اچھی نیت کا پھل اور بری کا وبال
اچھی نیت کا پھل اور بری کا وبال:
منقول ہے کہ ”دو بھائی تھے، ان میں سے ایک عابداور دوسر افاسق تھا۔ عابد کی آرزو تھی کہ وہ شیطان کو اپنی محراب میں دیکھے، ایک دن اس کے پاس انسانی شکل میں ابلیس آیا اور کہنے لگا: ”افسوس ہے تجھ پر! تو نے اپنی عمر کے چالیس سال نفس کو قید اور بدن کومشقت میں ڈال کر ضائع کر دیئے۔ تمہاری جتنی عمر گزر چکی اتنی ابھی باقی ہے، اپنے نفس کی خواہشات پوری کر کے لذت حا صل کرلے، اس کے بعد دوبارہ توبہ کر لینا اور واپس عبادت کی طرف لوٹ آنا، بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ بخشنے والا، مہربان ہے۔” یہ سن کر عابد نے اپنے دل میں کہا: ”میں نیچے جاکر اپنے بھائی کے پاس بیس سال لذات حاصل کروں گا اور خواہشات پوری کروں گا پھر توبہ کرلوں گا اور اپنی عمر کے بقیہ بیس سال عبادت میں صرف کر دوں گا” اب یہ نیچے اُترنے لگا۔ ادھر اس کے گنہگاربھائی نے اپنے نفس سے کہا: ”تو نے اپنی عمر کو نافرمانی میں ضائع کر ديا اور تیرا بھائی جنت میں جبکہ تو جہنم میں جائے گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں ضرور توبہ کروں گا اور اپنے بھا ئی کے سا تھ اوپر والے کمرے میں جا کر اپنی بقیہ عمر عبادت میں گزاروں گا، شاید! اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے بخش دے۔” ادھروہ توبہ کی نیت لے کر اوپر کو چڑھنے لگا اور اس کا عابد بھائی نافرمانی کی
نیت لے کر اترنے لگا کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اوروہ اپنے بھائی پر گر پڑا اور دونوں سیڑھیوں پر اکٹھے مر گئے۔ اب عابد کا حشر نافرمانی کی نیت پر ہو گا اور گنہگار کا حشر توبہ کی نیت پرہوگا۔”
پيارے پيارے اسلامی بھائیو!دن رات ہونے والے واقعات سے عبرت پکڑنے کے لئے اپنے دلوں کو فارغ کر لو، کتنے ہی لوگ جواللہ عَزَّوَجَلَّ سے دور تھے، قریب ہو گئے اور بہت سے قرب والے دور کر دیئے گئے۔ ان کے گھر والوں اور پڑوسیوں نے ان سے جفاکی۔ قُرب حاصل کرنے والوں کے لئے جنت اور دوری اختیار کرنے والوں کے لئے دوزخ ہے تو اے عقل والو! عبرت حاصل کرو۔ بلاشبہ جب عابد ٹھوکر کھا کر پھسلا تو اپنی نیت تبدیل کرنے اور عبادت کے بعد حد سے بڑھنے اور گناہ کرنے پر رویا، وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے محبت تو کرتا تھا لیکن اگر اس کی محبت خالص ہوتی تو وہ ضروروفا کی طرف لوٹتا اور عنقریب جان لے گا کہ اس نے گرنے والے کنارے پربنیاد رکھی۔ پس اے عقل والو! نصیحت حاصل کرو۔