Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

مرکب کی اقسام

لفظِ مرکب کی دوقسمیں ہیں ۔
۱۔ مرکب تام         ۲۔ مرکب ناقص
۱۔ مرکب تام:
    مَایَصِحُّ السُّکُوْتُ عَلَیْہِ۔ جس پر سکوت درست ہو۔ 
یعنی متکلم نے جب کوئی کلام کیا تو سننے والے کو اسی سے پوری بات سمجھ میں آجائے۔کسی دوسرے لفظ کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ جیسے: زَیْدٌ قَائِمٌ۔
۲۔مرکب ناقص:
    ”مَالاَ یَصِحُّ السُّکُوْتُ عَلَیْہِ” جس پر سکوت درست نہ ہو،یعنی متکلم نے جب کوئی کلام کیا تو سننے والے کو اسی سے پوری بات سمجھ میں نہ آئے بلکہ کسی دوسرے لفظ کا انتظار کرنا پڑے۔ جیسے:: غُلا مُ زَیْد۔
مرکب تام کی اقسام
مرکب تام کی دو قسمیں ہیں ۔ ۱۔ خبر(قضیہ)         ۲۔ انشاء
۱۔خبر:
    وہ مرکب ہے جس میں صدق وکذب کااحتمال ہو اسے قضیہ بھی کہتے ہیں۔
جیسے: زَیْدٌ قَائِمٌ۔
۲۔انشاء:
    وہ مرکب ہے جس میں صدق وکذ ب کا احتمال نہ ہو۔ جیسے: أُنْصُرْ (مدد کر)۔
مرکب ناقص کی اقسام
مرکب ناقص کی دو قسمیں ہیں:
۱۔ مرکب تقییدی         ۲۔ مرکب غیر تقییدی
۱۔ مرکب تقییدی:
”اِنْ کَانَ الْجُزْءُ الثَّانِی قَیْدًا لِلْاوَّل فَھُوَ مُرَکَّبٌ تَقْیِیْدِیٌّ ” یعنی اگر دوسرا جز پہلے جز(۱) کیلئے قید بنے تو وہ مرکب تقییدی ہے۔ جیسے: غُلامُ زَیْدٍ، رَجُلٌ عَالِمٌ     (۲)وغیرہ۔
وضاحت:
    ”غلام ُزید” میں دوسرا جز یعنی ”زید” پہلے جز یعنی ”غلام ”کو مقید کرنے والا ہے کیونکہ غلام کسی کا بھی ہوسکتا تھا ۔لیکن زیدنے اسے مُقَیَّدکردیا۔
۲۔ مرکب غیر تقییدی:
    ”اِنْ لَمْ یَکُنِ الْجُزْءُ الثَّانِی قَیْدًا لِلْأَوَّلِ فَھُوَ مُرَکَّبٌ غَیْرُ تَقْیِیْدِیٍّ” اگر
دوسرا جز پہلے جز کے لئے قید نہ بنے تووہ مرکب غیر تقییدی ہے۔جیسے: فِی الْبُسْتَانِ أَحَدَ عَشَرطفْلاً وغیرہ۔
وضاحت:
    ”فی البستان”میں دوسرا جز” البستان” پہلے جز ”فی” کومقید نہیں بنا سکتاکیونکہ ”فی” حرف ہے اور حرف مقیدنہیں ہوتا اس لئے کہ مقید ہونا اسم کاخاصہ ہے۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔مرکب کی تعریف اور تحقق کی شرائط بیان کریں۔
سوال نمبر2:۔ مرکب تام و ناقص کی تعریف مثالوں کے ساتھ کیجیے۔
سوال نمبر3:۔مرکب تقییدی اور غیر تقییدی کی تعریف کریں۔
سوال نمبر4:۔قائمٌ فی الدارِمرکب تقییدی ہے یا غیر تقییدی۔
__________________
(1)….واضح ہو كہ اول سے مراد یہ ہے كہ جو مرتبہ كے اعتبار سے مقدم یعنی پہلے ہو خواہ لفظوں میں مؤخر یعنی بعد میں ہو, جیسے: حال كبھی ذوالحال سے مقدم ہوتا ہے حالانكہ حال قید بنتا  ہےـ
(2)….خیال رہے كہ مركب تقییدی مركب اضافی اور مركب توصیفی میں محصور نہیں بلكہ جس طرح جزء ثانی (مضاف الیہ اور صفت)جزء اول(مضاف اور موصوف)كے لئے قید ہوتا ہے اسی طرح ظرف بھی مظروف كے لئے قید ہوتا ہےـ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!