islam
سسر کی ذِمّہ داریاں
سسر کی ذِمّہ داریاں
میاں بیوی میں سے ہر ایک کا باپ چونکہ دوسرے کیلئے سُسر کی حیثیّت رکھتا ہے یعنی لڑکے کا باپ لڑکی کیلئے اور لڑکی کا باپ لڑکے کے لئے سُسر ہوتا ہے اس لئے اُن کی اِزْدِواجی زندگی کی بہتری میں اِن دونوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے بلکہ اگر شادی کے بعد لڑکا اپنے والدین کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہو تو لڑکی کے باپ کے مقابلے میں لڑکے کے باپ پر زیادہ ذِمّہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ وہی اُن دونوں کے قریب ہوتا ہے۔ لہٰذا اُسے چاہئے کہ وقتاً فوقتاً اپنے بیٹے اور بہو کو گھریلو زندگی گُزارنے کے آداب بتائے اور غلطی کرنے پر ان کی اصلاح کرے۔ اگر بیٹا اپنی بیوی کے حُقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرے تو اسے سمجھائے اور بیوی کے حُقوق ادا کرنے کی تلقین کرے۔ اگر بیٹا اپنے سسرال والوں سے ناراض ہو ، انہیں بُرا بھلا کہے یا بیوی کو ان سے ملنے نہ دے تو اس بارے میں بھی صحیح رُخ پر اُس کی رہنمائی کرے۔ اگر بیٹے اور بہو کے درمیان جھگڑا ، تلخ کلامی یا ناراضی ہوجائے تو اِسے میاں بیوی کا آپس کا معاملہ قرار دیکر چُپ سادھنے اور اس معاملے سے اپنے آپ کو برطرف سمجھنے کے بجائے انتہائی غیر جانبداری سے دونوں میں صُلح کروائے ، خاص طور پر اپنے بیٹے کی بے جا حمایت سے گُریز کرے۔ سُسر کو چاہئے کہ سربراہ ہونے کی حیثیّت سے گھر کے ماحول اور تمام افراد کی نقل و حرکت ، باہمی رویّوں اور گفتگو کے زاویوں کو بھی سنجیدگی سے پَرکھتا رہے کہ کہیں گھر کے افراد یا باہر سے آنے والے رشتے دار وغیرہ اُس کے بیٹے اور بہو کے درمیان پُھوٹ ڈالنےکا سبب تو نہیں بن رہے ، اگر ایسا ہو تو حکمتِ عملی سے اُنہیں اِس سے باز رکھے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد