خود کو ما تَحَت جا نیں:
خود کو ما تَحَت جا نیں:
یعنی آپ کتنے ہی بڑے ذمہ دار کیوں نہ ہوں اپنے آپ کو ماتحت اوردوسرے اسلامی بھائیوں کو اپنا نگران تصور کريں۔ پھر جو بات آپ اپنے لئے پسند کر تے ہيں وہی اپنے دیگر اسلامی بھائیوں کے لئے بھی پسند کريں مثلاًہر ماتحت یہ پسند کر تا ہے کہ میرا نگران میرے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئے ،اگرمیں بیمار ہوجاؤں تو میری عیادت کرے،مجھے کوئی مشکل درپیش ہو تو میری مدد کرے ، میراکوئی نقصان ہوجائے تو میری بھر پور دل جوئی کرے، مدنی کاموں کے سلسلے میں 0میری عملی طور پر رہنمائی کرے نہ کہ ذرا سی غلطی پرجھاڑنا اور طنز و تنقید کے تیر برسانا شروع کر دے ، وغیرہ۔خودکو ماتحت تصور کرنے کی صورت میں آپ کو نہایت آسانی سے معلوم ہوجائے گا کہ آپ کے ماتحت اسلامی بھائی آپ سے کس قسم کے سلوک کی توقع رکھتے ہیں؟
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا ، ”تم میں سے کوئی شخص کامل مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ وہ اپنے دوسرے مسلمان بھائی کیلئے بھی وہی پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔”
(مسلم ، کتاب الایمان ، باب الدلیل علی ان من خصال الایمان ان یحب لاخیہ ، رقم ۴۵، ص۴۲)
مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ” تم جانتے ہو قیامت کے دن اللہ عزوجل کے سائے کی طرف سبقت کر نے والے کون ہیں؟” حاضرین نے عرض کی ،”یا رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آپ خوب جانتے ہیں ۔”فرمایا ، ”وہ لوگ کہ جب حق دئيے جائیں تو اسے قبول کرلیں اور جب ان سے حق مانگا جائے تو دے دیں اور لوگوں کے لئے اسی طرح فیصلے کریں جس طرح اپنی ذات کے لئے فیصلے کرتے ہیں۔”
( مشکوۃالمصابیح،کتاب الامارۃ والقضاء ،الفصل الثالث ج۲،ص۳۴۱،رقم:۳۷۱۱)
یعنی اگر کو ئی حق بات سنائے تو اسے قبول کر کے اسکا احسان مانیں اور اپنے ماتحت لوگوں کے حقوق بخوشی ادا کریں۔اورجب انہیں کوئی فیصلہ کرنا پڑے تو ایسا فیصلہ کریں جیسا فیصلہ خود اپنے لئے یااپنے عزیز کے لئے پسند کر تے ہیں ۔سبحان اللہ عزوجل! ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں کتنا پیارا نظام عطا فرمادیا ، اگر ہر مسلمان اس مدنی نصیحت کا عامل بن جائے تو نہ کسی تنظیم میں انتشار ہو اور نہ کسی ملک میں ہڑتالیں ہوں ۔
( ماخوذ من مرأۃ شرح مشکوٰۃ،کتاب الامارۃ والقضاء ،ج۳،ص۳۶۵)