کبھی عقل کل کے فرشتے
خدا جانتا ہے حقیقت کسی کی
ہمارا بھروسہ ہمارا سہارا
شفاعت کسی کی حمایت کسی کی
قمر اِک اِشارے میں دو ٹکڑے دیکھا
زمانہ پہ روشن ہے طاقت کسی کی
ہمیں ہیں کسی کی شفاعت کی خاطر
ہماری ہی خاطر شفاعت کسی کی
مصیبت زَدو شاد ہو تم کہ ان سے
نہیں دیکھی جاتی مصیبت کسی کی
نہ پہنچیں گے جب تک گنہگار اُن کے
نہ جائے گی جنت میں اُمت کسی کی
ہم ایسے گنہگار ہیں زُہد والو
ہماری مَدد پر ہے رحمت کسی کی
مدینہ کا جنگل ہو اور ہم ہوں زاہد
نہیں چاہیے ہم کو جنت کسی کی
ہزاروں ہوں خورشیدِ محشر تو غم کیا
یہاں سایہ ُگستر ہے رحمت کسی کی
بھرے جائیں گے خلد میں اَہلِ عصیاں
نہ جائے گی خالی شفاعت کسی کی
وہی سب کے مالک انہیں کا ہے سب کچھ
نہ عاصی کسی کے نہ جنت کسی کی
رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک پر تصدق
سب اُونچوں سے اُونچی ہے رِفعت کسی کی
اُترنے لگے مَا رَمَیْتَ یَدُ اللّٰہ
چڑھی ایسی زوروں پہ طاقت کسی کی
گدا خوش ہوں خَیْرٌلَّک کی صدا ہے
کہ دِن دُونی ہے بڑھتی دولت کسی کی
فَتَرْضٰینے ڈالی ہیں باہیں گلے میں
کہ ہو جائے راضی طبیعت کسی کی
خدا سے دُعا ہے کہ ہنگامِ رُخصت
زبانِ حسنؔ پر ہو مِدحت کسی کی