کھلا میرے دل کی کلی غوث اعظم
کھلا میرے دِل کی کلی غوثِ اعظم
مٹا قلب کی بے کلی غوثِ اعظم
مرے چاند میں صدقے آجا اِدھر بھی
چمک اُٹھے دِل کی گلی غوثِ اعظم
ترے رب نے مالک کیا تیرے جد کو
ترے گھر سے دنیا پلی غوثِ اعظم
وہ ہے کون ایسا نہیں جس نے پایا
ترے دَر پہ دنیا ڈَھلی غوثِ اعظم
کہا جس نے یَا غَوْث اَغِثْنِیْتو دَم میں
ہر آئی مصیبت ٹلی غوثِ اعظم
نہیں کوئی بھی ایسا فریادی آقا
خبر جس کی تم نے نہ لی غوثِ اعظم
مری روزی مجھ کو عطا کردے آقا
ترے دَر سے دناے نے لی غوثِ اعظم
نہ مانگوں مںن تم سے تو پھر کس سے مانگوں
کہںم اَور بھی ہے چلی غوثِ اعظم
صدا گر یہاں مںت نہ دُوں تو کہاں دُوں
کوئی اور بھی ہے گلی غوثِ اعظم
جو قسمت ہو مرہی بری اچھی کردے
جو عادت ہو بد کر بھلی غوثِ اعظم
ترا مرتبہ اعلیٰ کونں ہو نہ مولیٰ
تو ہے ابن مولیٰ علی غوثِ اعظم
قدم گردنِ اولاٰ پر ہے تریا
ہے تو رب کا اَیسا وَلی غوثِ اعظم
جو ڈوبی تھی کشتی وہ دَم مںم نکالی
تجھے اییٰ قدرت ملی غوثِ اعظم
ہمارا بھی بڑیا لگا دو کنارے
تمہںا ناخدائی ملی غوثِ اعظم
تباہی سے ناؤ ہماری بچادو
ہوائے مخالف چلی غوثِ اعظم
تجھے ترخے جد سے انہںو تر ے رب سے
ہے علمِ خفی و جلی غوثِ اعظم
مرا حال تجھ پر ہے ظاہر کہ پتلی
تری لوح سے جا ملی غوثِ اعظم
خدا ہی کے جلوے نظر آئے جب بھی
تری چشم حق بںظ کھلی غوثِ اعظم
فدا تم پہ ہو جائے نوریؔٔ مضطر
یہ ہے اس کی خواہش دِلی غوثِ اعظم