سیِّدُنا امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تلاوت:
سیِّدُنا امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تلاوت:
حضرت سیِّدُنا حسن کرابیسی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”میں نے کئی بار حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃاللہ الکافی کی مَعِیَّت میں رات گزاری۔ میں نے دیکھا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک تہائی رات نماز پڑھتے اور کبھی پچاس آیات سے زیادہ تلاوت نہ کرتے، اگر کبھی زیادہ پڑھتے تو بھی سو (100)آیات تک پہنچتے۔ جب کسی آیتِ رحمت کی تلاوت کرتے تو بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں
اپنے لئے اور تمام مؤمنین کے لئے اطاعت پر قائم رہنے کی دعا کرتے اور جب آیت عذاب پڑھتے تو اس سے پناہ طلب کرتے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اپنے لئے اور تمام اہلِ ایمان کے لئے نجات کی دعا کرتے ۔”
(تاریخ بغداد،الرقم۴۵۴، محمد بن ادریس الشافعی، ج۲، ص۶۱)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے: ”سولہ سال سے میں نے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایاکیونکہ یہ بدن کو بھاری کر تا، دل کو سخت کرتا، ذہانت کو ختم کرتا، نیند کو غالب کرتا اور بندے کو عبادت میں سُسْت کرتا ہے ۔” (حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی، الحدیث۱۳۳۸۶، ج۹،ص۱۳۵)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایاکرتے تھے: ”میں نے ساری زندگی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نہ سچی قسم کھائی، نہ جھوٹی۔” (حلیۃ الاولیاء،الامام الشافعی،الحدیث۱۳۳۹۱،ج۹،ص۱۳۶،بدون”فی عمری”)
ایک بار آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کوئی مسئلہ پوچھاگیاتو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خاموش رہے۔ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جواب نہ دینے کی وجہ پوچھی گئی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”تاکہ میں جان سکوں کہ خاموش رہنے میں بہتری ہے یا جواب دینے میں ۔”
(احیاء علوم الدین،کتاب العلم،باب ثانی فی العلم المحمود والمذموم واقسامھما واحکامھما،ج۱،ص۴۴)