شیطان کا خطرناک جال
شیطان کا خطرناک جال:
حضرتِ سیدنااما م ابومحمد علیہ رحمۃ اللہ الصمد فرماتے ہیں: ”تین زاہد دورانِ سال فقط اللہ عزَّوَجَلَّ کے بھروسے پر زادِراہ لئے بغیر حج کے ارادے سے بیت اللہ شریف کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے میں انہوں نے عیسائیوں کی ایک بستی میں قیام کیا، تینوں (زاہدوں) میں سے ایک کی نظر ایک خوبصورت نصرانی عورت پر پڑی تو اس کا دل اس کی طرف مائل ہو گیا، جب تینوں نے سفر کا ارادہ کیا، تو اس نے حیلے بہانے سے ان کو ٹا ل دیااور خود وہیں بیٹھ گیا، اس کے دو نو ں رفیق چلے گئے اور اس کوبستی ہی میں چھوڑ دیا، اب اس نے اپنے دل کی با ت اس عورت کے والد سے کی،اس نے کہا :”اس کا مہر تجھ پر بہت بھا ر ی ہے تم اس کی طا قت نہیں رکھتے۔” اس نے پوچھا: ”کیا مہر ہے ؟”اس کے وا لد نے کہا: ” تو دینِ اسلا م کو چھوڑ کر عیسائیت میں دا خل ہو جا۔” چنانچہ اس زاہد نے نصرانی ہو کر اس عورت سے نکاح کر لیا اور دو بچے بھی پیدا ہوئے۔ آخرکار وہ نصرانیت پر ہی مر گیا۔ جب اس کے دونوں ساتھی سفر سے وا پس آئے تواس کے متعلق دریافت کیا تو انہیں بتایا گیا کہ وہ تو نصرا نیت پر مر چکا ہے اور نصرانیوں نے اسے اپنے قبرستان میں دفن کر دیا ہے تو وہ اس کی قبر پر تشریف لے گئے، وہاں ایک عورت اور دو بچوں کو قبر پر روتے ہوئے پایا۔وہ دونوں بھی دور سے رونے لگے۔ عورت نے ان سے پوچھا: ”آپ کیوں رو رہے ہیں؟” انہوں نے اس کی عبادت، نماز، اور زہد کا تذکرہ کیا۔ جب عورت نے یہ سنا تو اس کا دل اسلا م کی طرف مائل ہوگیا اور وہ اپنے دونوں بچوں سمیت اسلا م لے آئی۔ حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابومحمد علیہ رحمۃ اللہ الصمد یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ”سُبْحَانَ اللہ عزَّوَجَلَّ! جو مسلما ن تھا کفر پر مر ا اور جو کا فر تھا اسلا م لے آیا۔ تو مسلما ن کو چا ہے کہ اپنے انجام سے ڈر تا رہے اور اللہ عزَّوَجَلَّ سے حُسنِ خا تمہ کا سوال کرتا رہے۔”