تذکرۂ امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ
تذکرۂ امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ
سِرَاجُ الأُمَّہ، اِمَامُ الأَئِمَّہ،کَاشِفُ الغُمَّہ، فقیہہِ اَفْخَمْ حَضْرَتِ سَیِّدُنَا اِمَامِ اَعْظَمْ اَبُوْحَنِیْفَہ نُعْمَانْ بِنْ ثَابِت رضی اللہُ تعالٰی عنہ
حمد ِ باری تعالیٰ:
سب خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جو قدیم کی صفت سے متصف ہے، ہر موجود شئے کے وجود سے پہلے ہے، فضل و کرم اور جود و عطااس کے اوصاف ہیں،وہ اپنی وحدانیت میں اولاد اور آباؤ اجداد سے پاک ہے ۔نہ اس کی بیوی ہے ،نہ شوہر،نہ اس کی کوئی اولادہے، نہ وہ کسی کی اولاد۔ وہ ریت کے ذروں، پانی کے قطروں اور بالیوں اور انگور کے خوشوں وغیرہ کے دانوں کی تعدادبھی جانتا ہے۔وہ سخت اندھیری و تاریک راتوں میں خشکی و تری کے ہر ذرے کی حرکت کو ملاحظہ فرما رہا ہے۔ ایسا حکمت والا ہے جو سخت مضبوط چٹانوں سے نہریں نکالتا ہے۔ خشک درختوں سے تر و تازہ پھل پیدا کرتاہے۔ فکریں اس کی تصویرکشی نہیں کر سکتیں ۔ سمتیںـ اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ تقدیر اس کے لئے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔زمانے اسے فنا نہیں کر سکتے۔آنکھوں میں اُس کے ادراک کی طاقت نہیں۔وہ یکتا معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ عطا کرنے والا ہے،اس کی عطا میں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا نہیں۔اس کے فیصلے کو ٹالنے والا کوئی نہیں۔ وہ ایساکریم ہے کہ بندہ کتنی ہی مرتبہ اس کے دروازے سے اعراض کرے پھر بھی اسے بڑے بڑے انعامات عطافرماتاہے ۔ وہ ایسا حلیم ہے کہ انسان کو گناہوں میں مبتلا دیکھتا ہے پھر بھی اپنے حلم اور مہربانی سے اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے ۔وہ ایسا غفَّار ہے جو گناہوں کو بخشتا، عیبوں کو چھپاتا اورپچھلے گناہ معاف فرمادیتا ہے ۔وہ ایسا قہارہے جو سب جابروں ،ظالموں پر غالب ہے، سب شکست دینے والوں کو شکست دیتا ہے اور بغض وعناد کی تلوار سونتنے والوں کو شدت و سختی کی مار مارتا ہے ۔
پاک ہے وہ ذات جس نے انسانی فکروں کو اپنے عظمت و جلال اور انوار و تجلیات کے ادراک سے گم گشتۂ راہ کردیا اور عقلوں کواپنی قدیم ذات کی حقیقت تک پہنچنے سے عاجز کردیا۔ اس نے وضاحت اور کلام کے بعد اپنے اسرار کو اشاروں سے تعبیر کرنے سے زبانوں کو گونگا کردیااور اپنا احاطہ کرنے سے دلوں کو حیرت زدہ کردیا اور اس کا مقصد وہم میں مبتلا کرنا نہیں۔ وہ کریم ہے ،عظمت و بزرگی والا ہے، ہمیشہ سے ہے ،تنہا ہے، نہ اس کی کوئی اولاد ہے، نہ وہ کسی کی اولاد ، اس کا کوئی شریک نہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں،وہ ہر طرح کے مماثل،مشابہ ، ضد اور نقیض سے پاک ہے۔ تمام احسانات پر شکر اور تمام تعریفوں کا مستحق وہ ہے جس نے اپنے گنہگارو ذلیل بندوں پر اپنا خوبصورت پردہ ڈال رکھا ہے۔ وہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔ ان کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ ربوبیت اس کی پہچان ہے۔ اُلوہیت اس کی صفت ہے۔ وہ اپنی حقیقتِ وحدانیت میں منفرد ہے۔خیال وگمان سے پاک ہے ۔
اپنی بقاء میں فنا اور مثلیَّت(یعنی ہم مثل ہونے ) سے پاک ہے۔ ہر ظاہر و پوشدہ شئے سے باخبر ہے ۔عقلیں اس کی عظمت میں حیران وشَشْدَر ہیں اور نہیں جان سکیں کہ وہ کہاں ہے؟ فکریں اس کی بے نیازی کا ادراک کرنے سے عاجز ہیں،کیونکہ اسے علومِ عقلیہ سے نہیں جانا جاسکتا۔ پاک ہے وہ معبودِ عظیم جو مماثل و مناسب چیزوں پر غالب ہے اور مشارک و مصاحب سے پاک وبری ہے۔ تائب کی توبہ قبول فرماتا ہے، اس کے دربار کا کوئی دربان نہیں۔جو اس کے غیر سے اُمید رکھے وہ بد بخت و نا مراد ہے اور جو اس کے دروازۂ رحمت پر پڑاؤ ڈال لے وہ اپنے مقصد کو پانے میں کامیاب ہے۔ جو اس کے اُنس کا مزہ چکھ لیتا ہے وہ اس کے لطف وکرم سے عجیب وغریب چیزیں ملاحظہ کرلیتا ہے اور جو اس کے علاوہ ہر چیز سے منہ موڑ لیتا ہے تو وہ نہ صرف اسے بلندی عطا فرماتا ہے بلکہ ترقی عطا فرماکر اعلیٰ ترین مراتب تک پہنچا دیتا ہے۔ اس سے ضرر و نقصان کو دور کرتا اور ٹوٹے دلوں کو جوڑ دیتا ہے ۔ اوررات کے آخری حصے میں ندا فرماتا ہے: ”ہے کوئی بخشش مانگنے والا؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا؟” وہ سائلین کی حاجات پوری فرماتا ہے اور قبولیت وعنایت کی پوشاکوں کے ساتھ تائبین پرجود و کرم فرماتا ہے۔
پاک ہے وہ ذات جس کی پاکیزگی کی گواہی تمام آسمان اور اس میں موجود عجائباتِ قدرت دیتے ہیں۔ جس کی ربوبیت کا اقرار مشارق ومغارب کی زمینیں کرتی ہیں ۔ اس نے اپنا قائم ودائم دین لے کر آنے والے اورخصائلِ حمیدہ اور اوصافِ جمیلہ سے متصف نبی حضرت سیِّدُنا محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا انتخاب فرمایااورکائنات کو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وجودِباجُود سے مشرَّف فرمایااور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوسعادتِ کاملہ عطا فرمائی اور بلندو بالا مراتِب پر فائز فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے صحابۂ کرام و خلفاءِ عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کوچنا اورپھر اُن کی صحبت میں رہنے والوں کو تابعین بنایا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی امت میں سے بطورِ خاص تابعین پر احسان فرمایا جو زمانہ گزرجانے کے باوجود شریعتِ اسلام پر قائم رہے ۔ پھر ان میں سے چار ہستیوں کا انتخاب فرمایاجنہوں نے ایمان کے ستونوں کی بنا ڈالی اور بندوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کی طرف بلایا پس ان کے علوم سے ساری کائنات بھر گئی۔ان میں سے ایک حضرت سیِّدُناامام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جن کا نسب شریف بنو عدنان سے جا ملتا ہے۔ دوسرے حضرت سیِّدُناامام مالک بن اَنَس اَصبحی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو بلند شان ومرتبہ کے مالک ہیں۔ تیسرے حضرت سیِّدُناامام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو اپنے علم کے ذریعے ظاہری و باطنی طور پر قابلِ تعریف راستے پر چلے ۔ چوتھے حضرت سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان چاروں بزرگوں اور ان کے علوم سے لوگوں کو نفع دیا اور ان سے تکلیف، جہالت اور گمراہی و سرکشی دُور فرمائی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ وسلم)