islam
عورت جب بالغ ہو جائے
جب عورت بالغ ہو گئی تو اﷲ و رسول (جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ) کی طرف سے شریعت کے تمام احکام کی پابند ہو گئی۔ اب اس پر نماز روزہ اور حج و زکوٰۃ کے تمام مسائل پر عمل کرنا فرض ہو گیا اور اﷲ تعالیٰ کے حقوق اور بندوں کے حقوق کو ادا کرنے کی وہ ذمہ دار ہو گئی اب اس پر لازم ہے کہ وہ خدا کے تمام فرضوں کو ادا کرے اور چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے بچتی رہے۔اور یہ بھی اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ماں باپ اور بڑوں کی تعظیم و خدمت بجا لائے اور اپنے چھوٹے بھائیوں بہنوں اور دوسرے
عزیزواقارب سے پیارو محبت کرے۔ پڑوسیوں اور رشتے ناتے کے تمام چھوٹوں’ بڑوں کے ساتھ ان کے مراتب و درجات کے لحاظ سے نیک سلوک اور اچھا برتاؤ کرے۔ اچھی اچھی عادتیں سیکھے اور تمام خراب عادتوں کو چھوڑ دے اور اپنی زندگی کو پورے طور پر اسلامی ڈھانچے میں ڈھال کر سچی پکی پابند شریعت اور ایمان والی عورت بن جائے اور اس کے ساتھ ساتھ محنت و مشقت اور صبر و رضا کی عادت ڈالے مختصریہ کہ شادی کے بعد اپنے اوپر آنے والی تمام گھریلو ذمہ داریوں کی معلومات حاصل کرتی رہے کہ شوہر والی عورت کو کس طرح اپنے شوہر کے ساتھ نباہ کرنا اور اپنا گھر سنبھالنا چاہے وہ اپنی ماں اور بڑی بوڑھی عورتوں سے پوچھ پوچھ کر اس کا ڈھنگ اور سلیقہ سیکھے اور اپنے رہن سہن اور چال چلن کو اس طرح سدھارے اور سنوارے کہ نہ شریعت میں گناہ گار ٹھہرے نہ برادری و سماج میں کوئی اس کو طعنہ مارسکے۔
کھانے پینے پہننے اوڑھنے سونے جاگنے بات چیت غرض ہر کام ہر بات میں جہاں تک ہو سکے خود تکلیف اٹھائے مگر گھر والوں کو آرام و راحت پہنچائے۔ بغیر ماں باپ کی اجازت کے نہ کو ئی سامان اپنے استعمال میں لائے نہ کسی دوسرے کو دے۔ نہ گھر کا ایک پیسہ یا ایک دانہ ماں باپ کی اجازت کے بغیر خرچ کرے۔ نہ بغیر ماں باپ سے پوچھے کسی کے گھر یا ادھر ادھر جائے۔ غرض ہر کام’ ہر بات میں ماں کی اجازت اور رضامندی کو اپنے لئے ضروری سمجھے۔ کھانے’ پینے’ سینے پرونے’ اپنے بدن’ اپنے کپڑے اور مکان و سامان کی صفائی غرض سب گھریلو کام دھندوں کا ڈھنگ سیکھ لے اور اس کی عملی عادت ڈال لے تاکہ شادی کے بعد اپنے سسرال میں نیک نامی کے ساتھ زندگی بسر کر سکے اور میکے والوں اور سسرال والوں کے دونوں گھر کی چہیتی اور پیاری بنی رہے۔
پردہ کا خاص طور پر خیال اور دھیان رکھے۔ غیر محرم مردوں اور لڑکوں کے سامنے آنے جانے’ تاک جھانک اور ہنسی مذاق سے انتہائی پرہیز رکھے۔ عاشقانہ اشعار’ اخلاق کو خراب کر نے والی کتابوں اور رسائل و اخبارات کو ہر گز نہ دیکھے بد کردار اور بے حیاء عورتوں سے بھی پردہ کرے اور ہر گز کبھی ان سے میل جول نہ رکھے کھیل تماشوں سے دور رہے اور مذہبی کتابیں خصوصاََ سیرت المصطفیٰ و سیرت رسول عربی’ تمہید ایمان اور میلاد شریف کی کتابیں مثلاََ ”زینۃ المیلاد ”وغیرہ علمائے اہلسنّت کی تصنیفات پڑھتی رہے۔
فرض عبادتوں کے ساتھ نفلی عبادتیں بھی کرتی رہے۔ مثلاََ تلاوت قرآن و تسبیح فاطمہ میلاد شریف پڑھتی پڑھاتی رہے اور گیارھویں شریف و بارھویں شریف و محرم شریف وغیرہ کی نیاز و فاتحہ بھی کر تی رہے کہ ان اعمال سے دنیا و آ خرت کی بے شمار برکتیں حاصل ہوتی ہیں ۔ ہر گز ہر گز ان کی بات نہ سنے اور اہل سنت و جماعت کے عقائد و اعمال پر نہایت مضبوطی کے ساتھ قائم رہے۔