دریائے نیل کے نام ایک خط:
دریائے نیل کے نام ایک خط:
منقول ہے: ”فرعون کا طریقہ یہ تھا کہ جب دریائے نیل کا پانی کم ہوجاتاتو وہ اہلِ مصر کو حکم دیتاکہ وہ اپنی ایک نوجوان دوشیزہ کو طرح طرح کے زیورات سے آراستہ کریں، رنگ برنگے فخریہ لباس پہنائیں اور ہرطرح کی زیب و زینت سے اس دلہن کی طرح مزیَّن کریں جوشبِ زفاف (یعنی شادی کی پہلی رات) اپنے شوہر کے پاس آراستہ پیراستہ ہوکر جاتی ہے۔ پھر اس کو دریائے نیل میں ڈال دیں۔چنانچہ، لوگ ہر سال ایسا ہی کرتے ۔اکثر جاہل لوگوں کا یہ باطل عقیدہ تھا کہ دریائے نیل کی سطحِ آب تب تک بلند نہیں ہوتی جب تک کہ اس میں دُلہن کی طرح سجا سنوار کرکوئی لڑکی نہ ڈال دی جائے۔ یہی طریقہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانۂ خلافت تک رائج رہا۔ مصر میں آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گورنر حضر ت سیِّدُناعمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔جب اُن کو یہ بات معلوم ہو ئی تو انہوں نے اہلِ مصر کی اس بُری عادت کو انتہائی ناپسند کیااور امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا جس میں ساری صورتِ حال بیان کی۔ توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوراً خط کا جواب لکھا اور ایک رقعہ بھی لکھا جس میں لکھا تھا:اللہ تعالیٰ کے بندے عمر بن خطاب کی جانب سے مصر کے دریا”نیل” کی طرف!
اَمَّا بَعْد!
”اے نیل! اگر تو اپنی مرضی سے جاری ہوتاہے تو مت جاری ہو اور اگر خدائے واحد وقہارعَزَّوَجَلَّ کے حکم سے جاری ہوتا ہے تو ہم اس کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں کہ وہ تجھے جاری فرمادے۔”
حضرت سیِّدُنا عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ رقعہ دریائے نیل میں ڈال دیااور اہلِ مصر نے یقین کر لیا کہ اب یہ ٹھاٹھیں مارنے لگ جائے گا۔ چنانچہ، جب لوگوں نے صبح کی تو دیکھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے دریائے نیل کو جاری ہونے کا حکم فرمادیا ہے اور وہ ایک ہی رات میں سولہ گز بلند ہوگیا۔
(العظمۃ لابی الشیخ الاصبھانی،باب صفۃ النیل ومنتھاہ، الحدیث۹۴0، ص۳۱۸)
؎ چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دُنیا کی
یہ شان ہے خدمت گاروں کی سرکار کا عالم کیا ہو گا
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یہ سب کچھ حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکات اور حسنِ ایمان کی وجہ سے تھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مصر کے مسلمانوں کو اس بری بدعت سے نجات عطا فرمائی۔حضرت سیِّدُنا عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو حکم دیاکہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کریں، اسی کی تعریف وتوصیف کریں اورگناہوں سے سچی توبہ کریں۔ اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام برے افعال اور لڑکیوں کو دریا میں پھینکنے کی عادتِ بد ختم کردی۔