کوئی کیا جانے جو تم ہو خدا ہی جانے کیا تم ہو خدا تو کہہ نہیں سکتے مگر شانِ خدا تم ہو
کوئی کیا جانے جو تم ہو خدا ہی جانے کیا تم ہو
خدا تو کہہ نہیں سکتے مگر شانِ خدا تم ہو
نبیوں میں ہو تم ایسے نبی الانبیا تم ہو
حسینوں میں تم ایسے ہو کہ محبوبِ خدا تم ہو
تمہارا حسن ایسا ہے کہ محبوبِ خدا تم ہو
مہِ کامل کرے کسبِ ضیا وہ مہ لقا تم ہو
علو مرتبت پیارے تمہارا سب پہ روشن ہے
مکینِ لامکاں تم ہو شہِ عرشِ علا تم ہو
تمہاری حمد فرمائی خدا نے اپنے قرآں میں
محمد اور مُمَجَّد مصطفیٰ و مجتبیٰ تم ہو
جو سب سے پچھلا ہو پھر اس کا پچھلا ہو نہیں سکتا
کہ وہ پچھلا نہیں اَگلا ہوا اس سے وَرا تم ہو
تمہیں سے فتح فرمائی تمہیں پر ختم فرمائی
رُسل کی ابتدا تم ہو نبی کی اِنتہا تم ہو
خدا نے ذات کا اپنی تمہیں مَظہَر بنایا ہے
جو حق کو دیکھنا چاہیں تو اُس کے آئینہ تم ہو
تمہیں باطن تمہیں ظاہر تمہیں اوَّل تمہیں آخر
نہاں بھی ہو عیاں بھی مبتدا و مُنْتَہا تم ہو
منوّر کردیا ہے آپ کے جلوؤں نے عالم کو
مہ و خورشید کو بخشی ضیا نورِ خدا تم ہو
مٹادی کفر کی ظلمت تمہارے رُوئے روشن نے
سویرا شرک کا تم نے کیا شمس الضحیٰ تم ہو
جہاں تاریک تھا سارا اندھیرا ہی اندھیرا تھا
تم آئے ظلمتیں تم سے مٹیں بدرُ الدُّجیٰ تم ہو
مِرا منہ کیا کہ میں مدح و ستائش میں زباں کھولوں
مِرے آقا تم ایسے ہو کہ ممدوحِ خدا تم ہو(1)
رَفَعْنَا سے تمہاری رِفعت بالا ہوئی ظاہر
کہ محبوبانِ رب میں سب سے عالی مرتبہ تم ہو
علو رُتبۂ سرکارِ عالی سب پہ روشن ہے
مکینِ لامکاں تم ہو شہِ عرشِ عُلا تم ہو
شبِ معراج سے اے سیدِ کل ہوگیا ظاہر
رُسل ہیں مقتدی سارے اِمام الانبیا تم ہو
نہ ہوتے تم نہ ہوتے وہ کہ اصلِ جملہ تم ہی ہو
خبر تھے وہ تمہاری میرے مولیٰ مبتدا تم ہو
تمہارے چاہنے والے کو کچھ ایسی محبت ہے
ادھر ہوجائے وہ مولیٰ جدھر صدرُ الوریٰ تم ہو
تمہارے چاہنے والے اسے محبوب ہیں سارے
کچھ اس انداز کے پیارے حبیبِ کبریا تم ہو
تمہارے بعد پیدا ہو نبی کوئی نہیں ممکن
نبوت ختم ہے تم پر کہ ختم الانبیاء تم ہو
یہ کیا میں نے کیا کیوں ڈھونڈ ڈالا عرصۂ محشر
ہمیں معلوم تھا پیارے ہمارا مدعا تم ہو
مگر ایسا نہ کیوں ہوتا کہ محشر میں یہ کھلنا تھا
شفیعِ مُجرِماں پیشِ خدا تنہا شہا تم ہو
گرفتارِ بلا حاضر ہوئے ہیں ٹوٹے دل لے کر
کہ ہر بے کل کی کل ٹوٹے دلوں کا آسرا تم ہو
خبر لیجے خدارا میرے مولیٰ مجھ سے بے کس کی
کہ ہر بے کس کے کس بے بس کے بس روحی فدا تم ہو
مُسَلَّط کردیا تم کو خدا نے اپنے غیبوں پر
نبی مجتبیٰ تم ہو رسولِ مرتضیٰ تم ہو
چمک جائے دلِ نوریؔ تمہارے پاک جلوؤں سے
مٹادو ظلمتیں دِل کی مرے نورُالہدیٰ تم ہو