قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
کعبہ کا بھی قبلہ خمِ اَبرو نظر آیا
محشر میں کسی نے بھی مری بات نہ پوچھی
حامی نظر آیا تو بس اِک تو نظر آیا
پھر بند کشاکش میں گرفتار نہ دیکھے
جب معجزۂ جنبش اَبرو نظر آیا
اس دل کے فدا جو ہے تری دید کا طالب
اُن آنکھوں کے قربان جنہیں تو نظر آیا
سلطان و گدا ہیں سب تِرے دَر کے بھکاری
ہر ہاتھ میں دروازہ کا بازو نظر آیا
سجدہ کو جھکا جائے براہیم میں کعبہ
جب قبلۂ کونین کا اَبرو نظر آیا
بازارِ قیامت میں جنہیں کوئی نہ پوچھے
ایسوں کا خریدار ہمیں تو نظر آیا
محشر میں گنہگار کا پلہ ہوا بھاری
پلہ پہ جو وہ قربِ ترازو نظر آیا
یا دیکھنے والا تھا ترا یا ترا جویا
جو ہم کو خدا بین و خدا جو نظر آیا
شل ہاتھ سلاطیں کے اُٹھے بہر گدائی
دروازہ ترا قوتِ بازو نظر آیا
یوسف سے حسیں اور تمنائے نظارہ
عالم میں نہ تم سا کوئی خوش رُو نظر آیا
فریادِ غریباں سے ہے محشر میں وہ بے چین
کوثر پہ تھا یا قربِ ترازو نظر آیا
تکلیف اُٹھا کر بھی دعا مانگی عدو کی
خوش خلق نہ ایسا کوئی خوش خو نظر آیا
ظاہر ہیں حسنؔ احمد مختار کے معنٰے
کونین پہ سرکار کا قابو نظر آیا