جہنّم کا بیان
جہنّم کا بیان
حمد ِباری تعالیٰ:
تمام خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے اطاعت گزار بندوں سے جنت کی نعمتوں کا وعدہ فرمایااورمنکرین کوعذابِ جہنم کی وعید سنائی اور جس نے اس کی مضبوط بادشاہت کا انکار کیا اس پر اپنا غضب فرمایا، نافرمانوں کی پردہ پوشی فرمائی، اپنے گناہوں کا عذر پیش کرنے والوں کا عذر قبول فرمایا، جس نے اس کی بارگاہ میں آنسو بہائے اس کی مغفرت فرما دی،جو اس کی رضا کے لئے شکستہ دل ہوا رب عَزَّوَجَلَّ نے اسے درست کر دیا، جوکامیاب ہوا اسی کی مدد سے ہوا،جس نے اس کے عظیم احسانات کو یاد رکھا اس کو اچھا بدلہ عطا فرمایا۔ تمام نوری مخلوق، دائرے میں گھومتا آسمان،بجلی اپنی چمک دمک کے ساتھ،چلتے ہوئے بادل اور ہوا، بہتی نہریں،درختوں کی ٹہنیاں، رنگ برنگی کلیاں، پرندے اپنی غمزدہ آوازمیں ، باغات اپنے سبزے کے ساتھ،خشک میدان اپنے ٹیلوں کے ساتھ اور سمندر اپنی مچھلیوں کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں، ہر ایک اپنی انوکھی زبان میں اس کی پاکی بیان کرتا ہے۔
پاک ہے وہ ذات جو معبودِ عظیم، زندہ اور قائم رکھنے والا ہے،جس نے رزق کی تقسیم ، طے شدہ موت اورہر چیز کے لئے مقررہ وقت کا اندازہ لگایا، جس کی معرفت پانے میں عقل وسمجھ حیران وشَشْدَر ہے،جس نے اپنے نورِ رحمت سے اپنے خاص بندوں کے لئے جنت بنائی جنہیں وہ مہر لگی ہوئی صاف و شفاف پاکیزہ شراب سے سیراب کریگا اور جہنم کو اپنے شدید غضب سے اُن نافرمان بندوں کے لئے پیدا کیاجن کے لئے شقاوت لکھ دی گئی تھی،اس میں انہیں ہلاکت وبربادی، المناک عذاب اور سخت ڈانٹ ڈپٹ ہو گی، اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لئے جہنم کا ایک حصہ تقسیم کیا ہوا ہے۔پاک ہے وہ ذات جو سب کا خداہے ، ہمیشہ سے عظیم، قوت والا،شان وشوکت اورحسن جمال والا ہے،اپنی بادشاہی میں یکتا ہے، اوروہ ہمیشہ رہے گا ۔ اپنے اطاعت گزار کے لئے جنت بنائی اگرچہ وہ حبشی غلام ہی ہو،اور نافرمان کے لئے جہنم بنائی اگرچہ وہ قریش کا آزاد شخص ہی کیوں نہ ہو اور اس کو مشرکین و کفار کا ٹھکانہ ، بد بختوں اور فاسقوں کے رہنے کی جگہ بنا دیا۔جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے: اَلنَّارُ یُعْرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا ۚ ترجمۂ کنزالایمان:آگ جس پر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں۔(۱)(پ۲۴، المؤمن: ۴۶)
اس سے چھٹکارا بھی کیسے ہوسکتا ہے کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے : وَ اِنۡ مِّنۡکُمْ اِلَّا وَارِدُہَا ۚ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا ﴿ۚ۷۱﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہوتمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے۔(پ۱۶، مریم:۷۱)( ۱)
جہنم رنج واَلَم اور ذلت و رسوائی کا گھر ہے، اس کا انکار کرنے والوں کوبھی اس سے امان نہیں ہو گی، ان کے لئے ہمیشہ اس میں رہنا اور اسے بھولے رہنالکھ دیاگیا ہے، انہیں اس میں ند ادی جائے گی اور وہ سُن رہے ہوں گے : ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیۡ یُکَذِّبُ بِہَا الْمُجْرِمُوۡنَ ﴿ۘ۴۳﴾یَطُوۡفُوۡنَ بَیۡنَہَا وَ بَیۡنَ حَمِیۡمٍ اٰنٍ ﴿ۚ۴۴﴾ ترجمۂ کنزالایمان:یہ ہے وہ جہنم ہے جسے مجرم جھٹلاتے ہیں،پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں ۔(پ۲۷، الرحمٰن۴۳،۴۴)
ہائے افسوس! وہ ایسا گھر ہے جس کی تکالیف پہنچ کر رہنے والی ہیں، جس کی اُمیدیں پوری نہیں ہوتیں، جس کے راستے تاریک ہیں،جس کی ہلاکتیں غیر واضح ہیں، اس کے رہنے والے جلتا، کھولتا ہو اپانی پئیں گے، اورہمیشہ اس کے عذاب میں مبتلا رہیں گے ،اس میں اپنی ہلاکت وبربادی کوپکاریں گے مگر اس میں ان کی امیدیں بھی ہلاک ہو جائیں گی،انہیں اس کی قید سے کبھی رہائی نہ ملے گی، پے در پے عذاب کے سبب وہ اس کے کشادہ راستوں اور مختلف حصوں سے فریاد کریں گے: اے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ ! ہم پر تیری وعید ثابت ہوگئی،اے ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ ! لوہے کے گرزوں نے ہمارے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ اے ہمارے خالق ومالک عَزَّوَجَلَّ ! عذاب سے ہماری کھالیں پک گئی ہیں۔ اے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ !ہمیں جہنم سے نکال دے، ہم دوبارہ نافرمانی نہیں کریں گے۔ تحقیق وہ قیدجہنمیوں کاکَچُومَر نکال دے گی،پھر انہیں اس میں ہمیشہ رہنے کا یقین ہوجائے گا، وہ معبودِ حقیقی کے غضب میں لوٹیں گے کیونکہ دنیا میں انہوں نے فسق وفجور کا بازار گرم کیا، کفارکے ساتھ میل جول بڑھایا لہٰذا جہنم کو ان کا ٹھکانہ بنا دیا جائے گا، یہ کتنا برا ٹھکانہ ہے، منکرین اورشکوک وشبہات کی وادیوں میں بھٹکنے والوں کے لئے کتنی بری جگہ ہے، اس میں ان کا کھانا زقوم (جہنم کا کانٹے دار درخت)، پینا جہنمیوں کی پیپ اور پِگھلا ہوا سِیسَہ ہو گا: کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوۡدُہُمْ بَدَّلْنٰہُمْ جُلُوۡدًا غَیۡرَہَا لِیَذُوۡقُوا الْعَذَابَ ؕ ترجمۂ کنزالایمان:جب کبھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں انہیں بدل دیں گے کہ عذاب کا مزہ لیں ۔ (پ۵،النسآء:۵۶)
1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”اس (آگ) میں جلائے جاتے ہیں۔ حضرتِ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :”فرعونیوں کی روحیں سیاہ پرندوں کے قالب میں ہر روز دو مرتبہ صبح و شام آگ پر پیش کی جاتی ہیں اور اُن سے کہا جاتا ہے کہ یہ آگ تمہارا مقام ہے اور قیامت تک ان کے ساتھ یہی معمول رہے گا ۔مسئلہ : اس آیت سے عذابِ قبر کے ثبوت پر۔ استدلال کیا جاتا ہے ۔بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ ہر مرنے والے پر اس کا مقام صبح و شام پیش کیا جاتا ہے۔ جنّتی پر جنّت کا اور دوزخی پر دوزخ کا، اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے تاآں کہ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ تجھ کو اس کی طرف اٹھائے۔”
1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”نیک ہو یا بد مگر نیک سلامت رہیں گے اور جب اُن کا گذر دوزخ پر ہوگا تو دوزخ سے صدا اُٹھے گی کہ اے مومن گزر جا کہ تیرے نُور نے میری لپٹ سرد کردی حسن و قتادہ سے مروی ہے کہ دوزخ پر گزرنے سے پل صراط پر گزرنا مراد ہے جو دوزخ پر ہے۔”