طالبِ حدیث کے آداب-کاتب کے آداب
طالبِ حدیث کے آداب
( حدیث کاعلم حاصل کرنے والے کوچاہے کہ) مشہوراحادیث تحریرکرے، غریب(۱) ومنکر روایات کونہ لکھے اورثقہ راویوں کی روایات لکھے،شہرتِ حدیث اسے اپنے دوست وہم نشین پر غالب نہ کردے (یعنی ایسا نہ ہوکہ علمِ حدیث میں مہارت حاصل کرکے اپنے رفیق وہم نشین کوکم ترسمجھنے لگے)، طلب ِ حدیث میں مشغولیت اسے نماز پڑھنے اوراخلاق وآداب کالحاظ رکھنے سے غافل نہ کرے، غیبت سے بچتا رہے، خاموشی اختیار کرتے ہوئے توجہ سے سنے ، مُحَدِّث کے سامنے خاموش رہنے کی عادت بنائے، اپنے پاس موجودنسخہ کی درستی کے
لئے مُحَدّ ِث کی طرف کثرت التفات کرے، اور حدیث بیان کرتے ہوئے ”سَمِعْت ُیعنی میں نے سنا”نہ کہے جبکہ اس نے وہ حدیث نہ سنی ہو، بلندی وبڑائی چاہنے کے لئے حدیث کو نہ پھیلائے کہ غیرِثقہ راویوں کی روایات نقل کر دے، اہلِ اسلام میں سے حدیث کی معرفت رکھنے والوں کی صحبت اختیارکرے اور جن نیک لوگوں کو حدیث کی معرفت حاصل نہیں ان سے روایت نہ کرے۔
کاتب کے آداب
(لکھنے والے کوچاہے کہ) اچھے رسم ُ الخط میں کتابت کرے،قلم کی نوک کی عمدگی اور لفظوں کے اعراب کا خاص خیال رکھے، اعداد وشمار کی معرفت حاصل کرے، درست رائے رکھنے والاہو،اچھے لباس اور خوشبو وغیرہ کاخاص اہتمام کرے،اپنی ذمہ داری بحسن وخوبی نبھانے کے لئے گذشتہ صاحب ِ اختیار وزراء اور عہدے دار ان کے حالات جاننے کی کوشش کرے،قابلِ گرفت باتیں لکھنے سے بچے،زمینی پیداوار کے معاملات کا علم رکھے، جھگڑا کرنے والے سے درگزر کرتے ہوئے حقیقتِ حال جاننے کی کوشش کرے، بے حیائی اور ناجائز و ممنوع کاموں سے بچے، ہمیشہ بامُرُوَّت رہے، اچھی صحبت اختیار کرے اور ذلیل و حقیرلوگوں کی صحبت سے بچے،محفلوں اورنششت گاہوں میں فحش گوئی اور بدکلامی نہ کرے، مصاحبین ومتعلقین کے ساتھ (بے ہودہ)گفتگو، ہنسی مذاق اوربحث و مباحثہ نہ کر ے ۔
1——غریب حدیث: وہ ہے جس کی صرف ایک سندہویعنی جس کاراوی صرف ایک ہوخواہ ہرطبقہ میں ایک ہی ہو یا کسی طبقہ میں زائد بھی ہو گئے ہوں۔
(شرح النخبۃ:نزہۃ النظرفی توضیح نخبۃ الفکر،ص۵۰،مطبوعہ مکتبۃ المدینۃ)