Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یاغوث

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یاغوث
مدد پر ہو تیری اِمداد یاغوث

اُڑے تیری طرف بعد فنا خاک
نہ ہو مٹی مری برباد یاغوث

مِرے دل میں بسیں جلوے تمہارے
یہ وِیرانہ بنے بغداد یاغوث

نہ بھولوں بھول کر بھی یاد تیری
نہ یاد آئے کسی کی یاد یاغوث

مُرِیْدِیْ لَا تَخَف فرماتے آؤ
بلاؤں میں ہے یہ ناشاد یاغوث

گلے تک آ گیا سیلاب غم کا
چلا میں آئیے فریاد یاغوث

نشیمن سے اُڑا کر بھی نہ چھوڑا
ابھی ہے گھات میں صیاد یاغوث

خمیدہ سر گرفتارِ قضا ہے
کشیدہ خنجر جلاد یاغوث

اندھیری رات جنگل میں اکیلا
مدد کا وقت ہے فریاد یاغوث

کھلا دو غنچۂ خاطر کہ تم ہو
بہارِ گلشنِ اِیجاد یاغوث

مِرے غم کی کہانی آپ سن لیں
کہوں میں کس سے یہ رُوداد یاغوث

رہوں آزاد قید عشق کب تک
کرو اِس قید سے آزاد یاغوث

کرو گے کب تک اچھا مجھ بُرے کو
مِرے حق میں ہے کیا ارشاد یاغوث

غمِ دنیا غمِ قبر و غمِ حشر
خدارا کر دے مجھ کو شاد یاغوث

حسنؔ منگتا ہے دیدے بھیک داتا
رہے یہ راج پاٹ آباد یاغوث

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!