میت قبر پر آنے والے کو دیکھتی ہے:
میت قبر پر آنے والے کو دیکھتی ہے:
حضرتِ سیِّدُنا فضیل بن عیاض علیہ رحمۃاللہ الرزاق سے منقول ہے، بعض نے کہاہے کہ ابنِ مُوَفِّق رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ”میں اپنے والد صاحب کی قبر کی اکثر زیارت کیا کرتا تھا،ایک دن میں ایک جنازہ کے ہمراہ اس قبرستان کی طرف گیا جس میں میرے والد مدفون تھے، مجھے کوئی کا م تھا جس کی وجہ سے میں نے واپسی میں جلدی کی اور اپنے والد کی قبر کی زیا ر ت نہ کر سکا، رات خواب میں والد صاحب کو دیکھا، انہوں نے فرمایا: ”اے میرے بیٹے! کل تو قبرستان آیا تھا لیکن میرے پاس نہ آیا۔” میں نے کہا: ”اباجان! کیاآپ جانتے ہیں کہ میں آپ کے پاس آیا تھا؟” توانہوں نے فرمایا: ”جی ہاں! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! تو میرے پاس آتا ہے تو میں تجھے لگاتار دیکھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ تو پُل پار کرکے میرے پاس پہنچتا ہے اور میرے پا س بیٹھتا ہے، پھر کھڑا ہوتا ہے توواپسی میں بھی میں تمہیں دیکھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ تو پُل پار کر جاتا ہے۔”
منقول ہے کہ ”ایک گھڑ سوار ایک لڑکے کے قریب سے گزرا تو اس سے پوچھا: ”اے لڑکے! آبادی کہاں ہے؟لڑکے نے کہا: ”اس گھا ٹی پر چڑھ جائیں۔” جب وہ گھاٹی پر چڑھا تواسے ایک قبرستا ن نظر آیا، کہنے لگا: یقینا یہ لڑکا یاتو جاہل ہے یا پھرکوئی دانا وعقلمند ۔ وہ اس کی طرف واپس آیا اور کہا: ”میں نے تجھ سے آبا دی کے متعلق پو چھا تھالیکن تو نے مجھے قبرستان والوں کا راستہ دکھایا۔” تو اس لڑکے نے کہا: ”میں نے اس طرف کے افراد کو اُدھر جاتے تو دیکھا ہے لیکن اُدھر والوں کو اس طرف آتے کبھی نہیں
دیکھابلکہ یہ ویرانہ (یعنی قبرستان) تو اب آبا دی میں بدل چکا ہے۔ اگر آپ مجھ سے پوچھتے کہ مجھے اور میرے جانور کو ٹھکانا کہاں مل سکتاہے تو میں آپ کواس آبا دی کا پتہ بتاتا۔” پھر اس نے چنداشعار پڑھے:
نَفْسُ زُوْرِی الْقُبُوْرَ وَاعْتَبِرِیْہَا حَیْثُ فِیْہَا لِمَنْ یَزُوْرُ عِظَاتُ
وَانْظُرِیْ کَیْفَ حَالُ مَنْ حَلَّ فِیْہَا بَعْدَ عِزٍّ وَہُمْ بِہَا اَمْوَاتُ
حَرَصُوْا اَمَلُوْا کَحِرْصِکَ یَا نَفْسُ وَ وَافَاہُمُ الْحِمَامُ فَمَاتُوْا
فَالسُّرَاۃُ الْعِظَامُ مِنْہُمْ عِظَامٌ فِیْ بَطُوْنِ الثَّرٰی حِطَامٌ رُفَاتُ
فَکَأَنَّ قَدحَلَلْتَ فِیْ مَصْرِعِ الْقَوْ مِ وَحُلَّتْ بِجِسْمِکَ الْمُثْلَاتُ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔اے نفس! قبروں کی زیارت کر کے عبرت حاصل کیا کر کیونکہ ان میں زیارت کرنے والے کے لئے بہت نصیحتیں ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔اور دیکھ کہ ان میں اُترنے والے عزت کے بعد کیسی ذلت میں ہیں اور وہ اس میں مردہ پڑے ہیں۔
(۳)۔۔۔۔۔۔اے نفس! وہ بھی تیری طرح لمبی لمبی امیدوں والے اورحریص تھے لیکن موت نے ان کے دن پورے کردئیے پس وہ مر گئے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔بہت شاندار اور مضبوط جسم والوں کی ہڈیاں مِٹی کے پیٹ میں ریزہ ریزہ ہو گئیں۔
(۵)۔۔۔۔۔۔گویا تو لوگوں کے میدانِ کارزار میں آچکاہے اور تیرے جسم کا مُثلہ کر دیا گیا (یعنی ناک، کان وغیرہ کاٹ کر شکل بگاڑ دی گئی) ہے۔