دریا کی طُغیانی خَتْم ہوگئی
ایک مرتبہ نہرِ فُرات میں ایسی خوفناک طُغیانی آگئی (یعنی طوفان آگیا)کہ سَیلاب میں تمام کھیتیاں غَرقاب ہو(یعنی ڈوب)گئیں لوگوں نے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی بارگاہِ بیکس پناہ میں فریاد کی ۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فوراً اُٹھ
کھڑے ہوئے اوررَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا جُبَّۂ مبارَکہ وعِمامۂ مُقَدَّسہ و چادر مبارَکہ زیب تن فرما کر گھوڑے پر سوار ہوئے، حضراتِ حَسَنَینِ کریمینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَااوردیگر کئی حَضْرات بھی ہمراہ چل پڑے ۔فُرات کے کَنارے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے دو رَکْعت نَماز ادا کی،پھرپُل پر تشریف لا کراپنے عَصا سے نَہر فُرات کی طرف اشارہ کیا تو اُس کا پانی ایک گز کم ہوگیا، پھر دوسری مرتبہ اشارہ فرمایا تو مزید ایک گز کم ہو ا جب تیسری بار اشارہ کیا تو تین گز پانی اُتر گیا اور سیلاب ختم ہوگیا۔ لوگوں نے التجا کی: یا امیرُ الْمُؤْمِنِین! بس کیجئے یِہی کافی ہے ۔(شواہدُ النّبوۃ ص۲۱۴)
شاہِ مرداں شیرِ یزداں قوّتِ پروَرْدگار
لا فتٰی اِلاَّ علی، لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقار
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد