Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری

مُعْطِیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہوگیا

مُعْطِیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہوگیا
جب اِشارہ ہوگیا مطلب ہمارا ہوگیا

ڈوبتوں کا یانبی کہتے ہی بیڑا پار تھا
غم کنارے ہوگئے پیدا کنارا ہوگیا

تیری طلعت سے زمیں کے ذرّے مَہ پارے بنے
تیری ہیبت سے فلک کا مَہ دو پارا ہوگیا

اللّٰہ اللّٰہ محو حسن رُوئے جاناں کے نصیب
بند کرلیں جس گھڑی آنکھیں نظارہ ہوگیا

یوں تو سب پیدا ہوئے ہیں آپ ہی کے واسطے
قسمت اُس کی ہے جسے کہہ دو ہمارا ہوگیا

تِیرگی باطل کی چھائی تھی جہاں تاریک تھا
اُٹھ گیا پردہ ترا حق آشکارا ہوگیا

کیوں نہ دم دیں مرنے والے مرگِ عشقِ پاک پر
جان دی اور زندگانی کا سہارا ہوگیا

نام تیرا ذکر تیرا تو ترا پیارا خیال
ناتوانوں بے سہاروں کا سہارا ہوگیا

ذرۂ کوئے حبیب اللّٰہ رے تیرے نصیب
پاؤں پڑ کر عرش کی آنکھوں کا تارا ہوگیا

ترے صانِع سے کوئی پوچھے ترا حسن و جمال
خود بنایا اور بنا کر خود ہی پیارا ہوگیا

ہم کمینوں کا انہیں آرام تھا اتنا پسند
غم خوشی سے دُکھ تہ دل سے گوارا ہوگیا

کیوں نہ ہو تم مالک مُلکِ خدا مِلکِ خدا
سب تمہارا ہے خدا ہی جب تمہارا ہوگیا

روزِ محشر کے اَلم کا دشمنوں کو خوف ہو
دُکھ ہمارا آپ کو کس دِن گوارا ہوگیا

جو اَزَل میں تھی وہی طلعت وہی تنویر ہے
آئینہ سے یہ ہوا جلوہ دوبارا ہوگیا

تو ہی نے تو مصر میں یوسف کو یوسف کردیا
تو ہی تو یعقوب کی آنکھوں کا تارا ہوگیا

ہم بھکاری کیا ہماری بھیک کس گنتی میں ہے
تیرے در سے بادشاہوں کا گزارا ہوگیا

اے حسن ؔقربان جاؤں اس جمالِ پاک پر
سینکڑوں پردوں میں رہ کر عالم آرا ہوگیا

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!