islam
سریہ عبداﷲ بن انیس
محرم ۴ ھ کو اطلاع ملی کہ ”خالد بن سفیان ہزلی” مدینہ پر حملہ کرنے کے لئے فوج جمع کر رہا ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے مقابلہ کے لئے حضرت عبداﷲ بن انیس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو بھیج دیا۔آپ نے موقع پا کر خالد بن سفیان ہزلی کو قتل کر دیا اور اس کا سر کاٹ کر مدینہ لائے اور تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے قدموں میں ڈال دیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت عبداﷲ بن انیس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی بہادری اور جان بازی سے خوش ہو کر ان کو اپنا عصا(چھڑی)عطا فرمایااور ارشاد فرمایا کہ تم اسی عصا کو ہاتھ میں لےکر
جنت میں چہل قدمی کرو گے۔ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم قیامت کے دن یہ مبارک عصا میرے پاس نشانی کے طور پر رہے گا۔ چنانچہ انتقال کے وقت انہوں نے یہ وصیت فرمائی کہ اس عصا کو میرے کفن میں رکھ دیا جائے۔ (1) (زرقانی ج۲ ص۶۴)